Tafseer Alssadi Urdu / Arabic

تفسیر سورۂ کافرون تفسير آيت: 1 - 6

{1736}

تفسیر سورۂ کافرون

1736 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ کافرون

{1736} بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ

(شروع ) اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے۔

1736 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ کافرون تفسير آيت: 1 - 6

{1736} تفسير الآيات: 1 - 6

تفسير آيت: 1 - 6

1736 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ کافرون

{1736} {قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُونَ (1) لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ (2) وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ (3) وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَا عَبَدْتُمْ (4) وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ (5) لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ (6)}.

آپ کہہ دیجیے! اے کافرو!(1) نہیں عبادت کرتا میں جن (بتوں) کی تم عبادت کرتے ہو(2) اور نہ تم عبادت کرتے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں(3) اور نہ میں ہی عبادت کرنے والا ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو(4) اور نہ تم ہی عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی میں عبادت کرتا ہوں(5) تمھارے لیے تمھارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین(6)

1736 || Details || Previous Page | Next Page |
تفسیر سورۂ کافرون

{1736} {1 ـ 6} أي: قلْ للكافرين معلناً ومصرِّحاً: {لا أعبُدُ ما تعبُدون}؛ أي: تبرَّأ مما كانوا يعبدون من دون الله ظاهراً وباطناً. {ولا أنتم عابدون ما أعبُدُ}: لعدم إخلاصكم في عبادتكم لله ؛ فعبادتُكم له المقترنةُ بالشِّرك لا تسمَّى عبادةً. وكرَّر ذلك ليدلَّ الأوَّل على عدم وجود الفعل، والثاني على أنَّ ذلك قد صار وصفاً لازماً، ولهذا ميَّز بين الفريقين، وفصل بين الطائفتين، فقال: {لكم دينُكُم وليَ دينٌ}؛ كما قال تعالى: {قلْ كلٌّ يَعْمَلُ على شاكِلَتِه}؛ أنتم بريئون ممَّا أعمل، وأنا بريءٌ ممَّا تعملون.

[6-1] یعنی کفار کو نہایت صراحت کے ساتھ آگاہ کرتے ہوئے کہہ دیجیے: ﴿ لَاۤ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ﴾ ’’ جن کو تم پوجتے ہو، میں ان کو نہیں پوجتا۔‘‘ یعنی آپ کفار کے ان خود ساختہ معبودوں سے براء ت کا اظہار کریں، جن کی وہ اللہ تعالیٰ کے سوا ظاہر اور باطن میں عبادت کرتے تھے۔ ﴿وَلَاۤ اَنْتُمْ عٰؔبِدُوْنَ مَاۤ اَعْبُدُ﴾ ’’اور جس کی میں عبادت کرتا ہوں اس کی تم عبادت نہیں کرتے۔‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے لیے تمھاری عبادت میں تمھارا اخلاص معدوم ہے۔ اللہ تعالیٰ کے لیے تمھاری عبادت جو شرک سے مقرون ہے، عبادت نہیں کہلا سکتی۔ اس جملے کو مکرر بیان کیا تاکہ اول عدم وجود فعل پر دلالت کرے اور دوسرا اس امر پر دلالت کرے کہ یہ ان کا وصف لازم بن گیا تھا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے دونوں فریقوں کے درمیان امتیاز اور تفریق کی ہے۔ فرمایا: ﴿لَكُمْ دِیْنُكُمْ وَ لِیَ دِیْنِ﴾ ’’تم اپنے دین پر اور میں اپنے دین پر۔‘‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قُ٘لْ كُ٘لٌّ یَّعْمَلُ عَلٰى شَاكِلَتِهٖ﴾ (بنی اسرائیل:17؍84) ’’کہہ دیجیے کہ ہر شخص اپنے اپنے طریقے کے مطابق عمل کرتا ہے۔‘‘ فرمایا: ﴿اَنْتُمْ بَرِیْؔـٓــُٔوْنَؔ مِمَّؔاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّؔمَّؔا تَعْمَلُوْنَ﴾ (یونس:10؍41) ’’جو کچھ میں کرتا ہوں تم اس سے بری ہو اور جو کچھ تم کرتے ہو، میں اس سے بری ہوں۔‘‘

1736 || Details || Previous Page | Next Page |

Index Page First Page