Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 234
- SegmentHeader
- AyatText
- {1} افتتحَ تعالى هذه السورةَ بالأمر بتقواه والحثِّ على عبادتِهِ والأمرِ بصلةِ الأرحام والحثِّ على ذلك، وبيَّن السبب الداعيَ الموجبَ لكلٍّ من ذلك، وأن الموجب لتقواه: لأنه ربُّكم {الذي خلقكم} ورزقكم وربَّاكم بنعمِهِ العظيمة التي من جملتها خَلْقُكم {من نفس واحدة} وجعل {منها زوجها} ليناسِبَها فيسكنَ إليها وتتمَّ بذلك النعمة ويحصل به السرور؛ وكذلك من الموجب الداعي لتقواه تساؤلُكم به وتعظيمكم، حتى إنكم إذا أردتم قضاء حاجاتكم ومآربكم؛ توسَّلتم بها بالسؤال [باللهِ]، فيقول من يريد ذلك لغيره: أسألك بالله أن تفعل الأمر الفلاني؛ لعلمه بما قام في قلبه من تعظيم الله الداعي أن لا يردَّ من سأله بالله؛ فكما عظَّمتموه بذلك؛ فلتعظِّموه بعبادتِهِ وتقواه. وكذلك الإخبار بأنه رقيبٌ؛ أي: مطَّلع على العباد في حال حركاتهم وسكونهم وسرِّهم وعلنهم وجميع الأحوال مراقباً لهم فيها، مما يوجب مراقبتَهُ وشدةَ الحياء منه بلزوم تقواه؛ وفي الإخبار بأنه خلقهم من نفس واحدة، وأنه بثَّهم في أقطار الأرض مع رجوعهم إلى أصل واحدٍ ليعطِّفَ بعضَهم على بعض، ويرقِّقَ بعضَهم على بعض. وقرن الأمر بتقواه بالأمر ببرِّ الأرحام والنهي عن قطيعتها ليؤكد هذا الحق، وأنه كما يلزم القيام بحق الله كذلك يجب القيام بحقوق الخلق، خصوصاً الأقربين منهم، بل القيام بحقوقهم هو من حقِّ الله الذي أمر الله به. وتأمل كيف افتتح هذه السورةَ بالأمر بالتقوى، وصلة الأرحام، والأزواج عموماً، ثم بعد ذلك فصَّل هذه الأمور أتمَّ تفصيل من أول السورة إلى آخرها؛ فكأنها مبنيَّةٌ على هذه الأمور المذكورة، مفصِّلةٌ لما أُجْمِلَ منها، موضِّحةٌ لما أُبْهِمَ. وفي قوله: {وخلق منها زوجها}: تنبيه على مراعاة حقِّ الأزواج والزوجات والقيام به؛ لكون الزوجات مخلوقاتٍ من الأزواج؛ فبينهم وبينهنَّ أقربُ نسب وأشدُّ اتصال وأوثق علاقة.
- AyatMeaning
- [1] اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس سورت کا افتتاح تقویٰ کے حکم، اپنی عبادت کی تاکید اور صلہ رحمی کے حکم اور اس کی تاکید سے کیا ہے۔ اور ان اسباب کو بیان کیا ہے جو ان تمام امور کے موجب ہیں اور تقویٰ کا موجب یہ ہے ﴿ رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ ﴾ ’’وہ تمھارا رب ہے جس نے تمھیں پیدا کیا‘‘ تمھیں رزق عطا کیا اور بڑی بڑی نعمتوں کے ذریعے سے تمھاری تربیت کی اور ان جملہ نعمتوں میں سے ایک نعمت یہ ہے کہ اس نے تمھیں پیدا کیا ﴿ مِّنْ نَّ٘فْ٘سٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا ﴾ ’’ایک ہی جان سے اور اس سے اس کا جوڑا پیدا کیا‘‘ تاکہ وہ اس کے مشابہ اور مناسب ہو اور اسے اس کے پاس سکون حاصل ہو، اس سے اللہ تعالیٰ کی نعمت کی تکمیل ہو اور اس سے فرحت و سرور حاصل ہو۔ اسی طرح تقویٰ کا موجب اور اس کا داعی اس کے نام پر تمھارا ایک دوسرے سے سوال کرنا اور تمھارا تعظیم کرنا ہے۔ حتیٰ کہ جب تم اپنی کوئی ضرورت پوری کرنا چاہتے ہو تو تم اپنے سوال میں اس کا وسیلہ اختیار کرتے ہو۔ پس جو کوئی دوسرے کے لیے یہ چاہتا ہے تو وہ کہتا ہے ’’میں اللہ کے نام پر تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو فلاں کام کر‘‘ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کی عظمت جاگزیں ہے جو اس بات کی متقاضی ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کو رد نہ کرے جو اللہ تعالیٰ کے نام پر سوال کرتا ہے جیسا کہ تم نے اس کی اس ذریعے سے تعظیم کی ہے پس تمھیں چاہیے کہ تم اس کی عبادت اور تقویٰ کے ذریعے سے اس کی تعظیم کرو۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے یہ بھی آگاہ فرمایا ہے کہ وہ نگہبان ہے وہ بندوں کی حرکات و سکنات، ان کے کھلے چھپے تمام احوال میں ان کی خبر رکھتا ہے اور ان احوال میں ان کا نگہبان ہے۔ اللہ تعالیٰ کا نگہبان ہونا جن امور کا موجب بنتا ہے ان میں تقویٰ کے التزام کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ سے حیا کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس خبر میں کہ اس نے انھیں ایک جان سے تخلیق کیا ہے اور اس نے ان کو روئے زمین کے کناروں تک پھیلایا جبکہ وہ ایک ہی اصل کی طرف لوٹتے ہیں۔۔۔ مقصد یہ ہے کہ بندے ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی اور نرمی کے ساتھ پیش آیا کریں۔ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کا حکم، صلہ رحمی کے حکم اور قطع رحمی کی ممانعت کے ساتھ ملا کر بیان فرمایا تاکہ یہ حق موکد ہو جائے۔ یعنی جس طرح حقوق اللہ کو قائم کرنا لازم ہے اسی طرح حقوق العباد کو قائم کرنا بھی لازم ہے۔ خاص طور پر رشتہ داروں کے حقوق کا خیال رکھنا نہایت ضروری ہے۔ بلکہ رشتہ داروں کے حقوق کو قائم کرنا تو حقوق اللہ میں شمار ہوتا ہے جن کو قائم کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ غور کیجیے کہ اللہ نے کیسے اس سورت کا افتتاح تقویٰ کے اختیار کرنے، صلہ رحمی اور عمومی طور پر بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کے حکم کے ساتھ کیا، پھر اس کے بعد اس سورت میں اس کی ابتدا سے لے کر انتہا تک ان تمام امور کی پوری تفصیلات بیان ہوئی ہیں گویا یہ سورۂ مبارکہ مذکورہ امور کی ان تفصیلات کو بیان کرتی ہے جن کو مجمل رکھا گیا تھا اور ان امور کو واضح کرتی ہے جو مبہم تھے۔ اللہ تبارک کے ارشاد ﴿ وَّخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا ﴾ ’’اور پیدا کیا اس سے اس کا جوڑا‘‘ میں شوہروں اور بیویوں کے حقوق کی مراعات پر تنبیہ ہے اور ان کو قائم کرنے کی طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ بیویاں بھی شوہروں ہی کی صلب سے پیدا کی گئی ہیں۔ پس شوہروں اور بیویوں کے درمیان قریب ترین نسب، مضبوط ترین اتصال اور نہایت قوی رشتہ ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [1]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF