Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
3
SuraName
تفسیر سورۂ آل عمران
SegmentID
233
SegmentHeader
AyatText
{200} ثم حض المؤمنين على ما يوصلهم إلى الفلاح، وهو الفوز بالسعادة والنجاح، وأن الطريق الموصل إلى ذلك لزوم الصبر: الذي هو حبس النفس على ما تكرهه من ترك المعاصي ومن الصبر على المصائب وعلى الأوامر الثقيلة على النفوس، فأمرهم بالصبر على جميع ذلك. والمصابرة: هي الملازمة والاستمرار على ذلك على الدوام، ومقاومة الأعداء في جميع الأحوال. والمرابطة: وهو لزوم المحل الذي يُخاف من وصول العدو منه وأن يراقبوا أعداءهم ويمنعوهم من الوصول إلى مقاصدهم، لعلهم يفلحون: يفوزون بالمحبوب الديني والدنيوي والأخروي وينجون من المكروه كذلك. فعلم من هذا أنه لا سبيل إلى الفلاح بدون الصبر والمصابرة والمرابطة المذكورات، فلم يفلح مَنْ أفلح إلا بها ولم يفت أحداً الفلاحُ إلا بالإخلال بها أو ببعضها.
AyatMeaning
[200] پھر اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اس چیز کی ترغیب دی ہے جو انھیں فوز و فلاح کی منزل پر پہنچاتی ہے۔ اور وہ ہے سعادت اور کامیابی۔ اس سعادت تک پہنچانے والا راستہ صبر کا التزام ہے اور صبر کیا ہے؟ نفس انسانی کو ایسی چیز پر روکے رکھنا جو اس کو ناپسند ہو، جیسے گناہ کا چھوڑ دینا، مصائب پر صبر کرنا اور نفوس کو ان پر گراں گزرنے والے اوامر پر روکے رکھنا۔ اللہ تعالیٰ نے مذکورہ تمام امور پر صبر کرنے کا حکم دیا ہے۔ (مصابرہ) صبر کے دائمی اور مسلسل التزام اور تمام احوال میں دشمن کا مقابلہ کرنے کا نام ہے۔ ﴿ وَرَابِطُوْا ﴾(مرابطۃ) سے مراد اس مقام پر جمے رہنا جہاں سے دشمن کے آنے کا خطرہ ہو۔ نیز یہ کہ اہل ایمان دشمنوں سے ہوشیار رہیں اور ان کو اپنا مقصد حاصل نہ کرنے دیں۔۔۔۔ شاید وہ فلاح پا لیں یعنی دینی، دنیاوی اور اخروی محبوب کے حاصل کرنے میں وہ کامیاب ہو جائیں اور اسی طرح ناپسندیدہ چیزوں سے نجات پا لیں۔ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ صرف صبر، صبر پر دوام اور دشمن سے ہمیشہ ہوشیار رہنا ہی فلاح کا راستہ ہے۔ جس کسی نے فلاح پائی تو اسی راستہ پر چل کر فلاح پائی اور جو کوئی اس فلاح سے محروم ہوا تو ان تمام امور کو یا ان میں سے بعض کو ترک کر کے محروم ہوا۔
Vocabulary
AyatSummary
[200
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List