Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
92
SuraName
تفسیر سورۂ لیل
SegmentID
1719
SegmentHeader
AyatText
{17 ـ 21} {وسيجنبها الأتقى. الذي يؤتي مالَه يتزكَّى}: بأن يكون قصده به تزكية نفسه وتطهيرها من الذُّنوب والأدناس ، قاصداً به وجه الله تعالى. فدلَّ هذا على أنَّه إذا تضمَّن الإنفاق المستحبُّ ترك واجبٍ كدينٍ ونفقةٍ ونحوهما؛ فإنَّه غير مشروع، بل تكون عطيَّتُه مردودةً عند كثيرٍ من العلماء؛ لأنَّه لا يتزكَّى بفعلٍ مستحبٍّ يفوِّتُ عليه الواجبَ، {وما لأحدٍ عنده من نعمةٍ تُجْزى}؛ أي: ليس لأحدٍ من الخلق على هذا الأتقى نعمةٌ تُجزى؛ إلاَّ وقد كافأه عليها ، وربَّما بقي له الفضل والمنَّة على الناس، فتمحَّض عبداً للَّه؛ لأنه رقيق إحسانه وحده، وأما من بقيت عليه نعمةُ الناس فلم يجزِها ويكافئْها؛ فإنَّه لا بدَّ أن يترك للناس ويفعل لهم ما ينقص إخلاصه. وهذه الآية وإن كانت متناولةً لأبي بكر الصديق رضي الله عنه، بل قد قيل: إنها نزلت بسببه ؛ فإنَّه رضي الله عنه ما لأحدٍ عنده من نعمةٍ تُجْزى، حتى ولا رسول الله - صلى الله عليه وسلم -؛ إلاَّ نعمة الرسول، التي لا يمكن جزاؤها، وهي نعمة الدعوة إلى دين الإسلام وتعليم الهدى ودين الحقِّ؛ فإنَّ لله ورسولهِ المنَّة على كلِّ أحدٍ، منةً لا يمكنُ لها جزاء ولا مقابلة؛ فإنَّها متناولةٌ لكلِّ من اتَّصف بهذا الوصف الفاضل، فلم يبقَ لأحدٍ عليه من الخلق نعمةٌ تُجْزى، فبقيت أعمالُه خالصةً لوجه الله تعالى، ولهذا قال: {إلاَّ ابتغاءَ وجهِ ربِّه الأعلى. ولَسوفَ يرضى}: هذا الأتقى بما يعطيه الله من أنواع الكرامات والمثوبات.
AyatMeaning
[21-17] ﴿ وَسَیُجَنَّبُهَا الْاَتْ٘قَىۙ۰۰الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَهٗ یَتَزَؔكّٰى ﴾ ’’اور اس سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو بڑا پرہیزگار ہوگا جو پاکی حاصل کرنے کے لیے اپنا مال دیتا ہے۔‘‘ یعنی اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنے نفس کا تزکیہ اور گناہوں اور عیوب سے اس کی تطہیر ہو تو ہم اسے بچالیں گے۔ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ جب انفاق مستحب، ترک واجب، مثلاً: قرض اور نفقہ واجبہ کی عدم ادائیگی وغیرہ کو متضمن ہو تو یہ غیر مشروع ہے بلکہ بہت سے اہل علم کے نزدیک یہ عطیہ واپس لوٹایا جائے گا کیونکہ وہ ایک مستحب فعل کے ذریعے سے اپنے نفس کا تزکیہ کر رہا ہے اور اس پر واجب فوت ہو رہا ہے۔ ﴿ وَمَا لِاَحَدٍ عِنْدَهٗ مِنْ نِّعْمَةٍ تُجْزٰۤى﴾ یعنی اس متقی پر مخلوق میں سے کسی کا کوئی احسان نہیں کہ جس کا بدلہ دیا جا رہا ہو، اس نے اس نعمت کا بدلہ اتار دیا ہے۔ بسا اوقات لوگوں پر اس کا فضل و احسان باقی رہ جاتا ہے، پس وہ بندے پر اللہ کے لیے مخلصانہ ہمدردی وخیرخواہی کرتا ہے کیونکہ وہ اکیلے اللہ تعالیٰ کے احسان ہی کے زیر بار ہے۔ رہا وہ شخص جس پر لوگوں کا احسان باقی ہے اور اس نے اس کا بدلہ نہیں دیا تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ لوگوں کے لیے چھوڑ دیا جائے گا جس کی وجہ سے وہ ان کی خاطر کوئی ایسا فعل سر انجام دے گا جو اس کے اخلاص میں نقص ڈالے گا۔ آیت کریمہ کا مصداق اگرچہ حضرت ابوبکر صدیق tہیں بلکہ کہا جاتا ہے کہ حضرت ابوبکر tکے سبب ہی سے نازل ہوئی ۔ ان پر مخلوق میں سے کسی کا بھی احسان نہیں تھا کہ جس کا اسے بدلہ دیا جارہا ہوحتیٰ کہ رسول اللہe کا بھی آپ پر کوئی (دنیاوی) احسان نہ تھا ، البتہ بحیثیت رسول احسان تھا، جس کا بدلہ اتارنا کسی کے لیے ممکن نہیں اور وہ یہ ہے کہ دین اسلام کی طرف دعوت دینے کا احسان، ہدایت اور دین حق کی تعلیم، کیونکہ ہر شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے زیر احسان ہے۔ یہ ایسا احسان ہے جس کا بدلہ دیا جا سکتا ہے نہ مقابلہ کیا جا سکتا ہے، تاہم جو بھی ان اوصاف فاضلہ سے متصف ہو گا، اس کا مصداق ٹھہرے گا۔ پس تمام مخلوق میں سے کسی کا کوئی احسان اس کے ذمہ باقی نہ رہا جس کا بدلہ دیا جائے، لہٰذا اس کے تمام اعمال خالص اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں۔ اس لیے فرمایا: ﴿ اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْاَعْلٰى ۚ۰۰وَلَسَوْفَ یَرْضٰى ﴾ ’’وہ صرف اپنے رب اعلیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دیتا ہے اور وہ عنقریب خوش ہوجائے گا۔‘‘ یہ متقی مختلف انواع کے اکرام و تکریم اور ثواب پر راضی ہو گا جو اللہ تعالیٰ اسے عطا کرے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[21-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List