Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 69
- SuraName
- تفسیر سورۂ حاقہ
- SegmentID
- 1639
- SegmentHeader
- AyatText
- {30 ـ 37} فحينئذٍ يؤمَر بعذابه، فيقال للزَّبانية الغلاظ الشداد: {خُذوه فغُلُّوه}؛ أي: اجعلوا في عنقه غلًّا يخنقه، {ثم الجَحيم صَلُّوه}؛ أي: قلِّبوه على جمرها ولهبها، {ثم في سلسلةٍ ذَرْعُها سبعون ذراعاً}: من سلاسل الجحيم في غاية الحرارة، {فاسْلُكوه}؛ أي: انظموه فيها بأن تدخل في دبره وتخرج من فمه ويعلَّق فيها فلا يزال يعذَّب هذا العذاب الفظيع؛ فبئس العذاب والعقاب، وواحسرة له من التوبيخ والعتاب؛ فإنَّ السبب الذي أوصله إلى هذا المحلِّ {إنَّه كان لا يؤمن بالله العظيم}: بأن كان كافراً بربِّه معانداً لرسله رادًّا ما جاؤوا به من الحقِّ، {ولا يحضُّ على طعام المسكين}؛ أي: ليس في قلبه رحمةٌ يرحم بها الفقراء والمساكين؛ فلا يطعمهم من ماله ولا يحضُّ غيره على إطعامهم؛ لعدم الوازع في قلبه، وذلك لأنَّ مدار السعادة ومادَّتها أمران: الإخلاص لله الذي أصله الإيمان بالله، والإحسان إلى الخلق بجميع وجوه الإحسان، الذي من أعظمها دفع ضرورة المحتاجين بإطعامهم ما يتقوَّتون به، وهؤلاء لا إخلاص ولا إحسان؛ فلذلك استحقُّوا ما استحقُّوا. {فليس له اليومَ ها هنا}؛ أي: يوم القيامة {حميمٌ}؛ أي: قريب أو صديق يشفع له لينجو من عذاب الله أو يفوز بثوابه. {ولا تنفعُ الشفاعة عندَه إلاَّ لمن أذن له}، {ما للظالمين من حميمٍ ولا شفيع يُطاع}. وليس له {طعامٌ إلاَّ من غِسْلينَ}: وهو صديدُ أهل النار، الذي هو في غاية الحرارة والمرارة ونتن الريح وقبح الطعم ، لا يأكل هذا الطعامَ الذميم {إلاَّ الخاطئونَ}، الذين أخطؤوا الصراط المستقيم، وسلكوا كلَّ طريق يوصِلُهم إلى الجحيم ؛ فلذلك استحقُّوا العذاب الأليم.
- AyatMeaning
- [37-30] پس اس وقت اسے عذاب میں ڈال دینے کا حکم دیا جائے گا، انتہائی سخت اور نہایت درشت خو فرشتوں سے کہا جائے گا: ﴿ خُذُوْهُ فَغُلُّوْهُ﴾ یعنی اس کو پکڑو اور اس کے گلے میں طوق ڈال دو جو اس کا گلا گھونٹ دے۔ ﴿ ثُمَّ الْؔجَحِیْمَ صَلُّوْهُ﴾ پھر جہنم کے انگاروں اور اس کے شعلوں پر اسے الٹ پلٹ کرو ، ﴿ثُمَّ فِیْ سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا ﴾’’پھر زنجیر سے جس کی ناپ سترگز ہے۔‘‘ یعنی انتہائی حرارت میں، جہنم کی زنجیروں کے ساتھ ﴿فَاسْلُكُوْهُ﴾ ’’اسے جکڑ دو‘‘ یعنی ان زنجیروں میں پرو دو، وہ اس طرح کہ زنجیروں کو اس کی دبر میں داخل کر کے منہ کی طرف سے نکالا گیا ہو اور پھر ان زنجیروں میں لٹکادیا گیا ہو، پس اسے ہمیشہ یہ انتہائی برا عذاب ملتا رہے گا۔ یہ بہت برا عذاب اور بہت بری سزا ہے، ہائے اس کے لیے حسرت ہے اس زجر و توبیخ اور عتاب پر۔ وہ سبب جس نے اسے مقام پر پہنچایا یہ ہے کہ ﴿ اِنَّهٗ كَانَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ الْعَظِیْمِ﴾ وہ اپنے رب کا انکار کرنے والا اس کے رسولوں سے عناد رکھنے والا اور رسول جو حق لے کر آئے ہیں اس کو ٹھکرانے والا تھا ﴿ وَلَا یَحُضُّ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِیْنِ﴾ یعنی اس کے دل میں رحم نہیں تھا کہ اس بنا پر فقراء اور مساکین پر رحم کرتا۔ وہ اپنے مال میں سے ان کو کھانا کھلاتا ہے نہ دوسروں کو ترغیب دیتا تھا کہ وہ ان کو کھانا کھلائیں کیونکہ اس کا دل ملامت کرنے والے ضمیر سے خالی تھا۔ سعادت اور اس کے مادے کا دار و مدار دو امور پر ہے۔ (۱): اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص جس کی بنیاد ایمان باللہ ہے۔ (۲): احسان کی تمام اقسام کے ذریعے سے مخلوق پر احسان کرنا جن میں سے سب سے بڑا احسان محتاجوں کو کھانا کھلا کر ان کی ضرورت پوری کرنا ہے … مگر ان لوگوں کے پاس اخلاص ہے نہ احسان، اس لیے وہ اسی چیز کے مستحق ہیں جس کا استحقاق انھوں نے ثابت کیا ہے۔ ﴿ فَ٘لَ٘یْسَ لَهُ الْیَوْمَ هٰهُنَا﴾ ’’پس نہیں ہے آج یہاں اس کے لیے۔‘‘ یعنی قیامت کے دن ﴿حَمِیْمٌ ﴾ کوئی قریبی رشتہ دار یا کوئی دوست جو اس کی سفارش کرے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچ جائے یا اللہ تعالیٰ سے ثواب حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَلَا تَ٘نْ٘فَ٘عُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهٗۤ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَهٗ﴾ (سبا: 34؍23) ’’اللہ کے ہاں، کسی کے لیے سفارش فائدہ نہ دے گی مگر اس کے لیے جس کے بارے میں خود سفارش کی اجازت دے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ حَمِیْمٍ وَّلَا شَ٘فِیْعٍ یُّطَاعُ﴾ (المؤمن:40؍18) ’’ظالموں کا کوئی جگری دوست ہو گا نہ کوئی سفارش کرنے والا کہ اس کی سفارش قبول کی جائے گی۔‘‘ ﴿ وَّلَا طَعَامٌ اِلَّا مِنْ غِسْلِیْ٘نٍ﴾ ’’اور نہ غسلین کے سوا ان کا کوئی کھانا ہے۔‘‘ یہ اہل جہنم کی پیپ ہے جو حرارت، کڑواہٹ بدبو اور بدذائقہ ہونے میں انتہا کو پہنچی ہوئی ہو گی۔ نہیں کھائیں گے یہ قابل مذمت کھانا ﴿ اِلَّا الْخَاطِــُٔوْنَ﴾ مگر خطاکار ہی جو سیدھے راستے سے ہٹ گئے اور ہر اس راستے پر چل پڑے جو انھیں جہنم تک پہنچاتا ہے، اس لیے وہ درد ناک عذاب کے مستحق ٹھہرے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [37-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF