Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
64
SuraName
تفسیر سورۂ تغابن
SegmentID
1607
SegmentHeader
AyatText
{16} يأمر تعالى بتقواه التي هي امتثالُ أوامره واجتنابُ نواهيه، وقيَّد ذلك بالاستطاعة والقدرة. فهذه الآية تدلُّ على أنَّ كلَّ واجبٍ عجز عنه العبد يسقُطُ عنه، وأنَّه إذا قدر على بعض المأمور وعجز عن بعضه؛ فإنَّه يأتي بما يقدر عليه ويسقُطُ عنه ما يعجزُ عنه؛ كما قال النبيُّ - صلى الله عليه وسلم -: «إذا أمرتُكم بأمرٍ؛ فأتوا منه ما استطعتُم ». ويدخل تحت هذه القاعدة الشرعيَّة من الفروع ما لا يدخُل تحت الحصر. وقوله: {واسمعوا}؛ أي: اسمعوا ما يعِظُكم الله به وما يَشْرَعُه لكم من الأحكام واعلموا ذلك وانقادوا له، {وأطيعوا}: الله ورسولَه في جميع أموركم، {وأنفِقوا}: من النفقات [الشرعية] الواجبة والمستحبَّة؛ يَكُنْ ذلك الفعل منكم خيراً لكم في الدُّنيا والآخرة؛ فإنَّ الخير كلَّه في امتثال أوامر الله [تعالى] وقَبول نصائحه والانقياد لشرعه، والشرَّ كلَّه في مخالفة ذلك، ولكن ثَمَّ آفةٌ تمنعُ كثيراً من الناس من النفقة المأمور بها، وهو الشحُّ المجبولة عليه أكثر النفوس؛ فإنَّها تشحُّ بالمال وتحبُّ وجوده وتكره خروجه من اليد غاية الكراهة، فمن وقاه اللَّهُ [تعالى] {شُحَّ نفسِه}: بأن سمحت نفسه بالإنفاق النافع لها، {فأولئك هم المفلحونَ}: لأنَّهم أدركوا المطلوب ونجوا من المرهوب، بل لعلَّ ذلك شاملٌّ لكلِّ ما أمر به العبدُ ونهي عنه؛ فإنَّه إن كانت نفسُه شحيحةً لا تنقاد لما أمرت به ولا تخرِج ما قِبَلَها؛ لم يفلح، بل خسر الدنيا والآخرة، وإن كانت نفسه نفساً سمحة مطمئنةً منشرحةً لشرع الله طالبةً لمرضاته ؛ فإنَّها ليس بينها وبين فعل ما كلِّفت به إلاَّ العلم به ووصول معرفته إليها والبصيرة بأنَّه مُرضٍ لله [تعالى]، وبذلك تفلح وتنجح وتفوز كلَّ الفوز.
AyatMeaning
[16] اللہ تبارک و تعالیٰ تقویٰ کا حکم دیتا ہے جو اس کے اوامر کے سامنے سر تسلیم خم کرنے اور اس کے نواہی سے اجتناب کرنے کا نام ہے، اور اللہ تعالیٰ نے اس کو استطاعت اور قدرت سے مقید رکھا ہے۔یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ ہر وہ واجب جس کو ادا کرنے سے بندہ عاجز ہو، اس سے ساقط ہو جاتا ہے اگر کچھ امور پر عمل کرنے کی قدرت رکھتا ہے اور کچھ پر قدرت نہیں رکھتا تو وہ صرف انھی امور پر عمل کرے گا جن پر عمل کرنے کی وہ قدرت رکھتا ہے اور جن پر عمل کرنے سے عاجز ہے، وہ اس سے ساقط ہو جائیں گے۔ جیسا کہ نبی اکرم e نے فرمایا: ’إِذَا أَمَرْتُکُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ‘ ’’جب میں تمھیں کسی کام کا حکم دوں تو جتنی تم میں استطاعت ہے اس کے مطابق اس پر عمل کرو۔‘‘ (صحیح البخاري، الاعتصام، باب الاقتداء بسنن رسول اللہﷺ، ح: 2788 و صحیح مسلم، الحج، باب فرض الحج مرۃ فی العمر، ح: 1337 و مسند أحمد: 428/2 واللفظ لہ)اس شرعی قاعدہ میں اتنی زیادہ فروع داخل ہیں جن کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاسْمَعُوْا﴾ یعنی اللہ تعالیٰ جو تمھیں نصیحت کرتا ہے اور اس نے جو احکام تمھارے لیے مشروع کیے، ان کو سنو، ان کو جان لو اور اللہ تعالیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کر دو ﴿ وَاَطِیْعُوْا﴾ اور اپنے تمام معاملات میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ﴿ وَاَنْفِقُوْا﴾ اور شرعی نفقات واجبہ اور مستحبہ خرچ کرو، تمھارا یہ فعل ﴿ خَیْرًا لِّاَنْفُسِكُمْ﴾ دنیا و آخرت میں تمھارے لیے بہتر ہو گا کیونکہ بھلائی تمام تر اللہ تعالیٰ کے اوامر پر عمل کرنے، اس کے نصائح کو قبول کرنے اور اس کی شریعت کے سامنے سر تسلیم خم کرنے میں ہے اور شر تمام تر اس کی مخالفت کرنے میں ہے۔ مگر وہاں ایک اور آفت بھی ہے جو بہت سے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے میں مامور بہ نفقات سے روکتی ہے اور وہ ہے بخل جو اکثر نفوس کی جبلت ہے۔ نفس مال خرچ کرنے میں بخل کرتے ہیں، اس کی موجودگی کو پسند کرتے ہیں اور مال کے ہاتھ سے نکلنے کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ ﴿ وَمَنْ یُّوْقَ شُ٘حَّ نَفْسِهٖ﴾ ’’اور جو شخص اپنے نفس کے بخل سے بچالیا گیا۔‘‘ یعنی اللہ نے اس کو مال خرچ کرنے کی توفیق عطا کر دی جو اس کے لیے فائدہ مند ہے ﴿ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾ ’’تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔‘‘ کیونکہ انھوں نے مطلوب کو پا لیا اور ڈرائے جانے والے امور سے نجات پائی۔ بلکہ شاید یہ ہر اس امر کو شامل ہے، جس کا بندے کو حکم دیا گیا اور اس سے اس کو روکا گیا ہے۔ کیونکہ اگر اس کا نفس بخیل ہے تو اس حکم کی اطاعت نہیں کرے گا جس کا اسے حکم دیا گیا ہے اور مامور بہ نفقات کو ہاتھ سے نہیں نکالے گا تو اس نے فلاح نہیں پائی بلکہ دنیا و آخرت میں خسارے میں رہا۔ اگر اس کا نفس سخی ہے، اللہ تعالیٰ کی شریعت پر انشراح کے ساتھ مطمئن اور اس کی رضا کا طلب گار ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس فعل کے درمیان جس کا وہ مکلف کیا گیا ہے، اس فعل کے علم ، اللہ تعالیٰ کی رضا کی معرفت اور اس چیز کی بصیرت کے سوا کچھ نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کو راضی کر رہا ہے، اس طریقے سے فلاح پائے گا اور تمام تر کامیابی سے بہرہ مند ہو گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[16]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List