Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
55
SuraName
تفسیر سورۂ رحمٰن
SegmentID
1545
SegmentHeader
AyatText
{29 ـ 30} أي: هو الغنيُّ بذاته عن جميع مخلوقاته، وهو واسعُ الجود والكرم، فكلُّ الخلق مفتقرون إليه، يسألونه جميع حوائجهم بحالهم ومقالهم، ولا يستغنون عنه طرفةَ عينٍ ولا أقلَّ من ذلك، وهو تعالى {كلَّ يوم هو في شأنٍ}: يغني فقيراً ويجبرُ كسيراً ويعطي قوماً، ويمنع آخرينَ، ويميتُ، ويُحيي، ويخفض، ويرفع ، لا يشغلُه شأنٌ عن شأنٍ، ولا تغلِّطُه المسائل، ولا يبرِمُه إلحاح الملحين، ولا طول مسألةِ السائلين. فسبحان الكريم الوهَّاب، الذي عمَّت مواهبه أهل الأرض والسماواتِ، وعمَّ لطفه جميع الخلق في كلِّ الآنات واللحظات، وتعالى الذي لا يمنعه من الإعطاء معصيةُ العاصين ولا استغناءُ الفقراء الجاهلين به وبكرمِهِ. وهذه الشؤون التي أخبر أنَّه [تعالى] {كلَّ يوم هو في شأنٍ}: هي تقاديره وتدابيره التي قدَّرها في الأزل وقضاها، لا يزال تعالى يمضيها وينفذها في أوقاتها التي اقتضتها حكمته، وهي أحكامُه الدينيَّة التي هي الأمر والنهي، والقدريَّة التي يُجريها على عباده مدَّة مقامهم في هذه الدار، حتى إذا تمَّتْ هذه الخليقة، وأفناهم الله تعالى، وأراد أن ينفِّذَ فيهم أحكام الجزاء ويريهم من عدله وفضله وكثرة إحسانه ما به يعرِفونه ويوحِّدونه؛ نقل المكلَّفين من دار الابتلاء والامتحان إلى دار الحيوان، وفرغ حينئذٍ لتنفيذ هذه الأحكام التي جاء وقتُها، وهو المراد بقولِهِ:
AyatMeaning
[29، 30] یعنی اللہ تعالیٰ بذاتہ تمام مخلوقات سے بے نیاز ہے۔ وہ بے پایاں جود و کرم کا مالک ہے۔ تمام مخلوق اس کی محتاج ہے، وہ اس سے اپنی تمام حوائج کے متعلق اپنے حال وقال کے ذریعے سے سوال کرتے ہیں۔ وہ لمحہ بھر بلکہ اس سے بھی کم وقت کے لیے اس سے بے نیاز نہیں رہ سکتے اور اللہ تعالیٰ ﴿ كُ٘لَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍ﴾ ’’ہر روز (ہر وقت) ایک (نئی) شان میں ہوتا ہے۔‘‘ یعنی وہ محتاج کو غنی کرتا ہے، ٹوٹے ہوئے کو جوڑتا ہے، کسی قوم کو عطا کرتا ہے، کسی کو محروم کرتا ہے، وہ موت دیتا اور زندگی عطا کرتا ہے، وہی کسی کو جھکاتا اور کسی کو بلند کرتا ہے۔ کوئی کام اسے کسی دوسرے کام سے غافل نہیں کرتا، مسائل اسے کسی غلطی میں مبتلا نہیں کر سکتے، مانگنے والوں کا اصرار کے ساتھ مانگنا اور سوال کرنے والوں کا لمبا چوڑا سوال اسے زچ نہیں کر سکتا۔ پاک ہے وہ ذات جو فضل و کرم کی مالک اور بے حد و حساب عطا کرنے والی ہے جس کی نوازشیں زمین اور آسمان والوں، سب کے لیے عام ہیں۔ اس کا لطف و کرم ہر آن اور ہر لحظہ تمام مخلوق پر سایہ فگن ہے۔ نہایت بلند ہے وہ ہستی جس کو گناہ گاروں کا گناہ اور اس سے اور اس کے کرم سے ناواقف فقراء کا استغنا عطا کرنے سے روک نہیں سکتا۔ یہ تمام معاملات جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ وہ ہر روز کام میں ہوتا ہے، وہ تقادیر اور تدابیر ہیں جن کو اس نے ازل میں مقدر کر دیا تھا، اللہ تبارک و تعالیٰ ان کوان اوقات میں جن کا تقاضا اس کی حکمت کرتی ہے، نافذ کرتا رہتا ہے، یہ اس کے احکام دینی ہیں جو اوامر و نواہی پر مشتمل ہیں اور یہ اس کے احکام کونی و قدری ہیں جن کو وہ اپنے بندوں پر اس وقت تک جاری کرتا رہے گا جب تک کہ ان کا قیام اس دنیا میں ہے۔ جب یہ مخلوقات تمام ہو جائے گی اور اللہ تعالیٰ سب کو فنا کر دے گا اور وہ چاہے گا کہ ان پر اپنے احکام جزائی نافذ کرے، انھیں اپنے عدل و فضل اور بے پایاں احسانات کا مشاہدہ کرائے جن کے ذریعے سے وہ اسے پہچانتے ہیں، اس کی توحید بیان کرتے ہیں، وہ مکلفین کو امتحان و ابتلا کے گھر سے ہمیشہ کی زندگی والے گھر میں منتقل کرے گا، تب وہ ان احکام کو نافذ کرنے کے لیے فارغ ہو گا جن کی تنفیذ کا وقت آ پہنچا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا درج ذیل ارشاد اسی بات پر دلالت کرتا ہے:
Vocabulary
AyatSummary
[29،
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List