Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
3
SuraName
تفسیر سورۂ آل عمران
SegmentID
190
SegmentHeader
AyatText
{100 ـ 101} لمّا أقام الحجج على أهل الكتاب ووبَّخهم بكفرهم وعنادهم، حذر عباده المؤمنين عن الاغترار بهم، وبين لهم أن هذا الفريق منهم حريصون على إضراركم وردكم إلى الكفر بعد الإيمان، ولكن ولله الحمد أنتم يا معشر المؤمنين، بعدما منَّ الله عليكم بالدين ورأيتم آياته ومحاسنه ومناقبه وفضائله، وفيكم رسول الله الذي أرشدكم إلى جميع مصالحكم، واعتصمتم بالله وبحبله الذي هو دينه يستحيل أن يردوكم عن دينكم، لأن الدين الذي بني على هذه الأصولِ والدعائمِ الثابتة الأساس، المشرقة الأنوار تنجذب إليه الأفئدة، ويأخذ بمجامع القلوب، ويوصل العباد إلى أجل غاية وأفضل مطلوب. {ومن يعتصم بالله}؛ أي: يتوكل عليه ويحتمي بحماه {فقد هدي إلى صراط مستقيم}؛ وهذا فيه الحث على الاعتصام به وأنه السبيل إلى السلامة والهداية.
AyatMeaning
[101,100] چنانچہ فرمایا: ﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تُطِیْعُوْا فَرِیْقًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ یَرُدُّوْؔكُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ كٰفِرِیْنَ ﴾ ’’اے ایمان والو! اگر تم اہل کتاب کی کسی جماعت کی باتیں مانو گے تو وہ تمھیں، تمھارے ایمان لانے کے بعد مرتد کافر بنا دیں گے۔‘‘ اس کی وجہ ان کا حسد، ظلم اور تمھیں مرتد کردینے کی شدید خواہش ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَدَّؔ كَثِیْرٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ اِیْمَانِكُمْ كُفَّارًا١ۖ ۚ حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِهِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ ﴾ (البقرۃ:2؍109)’ ’اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے ، محض حسد و بغض کی بنا پر تمھیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی اپنے ایمان پر ثابت قدمی کا اور یقین میں ڈانواں ڈول نہ ہونے کا سب سے بڑا سبب بیان کیا ہے اور یہ کہ ان کا ایمان سے پھر جانا انتہائی ناممکن ہے۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ وَؔكَیْفَ تَكْ٘فُرُوْنَ وَاَنْتُمْ تُ٘تْ٘لٰى عَلَیْكُمْ اٰیٰتُ اللّٰهِ وَفِیْكُمْ رَسُوْلُهٗ ﴾ ’’اور تم کیسے کفر کرسکتے ہو جبکہ تم پر اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں اس کا رسول موجود ہے۔‘‘ یعنی رسول تمھارے اندر موجود ہیں، وہ ہر وقت تمھیں رب کی آیتیں سناتے ہیں۔ یہ واضح آیات ہیں جو بیان کردہ مسائل پر قطعی یقین کا فائدہ دیتی ہیں۔ اور یہ کہ ان سے جو کچھ ثابت ہوتا ہے اس میں کسی بھی لحاظ سے شک کی گنجائش نہیں۔ خاص طورپر اس لیے بھی کہ اسے بیان کرنے والا وہ انسان(محمدe)ہے، جو تمام مخلوق میں سب سے افضل، زیادہ عالم، زیادہ فصیح، زیادہ مخلص و خیر خواہ اور مومنوں پر زیادہ شفیق، مخلوق کو ہر ممکن طریقے سے ہدایت دینے اور ان کی رہنمائی کرنے کا انتہائی شوق رکھنے والا ہے۔ اللہ کے درود و سلام نازل ہوں آپ کی ذات اقدس پر۔ آپ نے یقیناً خیر خواہی فرمائی اور پوری وضاحت سے اللہ کا دین پہنچا دیا۔ حتیٰ کہ کسی کو بات کرنے کی گنجائش نہ رہی۔ اور نیکی کے کسی طلب گار کو تلاش کی ضرورت نہ رہی، آخرمیں اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرے، اس پرتوکل کرے، ہر برائی سے بچاؤ کے لیے اس کی قوت و رحمت کا سہارا تلاش کرے اور ہر خیرکے لیے اس سے مدد طلب کرے ﴿فَقَدْ هُدِیَ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ﴾ ’’تو بلاشبہ اسے راہ راست دکھا دی گئی‘‘ جو مطلوب منزل تک پہنچانے والی ہے۔ کیونکہ اس نے رسول اللہeکے اقوال، افعال اور احوال کی اتباع بھی کی، اور اللہ کا سہارا بھی حاصل کیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[101
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List