Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 42
- SuraName
- تفسیر سورۂ شورٰی
- SegmentID
- 1395
- SegmentHeader
- AyatText
- {22} وفي ذلك اليوم {ترى الظالمين}: أنفسَهم بالكفرِ والمعاصي، {مشفقينَ}؛ أي: خائفين وجلين، {مما كَسَبَوا}: أن يعاقَبوا عليه، ولمَّا كان الخائفُ قد يقعُ به ما أشفق منه وخافه وقد لا يقعُ؛ أخبر أنَّه {واقعٌ بهم}: العقابُ الذي خافوه؛ لأنَّهم أتوا بالسبب التامِّ الموجب للعقاب من غير معارض من توبةٍ ولا غيرِها، ووصلوا موضعاً فات فيه الإنظارُ والإمهالُ. {والذين آمنوا} بقلوبهم بالله وبكتبِهِ ورسلِهِ وما جاؤوا به، {وعملوا الصالحات}: يشمَلُ فيه كلَّ عمل صالح من أعمال القلوب وأعمال الجوارح من الواجباتِ والمستحبَّات؛ فهؤلاء {في روضاتِ الجناتِ}؛ أي: الرَّوضات المضافة إلى الجنَّات، والمضاف يكون بحسب المضاف إليه؛ فلا تسألْ عن بهجةِ تلك الرياض المونقةِ، وما فيها من الأنهار المتدفِّقة، والفياض المُعْشِبة، والمناظر الحسنة، والأشجار المثمرة، والطيورِ المغرِّدة، والأصوات الشجيَّة المطرِبة، والاجتماع بكلِّ حبيب، والأخذ من المعاشرةِ والمنادمةِ بأكمل نصيب؛ رياض لا تزداد على طول المدى إلاَّ حسناً وبهاءً، ولا يزدادُ أهلُها إلاَّ اشتياقاً إلى لَذَّاتِها ووداداً. {لهم ما يشاؤونَ}: فيها؛ أي: في الجنات؛ فمهما أرادوا؛ فهو حاصل، ومهما طلبوا؛ حصل، مما لا عينٌ رأتْ، ولا أذنٌ سمعتْ، ولا خطرَ على قلبِ بشرٍ. ذلك {الفضلُ الكبيرُ}: وهل فوز أكبرُ من الفوز برضا الله تعالى والتنعُّم بقربِهِ في دار كرامته؟!
- AyatMeaning
- [22] اس روز ﴿تَرَى الظّٰلِمِیْنَ ﴾ ’’تم ظالموں کو دیکھو گے۔‘‘ جنھوں نے کفر اور معاصی کے ذریعے سے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ ﴿مُشْفِقِیْنَ ﴾ یعنی ڈر رہے ہوں گے ﴿مِمَّا كَسَبُوْا ﴾ ’’اس (انجام) سے جو انھوں نے (اپنے اعمال سے) کیا۔‘‘ کہ انھیں اپنی بداعمالیوں کی سزا ملے گی۔ چونکہ ڈرنے والے کے ساتھ کبھی تو وہ چیز پیش آجاتی ہے جس سے ڈرتا ہے اور کبھی وہ چیز پیش نہیں آتی اس لیے آگاہ فرمایا کہ وہ ﴿ وَاقِعٌۢ بِهِمْ ﴾ عذاب ان پر ضرور واقع ہو گا جس سے وہ ڈرتے ہیں۔ کیونکہ اس نے اس کامل سبب کو اختیار کیا ہے جو عذاب کا موجب ہے اور اس موجب عذاب کا کوئی معارض بھی نہیں، مثلاً: توبہ وغیرہ۔ مزید برآں وہ ایسے مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں مہلت کا وقت گزر گیا ہے۔ ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ﴾ اور وہ لوگ جو اپنے دل سے اللہ تعالیٰ، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور اس کا اظہار کیا۔ ﴿وَعَمِلُوا الصّٰؔلِحٰؔتِ﴾ ’’او ر عمل کیے نیک۔‘‘ اس میں اعمال قلوب، اعمال جوارح، اعمال واجبہ اور اعمال مستحبہ سب شامل ہیں، لہٰذا یہ لوگ ﴿فِیْ رَوْضٰتِ الْجَنّٰتِ ﴾ ’’بہشتوں کے باغات میں ہوں گے۔‘‘ یعنی وہ ان باغات میں ہوں گے جو جنت کی طرف مضاف (منسوب) ہیں اور مضاف، مضاف الیہ کے مطابق ہوتا ہے۔ مت پوچھیے کہ ان خوبصورت باغات کی خوبصورتی، ان میں اچھل اچھل کر بہتی ہوئی ندیاں، بیلوں سے ڈھکے ہوئے درخت کے جھنڈ، حسین مناظر، پھلوں سے لدے ہوئے درخت، چہچہاتے ہوئے پرندے، طرب انگیز آوازیں، تمام دوستوں سے ملاقاتیں اور اس ہم نشینی سے حاصل ہونے والا بہرۂ کامل کیسا ہو گا؟ وہ ایسے باغات ہوں گے کہ دور دور تک حسن ہی حسن ہو گا، ان باغات کے رہنے والوں میں ان باغات کی لذات کی چاہت اور اشتیاق میں اضافہ ہوگا۔ ﴿لَهُمْ مَّا یَشَآءُوْنَ ﴾ یعنی ان باغات میں وہ جس چیز کا ارادہ کریں گے وہ فوراً انھیں حاصل ہو گی اور جب بھی طلب کریں گے حاضر کر دی جائے گی، جسے کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا ہے اور نہ کسی بشر کے طائر خیال میں اس کا گزر ہوا ہے۔ ﴿ذٰلِكَ هُوَ الْ٘فَضْلُ الْكَبِیْرُ ﴾ ’’یہی ہے بہت بڑا فضل۔‘‘ اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول میں کامیابی اور اس کے اکرام و تکریم کے گھر میں اس کے تقرب کی نعمت سے بہرہ مند ہونے سے بڑھ کر بھی کوئی فضل ہے؟
- Vocabulary
- AyatSummary
- [22]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF