Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
3
SuraName
تفسیر سورۂ آل عمران
SegmentID
166
SegmentHeader
AyatText
{23 ـ 25} أي: ألا تنظر وتعجب من هؤلاء {الذين أوتوا نصيباً من الكتاب} و {يدعون إلى كتاب الله}؛ الذي يصدق ما أنزله على رسله {ثم يتولى فريق منهم وهم معرضون}؛ عن اتباع الحق فكأنه قيل: لأي داعٍ دعاهم إلى هذا الإعراض وهم أحق بالاتباع وأعرفهم بحقيقة ما جاء به محمد - صلى الله عليه وسلم -؟ فذكر لذلك سببين: أمنهم وشهادتهم الباطلة لأنفسهم بالنجاة وأن النار لا تمسهم إلا أياماً معدودة حددوها بحسب أهوائهم الفاسدة، كأنَّ تدبير الملك راجع إليهم حيث قالوا: {لن يدخل الجنة إلا من كان هوداً أو نصارى}؛ ومن المعلوم أن هذه أمانيّ باطلة شرعاً وعقلاً. والسبب الثاني: أنهم لما كذبوا بآيات الله، وافتروا عليه زين لهم الشيطان سوء عملهم، واغتروا بذلك وتراءى لهم أنه الحق عقوبة لهم على إعراضهم عن الحق، فهؤلاء كيف يكون حالهم إذا جمعهم الله يوم القيامة، ووفّى العاملين ما عملوا وجرى عدل الله في عباده؟ فهنالك لا تسأل عما يصلون إليه من العقاب وما يفوتهم من الخير والثواب، وذلك بما كسبت أيديهم، وما ربك بظلام للعبيد.
AyatMeaning
[25-23] اللہ تعالیٰ اہل کتاب کی حالت بیان فرما رہا ہے جن پر انعام کرتے ہوئے اللہ نے انھیں اپنی کتاب دی۔ ان کا فرض تھا کہ سب سے زیادہ وہ اس پر قائم رہتے، اور سب سے پہلے وہ اس کے احکام کو تسلیم کرتے، لیکن اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں بتا رہا ہے کہ انھیں جب کتاب کے فیصلے (کو قبول کرنے) کی طرف بلایا جاتا ہے تو ان میں سے کچھ لوگ منہ پھیر کر چلے جاتے ہیں۔ اپنے بدنوں کے ساتھ بھی منہ پھیرتے ہیں اور دلوں کے ساتھ بھی انکار کرتے ہیں۔ یہ انتہائی قابل مذمت رویہ ہے۔ اس میں ہمارے لیے تنبیہ ہے کہ ان جیسا کام نہ کریں، ورنہ ہم بھی اس مذمت کے مستحق ہوں گے۔ اور ہمیں بھی ان جیسی سزا مل سکتی ہے۔ بلکہ جس کو اللہ کی کتاب کی طرف بلایا جائے اس کا فرض ہے کہ سنے، اطاعت کرے اور دل سے تسلیم کرے، جیسے اللہ نے فرمایا: ﴿اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ٘ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا﴾ (النور:24؍51) ’’مومنوں کو جب اللہ کی طرف اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کردے، تو وہ صرف یہی کہتے ہیں: ہم نے سنا اور ہم نے مان لیا‘‘ اہل کتاب کو جو دھوکا لگا ہے جس کی وجہ سے وہ اللہ کی نافرمانی کی جراء ت کرتے ہیں، وہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں: ﴿لَ٘نْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍ١۪ وَّغَ٘رَّهُمْ فِیْ دِیْنِهِمْ مَّا كَانُوْا یَفْتَرُوْنَ﴾ (آل عمران:3؍24) ’’ہمیں تو آگ گنے چنے چند دن کے لیے ہی جلائے گی، اور ان کی گھڑی ہوئی باتوں نے ان کو ان کے دین کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیا۔‘‘ انھوں نے اپنے پاس سے ایک بات بنا کر اس کو حقیقت سمجھ لیا اور اس پر عمل کرنے لگے اور گناہوں سے اجتناب نہیں کرتے۔ کیونکہ ان کے دلوں نے ان کو یہ دھوکا دے رکھا ہے کہ وہ جنت میں جائیں گے۔ ان کی یہ بات سراسر جھوٹ اور کذب بیانی ہے۔ ان کا انجام تو بہت برا اور انتہائی اندوہناک ہونے والا ہے، اس لیے اللہ نے فرمایا: ﴿فَكَـیْفَ اِذَا جَمَعْنٰهُمْ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ﴾ ’’پس کیا حال ہوگا، جب ہم انھیں اس دن جمع کریں گے۔ جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔‘‘ ان کا حال اتنا برا ہوگا کہ اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ وہ دن کمائی کا پورا پورا بدلہ ملنے کا دن ہے اور یہ بدلہ انصاف کے ساتھ ملے گا، جس میں ظلم بالکل شامل نہیں ہوگا۔ اور یہ بات یقینی ہے کہ یہ نتیجہ اعمال کے مطابق ہوگا اور ان کے اعمال ایسے ہیں جو انہیں شدید ترین عذاب کا مستحق ثابت کرتے ہیں۔
Vocabulary
AyatSummary
[25-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List