Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 3
- SuraName
- تفسیر سورۂ آل عمران
- SegmentID
- 159
- SegmentHeader
- AyatText
- {12 ـ 13} وهذا خبر وبشرى للمؤمنين، وتخويف للكافرين أنهم لا بد أن يغلبوا في هذه الدنيا، وقد وقع كما أخبر الله فغلبوا غلبة لم يكن لها مثيل ولا نظير، وجعل الله تعالى ما وقع في بدر من آياته الدالة على صدق رسوله، وأنه هو على الحق وأعداؤه على الباطل حيث التقت فئتان فئة المؤمنين لا يبلغون إلا ثلاثمائة وبضعة عشر رجلاً مع قلة عُددهم، وفئة الكافرين يناهزون الألف مع استعدادهم التام في السلاح وغيره، فأيد الله المؤمنين بنصره فهزموهم بإذن الله. ففي هذا عبرة لأهل البصائر، فلولا أن هذا هو الحق الذي إذا قابل الباطل أزهقه، واضمحل الباطل لكان بحسب الأسباب الحسية الأمر بالعكس.
- AyatMeaning
- [13,12] اس کے بعد فرمایا: ﴿قُ٘لْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَتُحْشَرُوْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ١ؕ وَبِئْسَ الْمِهَادُ﴾’’(اے محمدe)کافروں سے کہہ دیجیے کہ تم عنقریب مغلوب کیے جاؤ گے۔ اور جہنم کی طرف جمع کیے جاؤ گے۔ اور وہ برا ٹھکانا ہے۔‘‘ اس میں مومنوں کی مدد اور فتح کا اشارہ ہے اور کافروں کو تنبیہ ہے۔ جیسے اللہ نے فرمایا تھا ویسے ہی ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے دشمنوں یعنی مشرکین، یہود اور نصاریٰ جیسے کافروں کے خلاف مومنوں کی مدد فرمائی۔ قیامت تک وہ اپنے مومن بندوں اور لشکروں کی مدد فرماتا رہے گا۔ اس میں ایک عبرت ہے اور قرآن کی ایسی نشانی ہے جو آنکھوں سے دیکھی جاسکتی ہے۔ اللہ نے بتایا کہ کافر دنیا میں مغلوب ہونے کے ساتھ ساتھ قیامت کے دن جمع کرکے جہنم کی طرف ہانک دیے جائیں گے جو برا ٹھکانا ہے۔ اور ان کے بد اعمال کا برا بدلہ ہے۔ ﴿قَدْ كَانَ لَكُمْ اٰیَةٌ ﴾ ’’یقیناً تمھارے لیے نشانی تھی‘‘ یعنی عظیم عبرت تھی۔ ﴿فِیْ فِئَتَیْنِ الْتَقَتَا﴾ ’’ان دو جماعتوںمیں جو گتھ گئی تھیں۔ یہ غزوۂ بدر کے موقع پر ہوا۔ ﴿فِئَةٌ تُقَاتِلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ﴾’’ایک جماعت اللہ کی راہ میں لڑ رہی تھی۔‘‘ یہ رسول اللہeاور صحابہ کرام تھے۔ ﴿وَاُخْرٰؔى كَافِرَةٌ﴾ ’’اور دوسرا گروہ کافروں کا تھا۔‘‘ یعنی کفار قریش جو فخر و تکبر کے ساتھ لوگوں کو دکھانے کے لیے اور اللہ سے روکنے کے لیے آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں جماعتوں کو بدر کے میدان میں اکٹھا کردیا۔ مشرکوں کی تعداد مومنوں سے کئی گنا تھی، اس لیے فرمایا: ﴿یَّرَوْنَهُمْ مِّثْ٘لَیْهِمْ رَاْیَ الْعَیْنِ﴾ ’’وہ انھیں اپنی آنکھوں سے اپنے سے دگنا دیکھتے تھے۔‘‘ یعنی مومن دیکھ رہے تھے کہ کافر تعداد میں ان سے بہت زیادہ ہیں۔ یہ اضافہ دگنے سے زیادہ تھا۔ (یعنی کفار کی تعداد تین گنا سے زائد تھی) اللہ نے مومنوں کی مدد کی تو انھوں نے کفار کو شکست دی، ان کے سرداروں کو تہ تیغ کیا اور بہت سے افراد کو قید کرلیا۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ جو کوئی اللہ کے دین کی مدد کرتا ہے، اللہ اس کی مدد کرتا ہے، اور جو کفر کرتا ہے اللہ اسے چھوڑ دیتا ہے۔ اس میں آنکھوں والوں کے لیے عبرت ہے۔ یعنی جن کی بصیرت اور عقل کامل ہے، جس کی وجہ سے وہ دیکھ رہے ہیں کہ جس جماعت کی مدد کی گئی ہے وہی اہل حق ہیں اور دوسرے باطل پر ہیں۔ ورنہ محض ظاہری اسباب، سامان اور تعداد پر نظر رکھنے والا یہی فیصلہ کرسکتا ہے کہ اس چھوٹی سی جماعت کا اتنی بڑی جماعت پر فتح پانا بالکل محال اور ناممکن ہے۔ لیکن بصارت سے نظر آنے والے ان اسباب کے پیچھے ایک عظیم تر سبب بھی ہے۔ جسے بصیرت، ایمان اور توکل علی اللہ کی نظر ہی دیکھ سکتی ہے۔ اور وہ سبب ہے اللہ کا اپنے مومن بندوں کو تقویت بخشنا اور اپنے کافر دشمنوں کے خلاف ان کی مدد کرنا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [13,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF