Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 34
- SuraName
- تفسیر سورۂ سبا
- SegmentID
- 1243
- SegmentHeader
- AyatText
- {24} يأمر تعالى نبيَّه محمداً - صلى الله عليه وسلم - أن يقولَ لمن أشركَ بالله ويسألَه عن صحةِ شركِهِ: {من يَرْزُقُكم من السمواتِ والأرضِ}: فإنَّهم لا بدَّ أن يُقرُّوا أنَّه الله، ولئنْ لم يقرُّوا؛ فَـ {قُلِ اللهُ}: فإنَّك لا تجد من يدفعُ هذا القول. فإذا تبيَّن أنَّ الله وحده الذي يرزقُكم من السماواتِ والأرضِ ويُنْزِلُ لكم المطر ويُنْبِتُ لكم النباتَ ويفجِّرُ لكم الأنهارَ ويُطْلِعُ لكم من ثمار الأشجار وجعل لكم الحيواناتِ جميعَها لنفعِكُم ورزقِكُم؛ فلِمَ تعبدون معه من لا يرزُقُكم شيئاً ولا يفيدكم نفعاً؟! وقوله: {وإنا أو إيَّاكم لعلى هدىً أو في ضلال مبينٍ}؛ أي: إحدى الطائفتين منَّا ومنكم على الهدى مستعليةٌ عليه، أو في ضلال بيِّنٍ منغمرةٌ فيه. وهذا الكلام يقولُه من تبيَّن له الحقُّ واتَّضح له الصوابُ وجَزَمَ بالحقِّ الذي هو عليه وبطلانِ ما عليه خصمُه؛ أي: قد شرحنا من الأدلَّة الواضحة عندنا وعندكم ما به يُعْلَم علماً يقينيًّا لا شكَّ فيه مَن المحقُّ منا ومَن المبطلُ ومَن المهتدي ومن الضالُّ، حتى إنَّه يصير التعيينُ بعد ذلك لا فائدة فيه؛ فإنَّك إذا وازنتَ بين من يدعو إلى عبادة الخالقِ لسائر المخلوقات، المتصرِّفِ فيها بجميع أنواع التصرُّفات، المسدي جميع النعم، الذي رزقهم وأوصل إليهم كلَّ نعمة ودفع عنهم كلَّ نقمة، الذي له الحمدُ كلُّه والملكُ كلُّه وكلُّ أحدٍ من الملائكة فَمَنْ دونهم خاضعون لهيبته متذلِّلون لعظمته، وكلُّ الشفعاء تخافه، لا يشفعُ أحدٌ منهم عنده إلاَّ بإذنِهِ، العليُّ الكبيرُ في ذاتِهِ وأوصافِهِ وأفعالِهِ، الذي له كلُّ كمال وكلُّ جلال وكلُّ جمال وكلُّ حمد وثناء ومجدٍ، يدعو إلى التقرُّب لمن هذا شأنه، وإخلاص العمل له، وينهى عن عبادةِ مَنْ سواه، وبين من يتقرَّب إلى أوثان وأصنام وقبور لا تَخْلُقُ ولا ترزقُ ولا تملكُ لأنفسها ولا لِمَنْ عَبَدَها نفعاً ولا ضرًّا ولا موتاً ولا حياةً ولا نشوراً، بل هي جماداتٌ لا تعقل ولا تسمع دعاء عابديها، ولو سمعتْه؛ ما استجابت لهم، ويوم القيامةِ يكفُرون بشِرْكِهم ويتبرؤون منهم ويتلاعنون بينهم، ليس لهم قِسْطٌ من الملك، ولا شركة فيه ولا إعانة فيه، ولا لهم شفاعةٌ يستقلُّون بها دون الله؛ فهو يدعو من هذا وصفُهُ، ويتقرَّبُ إليه مهما أمكَنَه، ويعادي مَنْ أخلصَ الدين لله ويحاربُهُ، ويكذِّبُ رسل الله الذين جاؤوا بالإخلاص لله وحده؛ تبيَّنَ لك أيُّ الفريقين: المهتدي من الضالِّ والشقيِّ من السعيد، ولم يحتج إلى أن يعينَ لك ذلك؛ لأنَّ وصف الحال أوضح من لسان المقال.
- AyatMeaning
- [24] اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے نبی محمد مصطفیٰ e سے فرماتا ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرتے ہیں ان سے ان کے شرک کی صحت کی دلیل طلب کرتے ہوئے کہہ دیجیے! ﴿مَنْ یَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ﴾ ’’آسمانوں اور زمین سے تمھیں رزق کون فراہم کرتا ہے؟‘‘ تو وہ لازمی طور پر اقرار کریں گے کہ اللہ تعالیٰ انھیں رزق مہیا کرتا ہے اگر وہ اس حقیقت کا اقرار نہ کریں تو ﴿قُ٘لِ اللّٰهُ ﴾ ’’کہہ دیجیے کہ اللہ تعالیٰ رزق عطا کرتا ہے۔‘‘ آپ ایک بھی ایسا شخص نہ پائیں گے جو اس بات کو رد کر سکے۔ جب یہ حقیقت واضح ہو گئی کہ اکیلا اللہ تعالیٰ ہی ہے جو زمین و آسمان سے تمھیں رزق عطا کرتا ہے، وہ تمھارے لیے آسمان سے بارش برساتا ہے، وہ تمھارے لیے نباتات اگاتا ہے، وہ تمھارے لیے دریاؤ ں کو جاری کرتا ہے، وہ درختوں پر تمھارے لیے پھل اگاتا ہے، اس نے تمام حیوانات کو تمھارے رزق اور تمھاری دیگر منفعتوں کے لیے تخلیق فرمایا۔ پھر تم اس کے ساتھ ان ہستیوں کی کیوں عبادت کرتے ہو جو تمھیں رزق عطا کر سکتی ہیں نہ کوئی نفع پہنچا سکتی ہیں؟ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَاِنَّـاۤ٘ اَوْ اِیَّاكُمْ لَ٘عَ٘لٰى هُدًى اَوْ فِیْ ضَلٰ٘لٍ مُّبِیْنٍ ﴾ یعنی ہم دونوں گروہوں میں سے ایک گروہ ہدایت پر ہے یا واضح گمراہی میں غرق ہے۔ یہ بات وہی شخص کہہ سکتا ہے جس پر حق ظاہر اور صواب واضح ہو، جسے اپنے موقف کے حق ہونے اور اپنے مخالف کے موقف کے بطلان کا یقین ہو۔ ہم نے وہ تمام دلائل واضح کر دیے ہیں جو ہم پیش کرتے ہیں اور جو تم پیش کرتے ہو۔ جن سے کسی شک کے بغیر یقینی علم حاصل ہو جاتا ہے کہ ہم میں سے حق پر کون ہے اور باطل پر کون؟ کون ہدایت یافتہ ہے اور کون گمراہ؟ حتی کہ اس کے بعد تعیین ہو جاتی ہےجس میں کوئی فائدہ نہیں۔ اگر آپ اس شخص کے درمیان... جو اس اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف دعوت دیتا ہے جس نے تمام مخلوقات کو پیدا کیا، جو ان میں ہر قسم کا تصرف کرتا ہے، جو ہر قسم کی نعمت عطا کرتا ہے، جس نے ان کو رزق مہیا کیا، ان تک ہر قسم کی نعمت پہنچائی، ان سے ہر برائی کو دور کیا۔ تمام حمد وثنا اسی کے لیے ہے، تمام فرشتے اور ان سے کم تر مخلوق اس کی ہیبت کے سامنے سرنگوں اور اس کی عظمت کے سامنے ذلت کا اظہار کرتے ہیں، تمام سفارشی اس سے خائف ہیں، ان میں سے کوئی شخص اس کی اجازت کے بغیر سفارش نہیں کر سکتا جو اپنی ذات میں، اپنے اوصاف و افعال میں، بہت بلند اور بہت بڑا ہے، جو ہر قسم کے کمال، جلال اور جمال کا مالک ہے، جو ہر قسم کی مجد اور حمد وثنا کا مستحق ہے ، وہ اس ہستی کے تقرب کے حصول کی دعوت دیتا ہے جس کی یہ شان ہے، اس کے لیے اخلاص عمل کا حکم دیتا ہے، اس کے سوا دیگر ہستیوں کی عبادت سے روکتا ہے... اور اس شخص کے درمیان موازنہ کریں جو خودساختہ معبودوں، بتوں اور قبروں کے تقرب کے حصول کی کوشش کرتا ہے، جو کوئی چیز پیدا کر سکتے ہیں نہ رزق دے سکتے ہیں، وہ خود اپنی ذات کے لیے کسی نفع و نقصان، موت و حیات اور مرنے کے بعد دوبارہ زندگی کا کوئی اختیار رکھتے ہیں نہ اپنے عبادت گزاروں کے لیے، بلکہ یہ تو جمادات اور پتھر ہیں جو عقل رکھتے ہیں نہ اپنے عبادت گزاروں کی پکار کو سنتے ہیں، اگر سن بھی لیں تو ان کو جواب نہیں دے سکتے۔ قیامت کے روز یہ ان کے شرک کا انکار اور ان سے بیزاری کا اظہار کریں گے، ایک دوسرے پر لعنت بھیجیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی بادشاہی میں ان کا کوئی حصہ ہے نہ شراکت اور نہ وہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر ان کی سفارش کر سکتے ہیں۔ یہ شخص اس ہستی کو پکارتا ہے، جس کا یہ وصف ہے، امکان بھر اس کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس شخص کے ساتھ عداوت رکھتا اور اس کے ساتھ جنگ کرتا ہے جو دین میں اخلاص کا حامل ہے اور وہ اللہ کے رسولوں کی تکذیب کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے لیے اخلاص کی دعوت دیتے ہیں... تو آپ پر واضح ہو جائے گاکہ فریقین میں سے کون ہدایت یافتہ اور کون گمراہ ہے، کون نیک بخت اور کون بدبخت ہے۔ اس بات کی حاجت نہیں کہ اس کو بیان کرنے کے لیے آپ کی کوئی مدد کرے کیونکہ زبانِ حال زبانِ مقال سے زیادہ واضح اور زیادہ فصیح ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [24]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF