Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
33
SuraName
تفسیر سورۂ اَحزاب
SegmentID
1205
SegmentHeader
AyatText
{3} فإنْ وقع في قلبِك أنَّك إن لم تُطِعْهم في أهوائهم المضلَّة؛ حصل عليك منهم ضررٌ، أو حصل نقصٌ في هداية الخلق؛ فادفَعْ ذلك عن نفسك، واستعملْ ما يقاوِمُه ويقاوِمُ غيره، وهو التوكُّل على الله؛ بأن تعتمدَ على ربِّك اعتماد مَنْ لا يملِكُ لنفسه ضرًّا ولا نفعاً ولا موتاً ولا حياةً ولا نشوراً في سلامتك من شرِّهم وفي إقامة الدين الذي أمرتَ به، وثِقْ بالله في حُصول ذلك الأمر على أيِّ حال كان. {وكفى بالله وكيلاً}: تُوكلُ إليه الأمور، فيقوم بها وبما هو أصلحُ للعبد، وذلك لعلمِهِ بمصالح عبدِهِ من حيث لا يعلمُ العبدُ، وقدرتِهِ على إيصالها إليه من حيث لا يقدر عليها العبدُ، وأنَّه أرحم بعبده من نفسه ومن والديه وأرأفُ به من كلِّ أحدٍ، خصوصاً خواصَّ عبيده، الذين لم يزل يربِّيهم ببرِّه ويدرُّ عليهم بركاتِهِ الظاهرةَ والباطنةَ، خصوصاً وقد أمَرَهُ بإلقاء أموره إليه، ووعَدَه أن يقوم بها؛ فهناك لا تسأل عن كلِّ أمرٍ يتيسَّر، وصعب يتسهَّل ، وخطوبٍ تهون، وكروبٍ تزول، وأحوال وحوائج تُقضى، وبركاتٍ تنزل، ونِقَم تُدْفَع، وشرورٍ تُرفع. وهناك ترى العبد، الضعيفَ الذي فوَّضَ أمره لسيِّده قد قام بأمورٍ لا تقوم بها أمَّة من الناس، وقد سهَّل الله عليه ما كان يصعُبُ على فحول الرجال. وبالله المستعان.
AyatMeaning
[3] اگر آپ کے دل میں یہ بات ہو کہ آپ نے ان کی گمراہ کن خواہشات نفس کی پیروی نہ کی تو آپ کو ان سے کوئی نقصان پہنچ جائے گا یا مخلوق کی ہدایت میں نقص واقع ہو جائے گا تو اس خیال کو اپنے دل سے نکال پھینکیے اور اللہ پر بھروسہ کیجیے۔ ان کے شر سے سلامتی اور اقامت دین میں جس کا آپ کو حکم دیا گیا ہے، اپنے رب پر اس شخص کی مانند اعتماد کیجیے جو اپنی ذات کے لیے کسی نفع کا مالک ہے نہ نقصان کا، جو موت پر اختیار رکھتا ہے نہ زندگی پر اور نہ مرنے کے بعد زندہ کر سکتا ہے، لہٰذا اس امر کے حصول کے بارے میں ہر حال میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کیجیے۔ ﴿وَكَ٘فٰى بِاللّٰهِ وَؔكِیْلًا﴾ ’’اور اللہ کافی کارساز ہے۔‘‘ اس لیے تمام معاملات کو اسی کے سپرد کر دیجیے وہ ان کا اس طریقہ سے انتظام کرے گا جو بندے کے لیے سب سے زیادہ درست ہو گا، پھر وہ ان مصالح کو اپنے بندے تک پہنچانے کی پوری قدرت رکھتا ہے جبکہ بندہ ان پر قادر نہیں، وہ اپنے بندے پر اس سے بھی کہیں زیادہ رحم کرتا ہے جتنا بندہ خود اپنے آپ پر رحم کر سکتا ہے یا اس پر اس کے والدین رحم کر سکتے ہیں۔ وہ اپنے بندے پر ہر ایک سے زیادہ رحمت والا ہے خصوصاً اپنے خاص بندوں پر، جن پر ہمیشہ سے اس کی ربوبیت اور احسان کا فیضان جاری ہے اور جن کو اپنی ظاہری اور باطنی برکتوں سے سرفراز کیا ہے، خاص طور پر اس نے حکم دیا ہے کہ تمام امور اس کے سپرد کر دیے جائیں، اس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ان کی تدبیر کرے گا۔ تب آپ نہ پوچھیں کہ ہر معاملہ کیسے آسان ہوگا، مشکلات کیسے دور ہوں گی، مصائب کیسے ختم ہوں گے، تکلیفیں کیسے زائل ہوں گی، ضرورتیں اور حاجتیں کیسے پوری ہوں گی، برکتیں کیسے نازل ہوں گی، سزائیں کیسے ختم ہو ں گی اور شر کیسے اٹھا لیا جائے گا... یہاں آپ کمزور بندے کو دیکھیں گے جس نے اپنا تمام معاملہ اپنے آقا کے سپرد کر دیا، اس کے آقا نے اس کے معاملات کا اس طرح انتظام کیا کہ لوگوں کی ایک جماعت بھی اس کا انتظام نہ کر سکتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے ایسے ایسے معاملات اس کے لیے نہایت آسان کر دیے جو بڑے بڑے طاقتور لوگوں کے لیے بھی نہایت مشکل تھے۔ وباللہ المستعان۔
Vocabulary
AyatSummary
[3]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List