Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
31
SuraName
تفسیر سورۂ لقمان
SegmentID
1189
SegmentHeader
AyatText
{26} ثم ذكر في هاتين الآيتين نموذجاً من سعة أوصافه؛ ليدعو عباده إلى معرفته ومحبَّته وإخلاص الدين له، فذكر عموم ملكه، وأنَّ جميع ما في السماواتِ والأرض، وهذا شاملٌ لجميع العالم العلويِّ والسفليِّ؛ أنَّه ملكه، يتصرَّف فيهم بأحكام المُلك القدريَّة وأحكامه الأمريَّة وأحكامه الجزائيَّة؛ فكلُّهم عبيدٌ مماليكُ مدبَّرون مسخَّرون، ليس لهم من الملك شيءٌ، وأنَّه واسع الغنى؛ فلا يحتاجُ إلى ما يحتاجُ إليه أحدٌ من الخلق، {ما أريدُ منهم من رزقٍ وما أريد أن يُطْعِمونِ}، وأنَّ أعمال النبيِّين والصدِّيقين والشهداء والصالحين لا تنفعُ اللهَ شيئاً، وإنما تنفع عامليها، والله غنيٌّ عنهم وعن أعمالهم، ومن غناه أنْ أغناهم وأقناهم في دنياهم وأخراهم. ثم أخبر تعالى عن سَعَةِ حمدِهِ، وأنَّ حمدَه من لوازم ذاتِهِ؛ فلا يكون إلاَّ حميداً من جميع الوجوه؛ فهو حميدٌ في ذاته، وهو حميدٌ في صفاته؛ فكلُّ صفة من صفاته يستحقُّ عليها أكملَ حمدٍ وأتمَّه؛ لكونها صفاتِ عظمةٍ وكمال، وجميع ما فَعَلَه وخَلَقَه يُحمد عليه، وجميع ما أمر به ونهى عنه يُحمد عليه، وجميع ما حكم به في العباد وبين العباد في الدُّنيا والآخرة يُحمد عليه.
AyatMeaning
[26] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی وسعت اوصاف کے نمونے کے طور پر ان دو آیتوں کا ذکر فرمایا تاکہ وہ اپنے بندوں کو اپنی معرفت، محبت اور دین میں اخلاص کی دعوت دے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اپنی عمومی ملکیت کا ذکر کیا کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے... یہ تمام عالم علوی اور عالم سفلی کو شامل ہے... سب اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے۔ وہ احکام کونی و قدری، احکام دینی و امری اور احکام جزائی کے ذریعے سے ان میں تصرف کرتا ہے۔ پس تمام مخلوق اس کی مملوک ہے جو اس کے دست تدبیر کے تحت مسخر ہے اور وہ کسی چیز کی مالک نہیں۔ وہ بے حد بے نیاز ہے وہ کسی چیز کا محتاج نہیں جس کی مخلوق محتاج ہوتی ہے۔ ﴿مَاۤ اُرِیْدُ مِنْهُمْ مِّنْ رِّزْقٍ وَّمَاۤ اُرِیْدُ اَنْ یُّطْعِمُوْنِ ﴾ (الذّٰریٰت:51؍57) ’’میں ان سے رزق طلب نہیں کرتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں۔‘‘ نیز انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین کے اعمال اللہ تعالیٰ کو کوئی فائدہ نہیں دیتے۔ ان کے اعمال کا فائدہ صرف انھی کو پہنچتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان سے اور ان کے اعمال سے بے نیاز ہے۔ یہ اس کی بے نیازی ہے کہ اس نے انھیں ان کی دنیا و آخرت میں بے نیاز بنا دیا اور ان کے لیے وہ کافی ہوگیا۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی وسعت حمد کے بارے میں آگاہ فرمایا کہ اس کی حمد و ثنا اس کی ذات کا لازمہ ہے وہ ہر لحاظ ہی سے قابل تعریف ہے۔ وہ اپنی ذات میں اور اپنی صفات میں قابل تعریف ہے۔ اس کی صفات میں سے ہر صفت کامل ترین حمد وثنا کی مستحق ہے کیونکہ یہ عظمت وکمال پر مبنی صفات ہیں۔ اس کے تمام افعال اور اس کی تمام تخلیقات قابل تعریف اور اس کے تمام اوامر و نواہی قابل ستائش ہیں۔ وہ تمام فیصلے اور احکام جو اس نے دنیا وآخرت میں اپنے بندوں پر اور بندوں کے درمیان نافذ کیے ہیں، ان پر وہ قابل حمدوستائش ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[26]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List