Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 30
- SuraName
- تفسیر سورۂ روم
- SegmentID
- 1158
- SegmentHeader
- AyatText
- {1 ـ 5} كانت الفرس والروم في ذلك الوقت من أقوى دول الأرض، وكان يكون بينهما من الحروب والقتال ما يكون بين الدول المتوازنة، وكانتِ الفرسُ مشركينَ يعبُدون النار، وكانت الرومُ أهلَ كتابٍ ينتسبون إلى التوراة والإنجيل، وهم أقربُ إلى المسلمين من الفرس، [فكان المؤمنون] يحبُّون غَلَبَتَهم وظهورَهم على الفرس، وكان المشركون لاشتراكِهِم والفرسُ في الشرك يحبُّون ظهورَ الفرس على الروم، فظهر الفرسُ على الروم وغلبوهم غُلباً لم يُحِطْ بِمُلْكِهِم بل بأدنى أرضهم، ففرح بذلك مشركو مكة وحزن المسلمون، فأخبرهم الله، ووعدَهم أنَّ الروم ستغلب الفرس {في بِضْعِ سنينَ}: تسع أو ثمان ونحو ذلك مما لا يزيدُ على العشر ولا ينقُصُ عن الثلاث، وأنَّ غلبةَ الفرس للروم ثم غلبةَ الروم للفرس كلُّ ذلك بمشيئتِهِ وقَدَرِهِ، ولهذا قال: {لله الأمرُ من قبلُ ومن بعدُ}: فليس الغلبةُ والنصر لمجرَّد وجود الأسباب، وإنَّما هي لا بدَّ أن يقترن بها القضاء والقدر. {ويومئذٍ}؛ أي: يوم يغلب الرومُ الفرس ويقهرونهم، {يفرحُ المؤمنون. بنصر الله ينصُرُ مَنْ يشاءُ}؛ أي: يفرحون بانتصارهم على الفرس، وإنْ كان الجميع كفاراً، ولكنَّ بعضُ الشرِّ أهونُ من بعض، ويحزنُ يومئذٍ المشركون. {وهو العزيزُ}: الذي له العزَّةُ التي قهر بها الخلائق أجمعين، يؤتي المُلْكَ مَنْ يشاء، وينزِعُ الملك ممَّن يشاء، ويعزُّ من يشاء ويذلُّ من يشاء. {الرحيمُ}: بعباده المؤمنين؛ حيث قيَّضَ لهم من الأسباب التي تسعِدُهم وتنصُرُهم ما لا يدخُل في الحساب.
- AyatMeaning
- [5-1] اس زمانے میں ایران اور روم دنیا کی سب سے بڑی سلطنتیں تھیں ان دونوں کے درمیان اکثر جنگیں ہوتی رہتی تھیں جیسا کہ ہم پلہ سلطنتوں کے مابین اس قسم کی لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں۔ ایرانی مشرک تھے اور آگ کی پوجا کرتے تھے۔ رومی اہل کتاب تھے اور اپنے آپ کو تورات اور انجیل کی طرف منسوب کرتے تھے۔ اہل فارس کی نسبت رومی مسلمانوں کے زیادہ قریب تھے اس لیے مسلمان چاہتے تھے کہ رومی ایرانیوں پر فتح حاصل کریں چونکہ مشرکین مکہ اور اہل فارس شرک میں مشترک تھے اس لیے مشرکین مکہ رومیوں پر اہل فارس کی فتح چاہتے تھے۔ ایرانیوں کو رومیوں کے خلاف جنگی کامیابیاں حاصل ہوئیں لیکن انھیں مکمل فتح حاصل نہ ہوئی بلکہ ایران سے ملحق بعض رومی علاقے ایرانیوں کے قبضہ میں آ گئے اس پر مشرکین مکہ نے خوشیاں منائیں اور مسلمان اس فتح پر بہت رنجیدہ ہوئے۔ پس اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو آگاہ کیا بلکہ ان کے ساتھ وعدہ کیا کہ عنقریب رومی اہل فارس پر فتح حاصل کریں گے۔ ﴿فِیْ بِضْ٘عِ سِنِیْنَ ﴾’’چند سالوں میں۔‘‘ تقریباً آٹھ نو سال کی مدت میں جو دس سال سے زیادہ اور تین سال سے کم نہ ہو گی۔ یہ رومیوں پر ایرانیوں کی فتح اور پھر ایرانیوں پر رومیوں کا غلبہ سب اللہ تعالیٰ کی مشیت اور اس کی قضاوقدر پر مبنی ہے۔ بنا بریں فرمایا: ﴿لِلّٰهِ الْاَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْۢ بَعْدُ ﴾ ’’اس (شکست) سے پہلے بھی اللہ ہی کا حکم چلتا تھا اور بعد میں بھی اسی کا چلے گا۔‘‘ یعنی غلبہ اور فتح و نصرت مجرد و جود اسباب پر منحصر نہیں ہوتے بلکہ ان کے لیے قضاوقدر کا مقرون ہونا ضروری ہے۔ ﴿وَیَوْمَىِٕذٍ ﴾ ’’اور اس روز‘‘ یعنی جس روز رومیوں کو ایرانیوں کے خلاف فتح حاصل ہو گی اور ان پر غالب آئیں گے ﴿یَّفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ بِنَصْرِ اللّٰهِ١ؕ یَنْصُرُ مَنْ یَّشَآءُ ﴾ ’’اہل ایمان خوش ہو رہے ہوں گے اللہ کی مدد سے۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے۔‘‘ یعنی اہل ایمان ایرانیوں کے خلاف رومیوں کی فتح پر خوش ہو رہے ہوں گے... اگرچہ دونوں قومیں کافر تھیں تاہم کچھ برائیاں بعض دیگر برائیوں سے کم تر ہوتی ہیں... اور اس روز مشرکین سوگ منا رہے ہوں گے۔ ﴿وَهُوَ الْ٘عَزِیْزُ ﴾ ’’اور وہ غالب ہے۔‘‘ یعنی اللہ وہ ہستی ہے جو عزت و غلبہ کی مالک ہے جس کی بنا پر وہ تمام مخلوقات پر غالب ہے۔ اللہ جسے چاہتا ہے اقتدار عطا کرتا ہے اور جس سے چاہتا ہے اقتدار چھین لیتا ہے، جسے چاہتا ہے عزت سے سرفراز کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل کر دیتا ہے۔ ﴿الرَّحِیْمُ﴾ اپنے مومن بندوں پر بہت زیادہ رحم کرنے والا ہے، کیونکہ اس نے ان کے لیے بے حدو حساب اسباب فراہم کیے جو ان کو سعادت مند بناتے اور فتح و نصرت سے ہم کنار کرتے ہیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [5-1
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF