Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 28
- SuraName
- تفسیر سورۂ قصص
- SegmentID
- 1120
- SegmentHeader
- AyatText
- {60} هذا حضٌّ منه تعالى لعبادِهِ على الزُّهد في الدُّنيا وعدم الاغترار بها، وعلى الرغبة في الأخرى وجعلها مقصودَ العبدِ ومطلوبَه، ويخبِرُهم أنَّ جميع ما أوتيه الخلقُ من الذهب والفضة والحيوانات والأمتعة والنساء والبنين والمآكل والمشارب واللذَّات كلِّها متاعُ الحياةِ الدنيا وزينتُها؛ أي: يُتَمَتَّع به وقتاً قصيراً متاعاً قاصراً محشوًّا بالمنغِّصات ممزوجاً بالغُصص، ويتزيَّن به زماناً يسيراً للفخر والرياء، ثم يزولُ ذلك سريعاً، وينقضي جميعاً، ولم يستفدْ صاحبُه منه إلاَّ الحسرةَ والندمَ والخيبةَ والحرمانَ، {وما عندَ اللهِ}: من النعيم المقيم والعيش السليم {خيرٌ وأبقى}؛ أي: أفضلُ في وصفِهِ وكميِّته، وهو دائمٌ أبداً ومستمرٌ سرمداً، {أفلا تعقلونَ}؛ أي: أفلا تكون لكم عقولٌ بها تَزِنون؛ أيُّ الأمرين أولى بالإيثار؟! وأيُّ الدارين أحقُّ للعمل لها؟! فدل ذلك أنه بحسب عقل العبد يُؤْثِرُ الأخرى على الدُّنيا، وأنَّه ما آثَرَ أحدٌ الدُّنيا إلاَّ لنقص في عقله.
- AyatMeaning
- [60] اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے بندوں کو دنیا میں زہد کی ترغیب دی ہے نیز انھیں خبردار کیا ہے کہ وہ دنیا کے دھوکے میں نہ آئیں اور یہ کہ وہ آخرت میں رغبت رکھیں ، نیز اس نے آخرت کو بندے کا مطلوب و مقصود قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ سب کچھ، جو مخلوق کو عطا کیا گیا ہے، مثلاً:سونا چاندی، حیوانات، مال و متاع، عورتیں ، بیٹے، ماکولات، مشروبات اور لذات صرف دنیا کی متاع اور اس کی زینت ہیں ۔ بندہ جن سے بہت تھوڑے وقت کے لیے متمتع ہوتا ہے وہ بہت ہی تھوڑی سی متاع ہے جو تکدر سے گھری ہوئی اور غم و اندوہ سے لبریز ہے۔ بندہ نہایت قلیل مدت کے لیے فخروریا کے طور پر اس دنیا سے اپنے آپ کو آراستہ کرتا ہے پھر جلد ہی یہ دنیا زائل اور تمام کی تمام ختم ہو جاتی ہے اور اس دنیا سے محبت کرنے والا حسرت، ندامت، ناکامی اور حرماں نصیبی کے سوا اس دنیا سے کچھ حاصل نہیں کر پاتا۔ ﴿ وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ ﴾ ’’اور جو اللہ کے پاس ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کے پاس ہمیشہ رہنے والی نعمتیں اور ہر قسم کے تکدر سے محفوظ زندگی ﴿ خَیْرٌ وَّاَبْقٰى ﴾ اپنے اوصاف اور کمیت کے اعتبار سے بہتر ہے وہ زندگی دائمی، سرمدی اور ابدی ہے۔ ﴿ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ﴾ کیا تم لوگوں میں عقل نہیں جس کے ذریعے سے تم دونوں امور کے مابین موازنہ کر سکو کہ کون سی زندگی ترجیح دیے جانے کی مستحق ہے اور کون سی زندگی اس بات کی زیادہ مستحق ہے کہ اس کے لیے بھاگ دوڑ کی جائے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ بندہ اپنی عقل کے مطابق، آخرت کو دنیا پر ترجیح دیتا ہے اور اگر کوئی آخرت پر دنیا کو ترجیح دیتا ہے تو اس کا باعث اس کی کم عقلی ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [60]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF