Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
25
SuraName
تفسیر سورۂ فرقان
SegmentID
1064
SegmentHeader
AyatText
{29} {لقد أضلَّني عن الذِّكْرِ بعد إذْ جاءَني}: حيثُ زين له ما هو عليه من الضَّلال بخدعِهِ وتسويله، {وكان الشيطانُ للإنسانِ خَذولاً}: يزيِّن له الباطلَ ويقبِّحُ له الحقَّ ويَعِدُه الأماني ثم يتخلَّى عنه ويتبرَّأ منه؛ كما قال لجميع أتباعه حين قُضِيَ الأمرُ وفَرَغَ اللهُ من حساب الخلق: {وقالَ الشيطانُ لمّا قُضِيَ الأمرُ إنَّ اللهَ وَعَدَكُم وَعْدَ الحقِّ ووعَدْتُكم فأخلَفْتُكم وما كان لي عليكم من سلطانٍ إلاَّ أن دَعَوْتُكُم فاستجَبْتُم لي فلا تلوموني ولوموا أنفُسَكُم ما أنا بِمُصْرِخِكُم وما أنتُم بمُصْرِخِيَّ إنِّي كفرتُ بما أشْرَكْتُموني من قبل ... } الآية؛ فلينظر العبد لنفسِهِ وقتَ الإمكان، وليَتداركْ الممكنَ قبل أن لا يمكنَ، ولْيوالي مَن ولايتُهُ فيها سعادتُهُ، ويعادي مَنْ تنفعُهُ عداوتُهُ وتضرُّه صداقتُه. والله الموفقُ.
AyatMeaning
[29] ﴿ لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ اِذْ جَآءَنِیْ﴾ ’’بلاشبہ میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد اس نے مجھے اس سے بھٹکا دیا۔‘‘ کیونکہ اس نے دھوکے اور فریب سے اس کی گمراہی کو اس کے سامنے مزین کر دیا۔ ﴿ وَؔكَانَ الشَّ٘یْطٰ٘نُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا﴾ ’’اور ہے شیطان، انسان کو دغا دینے والا۔‘‘ یعنی شیطان انسان کے سامنے باطل کو آراستہ کرتا ہے اور حق کو بری صورت میں پیش کرتا ہے، اسے بڑی بڑی آرزوئیں دلاتا ہے بعدازاں اس سے علیحدہ ہو کر اس سے براء ت کا اظہار کرتا ہے جیسا کہ قیامت کے روز۔ جب تمام معاملات چکا دیے جائیں گے اور اللہ تبارک و تعالیٰ مخلوق کے حساب کتاب سے فارغ ہو گا تو شیطان اس روز اپنے پیروں کاروں سے کہے گا: ﴿ وَقَالَ الشَّ٘یْطٰنُ لَمَّا قُ٘ضِیَ الْاَمْرُ اِنَّ اللّٰهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدْتُّكُمْ فَاَخْلَفْتُكُمْ۠١ؕ وَمَا كَانَ لِیَ عَلَیْكُمْ مِّنْ سُلْطٰ٘نٍ اِلَّاۤ اَنْ دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِیْ١ۚ فَلَا تَلُوْمُوْنِیْ وَلُوْمُوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ مَاۤ اَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَمَاۤ اَنْتُمْ بِمُصْرِخِیَّ١ؕ اِنِّیْ كَفَرْتُ بِمَاۤ اَشْرَؔكْتُمُوْنِ۠ مِنْ قَبْلُ﴾ (ابراہیم:14؍22) ’’اور جب تمام معاملات کا فیصلہ کردیا جائے گا تو شیطان کہے گا، بے شک اللہ نے جو تم سے وعدہ کیا تھا وہ سچا وعدہ تھا اور میں نے تمھارے ساتھ جتنے وعدے كيے تھے ان میں کوئی وعدہ پورا نہ کیا، میرا تم پر کوئی اختیار نہ تھا۔ میں نے اس کے سوا کچھ نہیں کیا کہ میں نے تمھیں اپنے راستے کی طرف بلایا اور تم نے میری دعوت پر لبیک کہا۔ پس اب مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپ کو ملامت کرو۔ اب میں تمھاری فریاد رسی کر سکتا ہوں نہ تم میری کر سکتے ہو، اس سے پہلے تم نے جو مجھے اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرا رکھا تھا میں اس سے بھی براء ت کا اعلان کرتا ہوں ۔‘‘ پس بندے کو چاہیے کہ وہ اپنے آپ پر غور کرے اور اس وقت سے پہلے کہ گناہوں کا تدارک ممکن نہ رہے بندے کو چاہیے کہ اپنے گناہوں کا تدارک کرلے۔ اور اس ہستی کو اپنا دوست بنائے جس کی دوستی میں سعادت ہے اور اسے اپنا دشمن سمجھے جس کو دشمن سمجھنے میں فائدہ اور اس کے دوست بنانے میں سراسر نقصان ہے۔ واللہ الموفق۔
Vocabulary
AyatSummary
[29]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List