Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 23
- SuraName
- تفسیر سورۂ مومنون
- SegmentID
- 1015
- SegmentHeader
- AyatText
- {70} {أم يقولونَ به جِنَّةٌ}؛ أي: جنون؛ فلهذا قال ما قال! والمجنونُ غيرُ مسموع منه، ولا عبرة بكلامه؛ لأنَّه يهذي بالباطل والكلام السخيف! قال الله في الردِّ عليهم في هذه المقالة: {بل جاءهم بالحقِّ}؛ أي: بالأمر الثابت الذي هو صدقٌ وعدلٌ لا اختلافَ فيه ولا تناقُضَ؛ فكيفَ يكونُ مَنْ جاء به، به جِنَّةٌ؟! وهلاَّ يكون إلاَّ في أعلى درج الكمال من العلم والعقل ومكارم الأخلاق! وأيضاً؛ فإنَّ في هذا الانتقال مما تقدَّم؛ أي: بل الحقيقة التي منعتهم من الإيمان أنَّه {جاءَهُم بالحقِّ وأكثرُهم للحقِّ كارهون}، وأعظمُ الحقِّ الذي جاءهم به: إخلاصُ العبادة للَّه وحده، وترك ما يُعْبَد من دون اللَّه، وقد علم كراهتهم لهذا الأمر وتعجُّبهم منه؛ فكونُ الرسول أتى بالحقِّ، وكونُهم كارهين للحقِّ بالأصل، هو الذي أوجب لهم التكذيب بالحقِّ؛ لا شكًّا ولا تكذيباً للرسول؛ كما قال تعالى: {فإنَّهم لا يكذِّبونَك ولكنَّ الظالمينَ بآياتِ الله يَجْحَدون}.
- AyatMeaning
- [70] ﴿اَمْ یَقُوْلُوْنَ بِهٖ جِنَّةٌ ﴾ ’’یا وہ کہتے ہیں کہ اسے جنون لاحق ہے‘‘ اس لیے وہ ایسی باتیں کررہا ہے اور مجنون کی باتوں پر کان دھرا جاتا ہے نہ اس کی باتوں کا اعتبار ہی کیا جاتا ہے کیونکہ وہ باطل اور احمقانہ باتیں منہ سے نکالتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی بات کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ بَلْ جَآءَهُمْ بِالْحَقِّ﴾ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ رسول (e) ان کے پاس حق (امر ثابت) لے کر آئے ہیں جو سراسر صدق و عدل پر مبنی ہے جس میں کوئی اختلاف ہے نہ تناقض۔ تب وہ شخص جو یہ چیز لے کر آیا ہو وہ کیسے پاگل ہے؟… بلکہ وہ تو علم و عقل اور مکارم اخلاق کے اعتبار سے درجہ کمال پر فائز ہے۔ اس میں گزشتہ مضمون سے انتقال ہے یعنی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کو ایمان لانے سے صرف اس چیز نے منع کیا ہے کہ آپe ﴿ بَلْ جَآءَهُمْ بِالْحَقِّ وَاَكْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ كٰرِهُوْنَ﴾ ’’ان کے پاس حق لے کر آئے ہیں لیکن ان کی اکثریت حق کو ناپسند کرنے والی ہے۔‘‘ اور سب سے بڑا حق جو آپe ان کے پاس لے کر آئے ہیں ، اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں اخلاص اور غیر اللہ کی عبادت کو ترک کرنا ہے اور ان کا اس بات کو ناپسند کرنا اور اس سے تعجب کرنا معلوم ہے۔ پس رسول (e) کا حق لے کر آنا اور ان کا حق کو ناپسند کرنا دراصل حق کی تکذیب کرنا ہے۔ یہ کسی شک کی بنا پر ہے نہ رسولe کی تکذیب کی وجہ سے بلکہ یہ انکار حق ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ فَاِنَّهُمْ لَا یُكَذِّبُوْنَكَ وَلٰكِنَّ الظّٰلِمِیْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ یَجْحَدُوْنَ ﴾ (الانعام:6؍33) ’’یہ آپe کو نہیں جھٹلا رہے بلکہ ظالم اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کررہے ہیں ۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [70]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF