Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
21
SuraName
تفسیر سورۂ انبیاء
SegmentID
963
SegmentHeader
AyatText
{85} أي: واذكُرْ عبادنا المصطَفَيْن وأنبياءنا المرسلين بأحسن الذِّكر، واثْنِ عليهم أبلغ الثناء: {إسماعيل} ابن إبراهيم، {وإدريس وذا الكفل}: نَبِيَّيْنِ من أنبياء بني إسرائيل؛ {كلٌّ} من هؤلاء المذكورين {من الصابرين}. والصبر: هو حَبْسُ النفس ومنعها مما تميل بطبعها إليه، وهذا يشملُ أنواع الصبر الثلاثة: الصبرُ على طاعة الله، والصبرُ عن معصيةِ الله، والصبرُ على أقدار الله المؤلمة. فلا يستحقُّ العبد اسم الصبرِ التامِّ حتى يوفِّي هذه الثلاثة حقَّها؛ فهؤلاء الأنبياء عليهم الصلاة والسلام قد وَصَفَهم الله بالصبرِ؛ فدلَّ أنَّهم وفَّوْها حقَّها وقاموا بها كما ينبغي.
AyatMeaning
[85] یعنی ہمارے چنے ہوئے بندوں اور انبیاء و مرسلین کو بہترین اسلوب میں یاد کیجیے اور بلیغ ترین پیرائے میں ان کی مدح و ثنا کیجیے، یعنی اسماعیل، ادریس، ذوالکفل اور بنی اسرائیل کے انبیاءo کا ذکر کیجیے۔ ﴿ كُ٘لٌّ ﴾ یعنی تمام انبیاء جن کا ذکر اوپر گزر چکا ہے ﴿ مِّنَ الصّٰؔبِرِیْنَ﴾ صبر کرنے والے تھے۔ صبر سے مراد نفس کو اس کی طبیعت کی طرف مائل ہونے سے روکنا ہے اور یہ صبر تین انواع پر مشتمل ہے۔ ۱۔ اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر صبر (یعنی اس کے حکموں کی پابندی) کرنا۔ ۲۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے صبر کرنا (یعنی اس کے حکموں کی خلاف ورزی نہ کرنا) ۳۔ اللہ تعالیٰ کی تکلیف دہ قضاو قدر پر صبر کرنا۔ بندہ صبر کامل کے نام کا اس وقت تک مستحق نہیں ہوتا جب تک کہ صبر کی مذکورہ تینوں اقسام کا حق ادا نہ کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے ان انبیائے کرام کو صبر کی صفت کے ساتھ موصوف کیا ہے، لہٰذا یہ بات دلالت کرتی ہے کہ انھوں نے صبر کی ان تینوں اقسام کو پورا کیا اور صبر کا اسی طرح التزام کیا جس طرح کرنا چاہیے تھا۔
Vocabulary
AyatSummary
[85]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List