Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
21
SuraName
تفسیر سورۂ انبیاء
SegmentID
958
SegmentHeader
AyatText
{56} فردَّ عليهم إبراهيمُ ردًّا بيَّن به وجهَ سَفَهِهِم وقلَّة عقولهم، فقال: {بل ربُّكم ربُّ السمواتِ والأرض الذي فَطَرَهُنَّ وأنا على ذلكم من الشاهدينَ}: فجمع لهم بين الدَّليل العقليِّ والدَّليل السمعيِّ: أمَّا الدليلُ العقليُّ؛ فإنَّه قد عَلِمَ كلُّ أحدٍ، حتى هؤلاء الذين جادلهم إبراهيم: أنَّ الله وحده الخالقُ لجميع المخلوقات من بني آدم والملائكة والجنِّ والبهائم والسماوات والأرض المدبِّر لهنَّ بجميع أنواع التدبير، فيكون كلُّ مخلوق مفطوراً مدبَّراً متصرَّفاً فيه، ودخل في ذلك جميعُ ما عُبِدَ من دون الله، أفيليقُ عند مَنْ له أدنى مُسْكَةٍ من عقل وتمييزٍ، أن يَعْبُدَ مخلوقاً متصرَّفاً فيه، لا يملِكُ نفعاً، ولا ضرًّا، ولا موتاً، ولا حياةً، ولا نُشوراً، ويدع عبادة الخالق الرازق المدبِّر؟! وأما الدَّليل السمعيُّ؛ فهو المنقولُ عن الرُّسل عليهم الصلاة (والسلام) ؛ فإنَّ ما جاؤوا به معصومٌ لا يغلط ولا يخبِرُ بغير الحقِّ، ومن أنواع هذا القسم شهادةُ أحدٍ من الرُّسل على ذلك؛ فلهذا قال إبراهيم: {وأنا على ذلكم}؛ أي: أنَّ الله وحدَه المعبودُ، وأنَّ عبادةَ ما سواه باطلٌ، {من الشَّاهِدين}: وأيُّ شهادةٍ بعد شهادةِ الله أعلى من شهادة الرُّسل، خصوصاً أولي العزم منهم، خصوصاً خليل الرحمن؟
AyatMeaning
[56] ابراہیم u نے ان کی بات کا اس طرح جواب دیا جس سے ان کی سفاہت اور کم عقلی واضح ہوتی تھی، چنانچہ فرمایا: ﴿ بَلْ رَّبُّكُمْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الَّذِیْ فَطَرَهُنَّ١ۖٞ وَاَنَا عَلٰى ذٰلِكُمْ مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ﴾ ’’بلکہ تمھارا رب تو وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے جس نے ان کو پیدا کیا اور میں بھی ان باتوں کو ماننے والوں میں سے ہوں ۔‘‘ حضرت ابراہیم نے ان کے لیے عقلی اور نقلی دونوں دلیلوں کو جمع کر دیا۔ عقلی دلیل یہ ہے کہ ہر ایک شخص، حتیٰ کہ وہ خود بھی جنھوں نے ابراہیم u کے ساتھ جھگڑا کیا، جانتے تھے کہ اللہ تعالیٰ ہی نے انسانوں ، فرشتوں ، جنوں، جانوروں اور زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے اور وہی ہے جو مختلف الانواع تدابیر کے ساتھ ان کی تدبیر کر رہا ہے۔ پس تمام مخلوق پیدا شدہ، محتاج تدبیر اور وہ زیر تصرف ہے اور جن کی یہ مشرکین عبادت کرتے ہیں وہ بھی اس مخلوق میں داخل ہیں … کیا یہ چیز اس شخص کے نزدیک، جو ادنیٰ سی عقل اور تمیز رکھتا ہے… مناسب ہے کہ ایک ایسی مخلوق ہستی کی عبادت کی جائے جو کسی کے زیر تصرف ہے، جو کسی نفع و نقصان کی مالک نہیں ، جو زندگی اور موت پر قدرت رکھتی ہے نہ دوبارہ زندہ کرنے پر اور خالق، رازق اور مدبر کائنات کی عبادت کو چھوڑ دیا جائے؟ نقلی اور سمعی دلیل وہ ہے جو انبیاء کرامo سے منقول ہے کہ وہ جو کچھ لے کر آئے ہیں وہ معصوم اور غلطیوں سے پاک ہے اور وہ صرف حق کی خبر دیتا ہے اور دلیل سمعی اس کی ایک قسم کسی نبی کی گواہی ہے، بنابریں ابراہیم u نے فرمایا: ﴿ وَاَنَا عَلٰى ذٰلِكُمْ ﴾ ’’اور میں اس پر‘‘ یعنی اس امر پر کہ اللہ تعالیٰ ہی اکیلا عبادت کا مستحق ہے اور اس کے سوا ہر ہستی کی عبادت باطل ہے۔ ﴿مِّنَ الشّٰهِدِیْنَ﴾ ’’گواہی دینے والوں میں سے ہوں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کی گواہی کے بعد کونسی گواہی ہے جو انبیاء و رسل کی گواہی سے افضل ہو خاص طور پر اولوالعزم رسول اور رحمان کے خلیل کی گواہی سے؟
Vocabulary
AyatSummary
[56]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List