Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 20
- SuraName
- تفسیر سورۂ طٰہٰ
- SegmentID
- 911
- SegmentHeader
- AyatText
- {14} ثم بيَّن الذي يوحيه إليه بقوله: {إنَّني أنا الله لا إله إلاَّ أنا}؛ أي: الله المستحقُّ الألوهيَّة المتَّصف بها؛ لأنه الكامل في أسمائه وصفاته، المنفرد بأفعاله، الذي لا شريكَ له ولا مثيلَ ولا كفو ولا سَمِيَّ. {فاعْبُدْني}: بجميع أنواع العبادة ظاهرها وباطنها أصولها وفروعها. ثم خصَّ الصَّلاة بالذِّكر، وإن كانت داخلةً في العبادة؛ لفضلها وشرفها وتضمُّنها عبوديَّة القلب واللسان والجوارح. وقوله: {لِذِكْري}: اللام للتعليل؛ أي: أقم الصلاة لأجل ذكرِكَ إيَّاي؛ لأن ذكره تعالى أجلُّ المقاصد، وبه عبوديَّة القلب، وبه سعادته؛ فالقلبُ المعطَّل عن ذكر الله معطَّلٌ عن كلِّ خير وقد خَرِبَ كلَّ الخراب، فشرع الله للعباد أنواعَ العباداتِ التي المقصود منها إقامةُ ذكرِهِ، وخصوصاً الصلاة؛ قال تعالى: {اتلُ ما أوحِيَ إليكَ من الكتاب وأقم الصَّلاةَ إنَّ الصلاةَ تَنْهى عن الفحشاءِ والمنكرِ وَلَذِكْرُ اللهِ أكبرُ}؛ أي: ما فيها من ذكر الله أكبرُ من نهيها عن الفحشاء والمنكر، وهذا النوع يقال له: توحيدُ الإلهيَّة وتوحيدُ العبادة؛ فالألوهيَّة وصفُه تعالى، والعبوديَّة وصفُ عبده.
- AyatMeaning
- [14] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس وحی کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ اِنَّنِیْۤ اَنَا اللّٰهُ لَاۤ اِلٰ٘هَ اِلَّاۤ اَنَا ﴾ ’’بے شک میں ہی اللہ ہوں ، میرے سوا کوئی معبود نہیں ۔‘‘ یعنی اللہ ہی ہے جو الوہیت کا مستحق اور اس سے متصف ہے کیونکہ وہ اسماء و صفات میں کامل اور اپنے افعال میں منفرد ہے، جس کا کوئی شریک ہے نہ مثیل اور جس کا کوئی ہمسر ہے نہ برابری کرنے والا۔ ﴿ فَاعْبُدْنِیْ﴾ ’’پس میری ہی عبادت کر۔‘‘ عبادت کی ظاہری اور باطنی،اصولی اور فروعی تمام انواع کے ذریعے سے، پھر نماز کا بطور خاص ذکر فرمایا، حالانکہ نماز عبادت میں داخل ہے۔ اس کی ایک وجہ نماز کا شرف و فضل ہے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ نماز ایسی عبادت ہے جو دل، زبان اور اعضاء کی عبادت کو متضمن ہے۔ ﴿ لِـذِكْرِیْ ﴾ یہاں لام تعلیل کے لیے ہے، یعنی میرے ذکر کی خاطر نماز قائم کر کیونکہ ذکر الٰہی جلیل ترین مقصد ہے، علاوہ ازیں یہ عبودیت قلب کو متضمن ہے اور اسی پر انسان کی سعادت کا دارومدار ہے۔ پس ذکر الٰہی سے خالی دل، ہر بھلائی سے محروم ہو کر پوری طرح برباد ہو جاتا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے بندوں کے لیے مختلف انواع کی عبادات مشروع فرمائی ہیں ، خاص طور پر نماز تو ان عبادات کا مقصد صرف ذکر الٰہی کا قیام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ اُتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنَ الْكِتٰبِ وَاَقِمِ الصَّلٰ٘وةَ١ؕ اِنَّ الصَّلٰ٘وةَ تَ٘نْ٘هٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَالْمُنْؔكَرِ١ؕ وَلَذِكْرُ اللّٰهِ اَكْبَرُ ﴾ (العنبکوت:29؍45) ’’اس کتاب کی تلاوت کیجیے جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اور نماز قائم کیجیے بے شک نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے اور ذکر الٰہی اس سے بھی بڑی چیز ہے۔‘‘ یعنی نماز کے اندر اللہ تعالیٰ کا جو ذکر ہے، وہ نماز کے فحش اور برے کاموں سے روکنے سے زیادہ بڑی چیز ہے۔ عبادت کی اس نوع کو توحید الوہیت اور توحید عبادت کہا جاتا ہے۔ الوہیت اللہ تعالیٰ کا وصف ہے اور عبودیت بندے کا وصف ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [14]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF