Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 19
- SuraName
- تفسیر سورۂ مریم
- SegmentID
- 898
- SegmentHeader
- AyatText
- {67} ولهذا ذكر تعالى برهاناً قاطعاً ودليلاً واضحاً يعرفه كلُّ أحدٍ على إمكان البعث، فقال: {أوَلا يذكُرُ الإنسانُ أنَّا خَلَقْناهُ من قبلُ ولم يكُ شيئاً}؛ أي: أولا يلتفتُ نظره ويستذكِرُ حالته الأولى، وأنَّ الله خلقه أولَ مرَةٍ ولم يكُ شيئاً؟! فمن قَدَرَ على خلقه من العدم، ولم يكُ شيئاً مذكوراً؛ أليس بقادرٍ على إنشائِهِ بعدما تمزَّقَ، وجَمْعِهِ بعدما تفرَّق؟! وهذا كقوله: {وهو الذي يُبدئ الخلقَ ثم يعيدُهُ وهو أهونُ عليه}. وفي قوله: {أولا يذكُرُ الإنسان}: دعوةٌ للنظر بالدليل العقليِّ بألطف خطاب، وأنَّ إنكار من أنكَرَ ذلك مبنيٌّ على غفلةٍ منه عن حالِهِ الأولى، وإلاَّ؛ فلو تَذَكَّرها وأحضَرَها في ذهنِهِ؛ لم ينكرْ ذلك.
- AyatMeaning
- [67] بناء بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے زندگی بعد موت کے امکان پر ایسی قطعی برہان اور واضح دلیل بیان فرمائی ہے جسے ہر شخص جانتا ہے۔ ﴿ اَوَلَا یَذْكُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ یَكُ شَیْـًٔؔا ﴾ کیا وہ اس طرف التفات نہیں کرتا اور اپنی پہلی حالت کو یاد نہیں کرتا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو پہلی مرتبہ پیدا کیا جبکہ وہ کچھ بھی نہ تھا۔ پس جو ہستی اسے عدم سے وجود میں لانے کی قدرت رکھتی ہے جبکہ وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا، کیا وہ ہستی اسے اس کے ریزہ ریزہ ہو جانے کے بعد دوبارہ پیدا کرنے کی اور اس کے بکھر جانے کے بعد اس کو دوبار اکٹھا کرنے کی قدرت نہیں رکھتی؟ یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے۔ ﴿ وَهُوَ الَّذِیْ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ وَهُوَ اَهْوَنُ عَلَیْهِ ﴾ (الروم:30؍27) ’’وہی ہے جو تخلیق کی ابتدا کرتا ہے اورپھر اس کا اعادہ کرتا ہے اور ایسا کرنا اس کے لیے آسان تر ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ اَوَلَا یَذْكُرُ الْاِنْسَانُ ﴾ میں لطیف ترین پیرائے میں عقلی دلیل کے ذریعے سے غوروفکر کرنے کی دعوت دی گئی ہے اور جو کوئی اس کا انکار کرتا ہے اس کا انکار، پہلی حالت کے بارے میں اس کی غفلت پر مبنی ہے۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ اگر وہ اس کو یاد کر کے اپنے ذہن میں حاضر کرنے کی کوشش کرے تو وہ ہرگز انکار نہیں کرے گا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [67]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF