Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
18
SuraName
تفسیر سورۂ کہف
SegmentID
880
SegmentHeader
AyatText
{109} أي: قل لهم مخبراً عن عظمة الباري وسعةِ صفاتِهِ وأنها لا يحيطُ العباد بشيء منها: {لو كان البحرُ}؛ أي: هذه الأبحر الموجودة في العالم {مداداً لكلماتِ ربِّي}؛ أي: وأشجارُ الدُّنيا من أولها إلى آخرها من أشجار البلدان والبراري والبحار أقلامٌ، {لَنَفِدَ البحرُ}: وتكسرت الأقلام {قبل أن تنفَدَ كلماتُ ربِّي}: وهذا شيءٌ عظيمٌ لا يحيط به أحدٌ، وفي الآية الأخرى: {ولو أنَّ ما في الأرض من شجرةٍ أقلامٌ والبحرُ يمدُّه من بعدِهِ سبعةُ أبحرٍ ما نَفِدَتْ كلماتُ الله إنَّ الله عزيزٌ حكيمٌ}: وهذا من باب تقريب المعنى إلى الأذهان؛ لأنَّ هذه الأشياء مخلوقةٌ، وجميع المخلوقات منقضيةٌ منتهيةٌ، وأما كلام الله؛ فإنَّه من جملة صفاتِهِ، وصفاتُهُ غير مخلوقة ولا لها حدٌّ ولا منتهى؛ فأيُّ سعة وعظمة تصورتْها القلوب؛ فالله فوق ذلك، وهكذا سائر صفات الله تعالى؛ كعلمه وحكمته وقدرته ورحمته؛ فلو جُمِعَ علمُ الخلائق من الأوَّلين والآخرين أهل السماوات وأهل الأرض؛ لكان بالنسبة إلى علم العظيم أقلَّ من نسبة عصفورٍ وقع على حافَّة البحر، فأخذ بمنقارِهِ من البحر بالنسبة للبحر وعظمتِهِ، ذلك بأنَّ الله له الصفات العظيمة الواسعة الكاملة، وأنَّ إلى ربِّك المنتهى.
AyatMeaning
[109] یعنی انھیں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور اس کی لامحدود صفات کے متعلق آگاہ کر دیجیے، نیز ان سے یہ بھی کہہ دیجیے کہ بندے ان صفات کا کچھ بھی احاطہ نہیں کر سکتے۔ ﴿ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ ﴾ ’’اگر ہوں سمندر‘‘ یعنی اس دنیا میں موجود تمام سمندر ﴿ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّیْ ﴾ ’’میرے رب کے کلمات لکھنے کے لیے روشنائی‘‘ یعنی روز اول سے لے کر آخرتک شہروں اور صحراؤں کے تمام درختوں کی قلمیں بن جائیں اور سمندر روشنائی میں تبدیل ہو جائیں ۔ ﴿ لَنَفِدَ الْبَحْرُ ﴾ تو سمندر ختم ہو جائیں گے اور قلم (لکھتے لکھتے گھس کر) ٹوٹ جائیں گے۔ ﴿ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّیْ ﴾ ’’پہلے اس کے کہ ختم ہوں میرے رب کی باتیں ‘‘ اور یہ بہت بڑی چیز ہے۔ مخلوق میں سے کوئی ہستی اس کا احاطہ نہیں کر سکتی۔ ایک اور آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَلَوْ اَنَّ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ اَقْلَامٌؔ وَّالْبَحْرُ یَمُدُّهٗ مِنْۢ بَعْدِهٖ سَبْعَةُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمٰتُ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ ﴾ (لقمان:31؍27) ’’زمین پر جتنے بھی درخت ہیں ، اگر وہ سب قلم بن جائیں ، سمندر، جیسے سات سمندر روشنائی مہیا کریں ، دوات بن جائیں تب بھی اللہ کی باتیں لکھتے لکھتے ختم نہ ہوں گی، بے شک اللہ غالب، حکمت والا ہے۔‘‘ یہ معانی کو ذہن کے قریب تر کرنے کا ایک اسلوب ہے کیونکہ یہ تمام اشیاء مخلوق ہیں اور تمام مخلوقات ختم ہونے والی ہیں اور اللہ تعالیٰ کا کلام اس کی جملہ صفات میں شمار ہوتا ہے اور اس کی صفات غیر مخلوق ہیں جن کی کوئی حدو انتہا نہیں ۔ پس جتنی بھی عظمتیں اور وسعتیں ہیں ، جن کا تصور دلوں میں آ سکتا ہے، اللہ تعالیٰ ان سب سے بڑھ کر ہے۔ اسی طرح اللہ تبارک و تعالیٰ کی باقی صفات کامعاملہ ہے، مثلاً: اللہ تعالیٰ کا علم، اس کی حکمت، اس کی قدرت اور اس کی رحمت … اگر زمین اور آسمان کی مخلوق میں سے تمام اولین و آخرین کے علم کو اکٹھا کر لیا جائے تو وہ اللہ تعالیٰ کے لامحدود علم کے مقابلے میں اتنا ہی قلیل ہے جتنا ایک چڑیا کی چونچ میں وہ پانی جو وہ ایک سمندر سے لیتی ہے۔ اس قطرہ آب کو جو نسبت عظیم سمندر سے ہے، وہی نسبت عام انسانوں کی صفت کو اللہ کی عظیم صفات سے ہے۔ یہ اس لیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ عظیم، لامحدود اور کامل صفات کا مالک ہے اور ہر چیز کی انتہا اللہ ہی کے پاس ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[109
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List