Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 18
- SuraName
- تفسیر سورۂ کہف
- SegmentID
- 865
- SegmentHeader
- AyatText
- {47 ـ 48} يخبر تعالى عن حال يوم القيامة وما فيه من الأهوال المقلقة والشَّدائد المزعجة، فقال: {ويومَ نُسَيِّرُ الجبالَ}؛ أي: يزيلها عن أماكنها؛ يجعلها كثيباً، ثم يجعلها كالعهن المنفوش، ثم تضمحلُّ وتتلاشى وتكون هباءً منبثًّا، وتبرز الأرض فتصير قاعاً صفصفاً لا عوج فيه ولا أمتاً، ويحشُرُ الله جميع الخَلْق على تلك الأرض؛ فلا يغادِرُ منهم أحداً، بل يجمع الأولين والآخرين من بطون الفلوات وقعور البحار، ويجمعهم بعدما تفرَّقوا، ويعيدهم بعدما تمزَّقوا خلقاً جديداً، فَيُعْرَضونَ عليه صفًّا ليستعرِضَهم وينظرَ في أعمالهم ويحكم فيهم بحكمه العدل الذي لا جَوْر فيه ولا ظُلْم، ويقول لهم: {لقد جِئْتُمونا كما خَلَقْناكم أولَ مرةٍ}؛ أي: بلا مال ولا أهل ولا عشيرة، ما معهم إلا الأعمال التي عملوها والمكاسب في الخير والشرِّ التي كسبوها؛ كما قال تعالى: {ولقد جِئْتمونا فُرادى كما خَلَقْناكم أولَ مرَّة وتركتُم ما خوَّلْناكم وراءَ ظهورِكُم وما نَرى معكم شفعاءَكم الذين زعمتُم أنَّهم فيكم شركاءُ}، وقال هنا مخاطباً للمنكرين للبعث وقد شاهدوه عياناً: {بل زعمتُم أن لن نجعلَ لكم موعداً}؛ أي: أنكرتُم الجزاء على الأعمال ووعدَ الله ووعيده؛ فها قد رأيتُموه وذقتموه.
- AyatMeaning
- [48,47] اللہ تبارک و تعالیٰ قیامت کے دن کا حال بیان کرتا ہے کہ اس میں پریشان کن ہولناکیاں اور تڑپا دینے والی سختیاں ہو گی، چنانچہ فرمایا: ﴿وَیَوْمَ نُسَیِّرُ الْجِبَالَ ﴾ ’’اور جس دن ہم چلائیں گے پہاڑ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو ان کی جگہ سے ہٹا کر ان کو ریت کے ٹیلے بنا دے گا، پھر ان کو دھنکی ہوئی اون کی مانند کر دے گا پھر وہ مضمحل ہو کر غبار کی مانند اڑ جائیں گے اور زمین ایک ہموار میدان نظر آئے گی جس میں کوئی نشیب و فراز نہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ اس زمین پر تمام مخلوق کو اکٹھا کرے گا کسی کو باقی نہیں چھوڑے گا۔ وہ اگلوں پچھلوں سب کو صحراؤں کے پیٹوں سے اور سمندروں کی گہرائیوں سے نکال کر ایک جگہ اکٹھا کرے گا۔ جب ان کے اجزا بکھر چکے ہوں گے اور وہ پارہ پارہ ہو چکے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ ان کو نئی زندگی عطا کرے گا۔ پس لوگ صفیں باندھے اس کے سامنے پیش ہوں گے تاکہ وہ ان سے جوابدہی کرے، ان کے اعمال دیکھ کر ان کے بارے میں عدل پر مبنی فیصلہ کرے گا جس میں کوئی ظلم وجور نہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا: ﴿لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُ٘رَادٰى كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ﴾ ’’تم اسی طرح ہمارے سامنے تن تنہا حاضر ہوگئے ہو، جس طرح ہم نے تمھیں پہلی مرتبہ (اکیلا اکیلا) پیدا کیا تھا۔‘‘ یعنی لوگ مال و متاع، اہل و عیال اور قبیلے کنبے کے بغیر اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں گے۔ ان کے ساتھ صرف وہی اعمال ہوں گے جو وہ کرتے رہے تھے اور نیکی اور بدی ساتھ ہو گی جس کا اکتساب کرتے رہے ہوں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُ٘رَادٰى كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّتَرَؔكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ وَرَآءَؔ ظُهُوْرِكُمْ١ۚ وَمَا نَرٰى مَعَكُمْ شُفَعَآءَكُمُ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّهُمْ فِیْكُمْ شُرَؔكٰٓؤُا ﴾ (الانعام:6؍94) ’’تم اسی طرح ہمارے سامنے تن تنہا حاضر ہو گئے ہو جس طرح ہم نے تمھیں پہلی مرتبہ (اکیلا اکیلا) پیدا کیا تھا اورجو کچھ ہم نے تمھیں عطا کیا تھا تم اسے اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو اور ہمیں تمھارے ساتھ تمھارے وہ سفارشی بھی نظر نہیں آتے جن کے متعلق تم سمجھتے تھے کہ وہ اللہ کے شریک ہیں ۔‘‘ اس مقام پر اللہ تعالیٰ منکرین آخرت سے مخاطب ہو کر فرمائے گا جبکہ وہ اس کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کر لیں گے: ﴿ بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّ٘نْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا ﴾ ’’لیکن تم نے یہ خیال کررکھا تھا کہ ہم نے تمھارے لیے کوئی وقت مقرر ہی نہیں کیا۔‘‘ یعنی تم اعمال کی سزا و جزا کا انکار کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے تمھارے ساتھ اس جزا و سزا کا وعدہ کر رکھا تھا، لو! اس کا وعدہ آ گیا تم نے اسے دیکھ لیا اور اس کا مزا چکھ لیا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [48,
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF