Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 14
- SuraName
- تفسیر سورۂ ابراہیم
- SegmentID
- 726
- SegmentHeader
- AyatText
- {37} {ربَّنا إني أسكنتُ من ذُرِّيَّتي بوادٍ غير ذي زرع عند بيتِكَ المحرَّم}: وذلك أنَّه أتى بهاجر أم إسماعيل وبابنها إسماعيل عليه الصلاة والسلام وهو في الرَّضاع من الشام حتى وضعهما في مكة، وهي إذ ذاك ليس فيها سكنٌ ولا داعٍ ولا مجيب، فلما وضعهما؛ دعا ربَّه بهذا الدعاء، فقال متضرِّعاً متوكِّلاً على ربِّه: رب {إني أسكنتُ من ذُرِّيَّتي}؛ أي: لا كل ذُرِّيَّتي؛ لأنَّ إسحاق في الشام وباقي بنيه كذلك، وإنما أسكن في مكة إسماعيل وذريته. وقوله: {بواد غير ذي زَرْع}؛ أي: لأن أرض مكة لا تصلح للزراعة. {ربَّنا لِيقيموا الصلاةَ}؛ أي: اجعلهم موحِّدين مقيمين الصلاة؛ لأنَّ إقامة الصلاة من أخصِّ وأفضل العبادات الدينيَّة؛ فمنْ أقامها كان مقيماً لدينه. {فاجْعَلْ أفئدةً من الناس تَهْوي إليهم}؛ أي: تحبُّهم وتحبُّ الموضع الذي هم ساكنون فيه. فأجاب الله دعاءه، فأخرج من ذريَّة إسماعيل محمداً - صلى الله عليه وسلم -، حتى دعا ذرِّيَّته إلى الدين الإسلاميِّ وإلى ملَّة أبيهم إبراهيم، فاستجابوا له وصاروا مقيمي الصلاة. وافترض الله حجَّ هذا البيت الذي أسكن به ذريَّته إبراهيم، وجعل فيه سرًّا عجيباً جاذباً للقلوب؛ فهي تحجُّه ولا تقضي منه وطراً على الدوام، بل كلَّما أكثر العبدُ التردُّد إليه؛ ازداد شوقُه وعظُم وَلَعُه وتَوْقُه، وهذا سرُّ إضافته تعالى إلى نفسه المقدسة. {وارزُقْهم من الثمرات لعلَّهم يشكرون}: فأجاب الله دعاءه، فصار يُجبى إليه ثمرات كل شيء؛ فإنك ترى مكة المشرفة كلَّ وقت، والثمارُ فيها متوفِّرة، والأرزاق تتوالى إليها من كل جانب.
- AyatMeaning
- [37] ﴿ رَبَّنَاۤ اِنِّیْۤ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ عِنْدَ بَیْتِكَ الْمُحَرَّمِ﴾ ’’اے رب! میں نے بسایا ہے اپنی ایک اولاد کو، ایسے میدان میں جہاں کھیتی نہیں ، تیرے محترم گھر کے پاس‘‘ یعنی آنجنابe نے حضرت اسماعیل اور ان کی والدہ حضرت ہاجرہ [ کو شام سے لا کر مکہ مکرمہ کی سرزمین میں بسایا تھا، اس وقت حضرت اسماعیلu دودھ پیتے تھے۔اس وقت یہ وادی بالکل سنسان تھی اور اس میں کوئی آبادی نہ تھی۔ جب آپ نے ماں بیٹے کو اس وادی میں آباد کر دیا تو اس وقت یہ دعا مانگی ﴿ رَبَّنَاۤ اِنِّیْۤ اَسْكَنْتُ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ ﴾ یعنی میں نے اپنی تمام اولاد کو نہیں بلکہ اپنی کچھ اولاد کو یہاں لا بسایا ہے۔ کیونکہ حضرت اسحاقu شام میں تھے اسی طرح ان کے دیگر بیٹے بھی شام میں آباد تھے۔ وادی مکہ میں انھوں نے حضرت اسماعیلu اور ان کی اولاد کو آباد کیا۔ ﴿ بِوَادٍ غَیْرِ ذِیْ زَرْعٍ ﴾ ’’ایسی وادی میں جہاں کھیتی نہیں ۔‘‘ کیونکہ ارض مکہ بے آب و گیاہ تھی ﴿ رَبَّنَا لِیُقِیْمُوا الصَّلٰوةَ ﴾ ’’اے رب! تاکہ وہ نماز قائم کریں ‘‘ یعنی ان کو موحد اور نماز قائم کرنے والے بنا کیونکہ نماز سب سے زیادہ خصوصیت کی حامل اور سب سے افضل عبادت ہے اور جس نے نماز کو قائم کر لیا، وہ دین کو قائم کرنے والا ہوگیا۔ ﴿ فَاجْعَلْ اَفْىِٕدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِیْۤ اِلَیْهِمْ ﴾ ’’پس کر دے کچھ لوگوں کے دل کہ مائل ہوں ان کی طرف‘‘ یعنی لوگ ان سے محبت کریں اور اس جگہ سے محبت کریں جہاں یہ آباد ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور حضرت اسماعیلu کی اولاد میں سے نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیe پیدا ہوئے آپ نے حضرت اسماعیلu کی اولاد کو دین اسلام اور ملت ابراہیم کی طرف دعوت دی انھوں نے آپ کی دعوت پر لبیک کہا اور نماز قائم کرنے والے بن گئے۔ اور اللہ تعالیٰ نے اس گھر کی زیارت کو فرض قرار دیا جس کے پاس ابراہیمu کی اولاد آباد تھی اور اس میں ایک ایسا بھید پنہاں رکھا جو دلوں کے لیے کشش رکھتا ہے، دل اس گھر کی زیارت کا قصد کرتے ہیں اور اس کی زیارت سے کبھی سیر نہیں ہوتے بلکہ بندۂ مومن جس قدر زیادہ اس گھر کی زیارت کرتا ہے اس کی آتش شوق اسی قدر زیادہ بھڑکتی ہے اور اس کا سرنہاں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اپنی طرف مضاف کیا ہے۔ ﴿وَارْزُقْهُمْ مِّنَ الثَّ٘مَرٰتِ لَعَلَّهُمْ یَشْكُرُوْنَ ﴾ ’’اور ان کو روزی دے پھلوں سے، شاید وہ شکر کریں ‘‘ اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت خلیلu کی دعا قبول فرما لی اور ہر قسم کا پھل اس ارض پاک میں پہنچنے لگا۔ آپ دیکھیں گے کہ مکہ مشرفہ میں ہر وقت ہر قسم کا پھل بافراط ملتا ہے اور رزق ہر طرف سے مکہ مکرمہ کی طرف کھنچا چلا آتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [37]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF