Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 13
- SuraName
- تفسیر سورۂ رعد
- SegmentID
- 697
- SegmentHeader
- AyatText
- {17} شبَّه تعالى الهدى الذي أنزل على رسوله لحياة القلوب والأرواح بالماء الذي أنزله لحياة الأشباح. وشبَّه ما في الهدى من النفع العام الكثير الذي يضطرُّ إليه العباد بما في المطر من النفع العامِّ الضروريِّ. وشبَّه القلوب الحاملة للهدى وتفاوتها بالأودية التي تسيل فيها السيول؛ فَوَادٍ كبيرٌ يَسَعُ ماءً كثيراً كقلبٍ كبيرٍ يسعُ علماً كثيراً، ووادٍ صغيرٌ يأخذ ماءً قليلاً كقلبٍ صغيرٍ يسعُ علماً قليلاً ... وهكذا. وشبَّه ما يكون في القلوب من الشهوات والشُّبهات عند وصول الحقِّ إليها بالزَّبد الذي يعلو الماءَ ويعلو ما يوقَدُ عليه النار من الحلية التي يُراد تخليصُها وسبكها، وأنها لا تزال فوق الماء طافيةً مكدِّرةً له حتى تذهب وتضمحلَّ، ويبقى ما ينفع الناس من الماء الصافي والحلية الخالصة، كذلك الشبهاتُ والشَّهوات لا يزال القلب يكرهها ويجاهدها بالبراهين الصادقة والإرادات الجازمة حتى تذهب وتضمحلَّ ويبقى القلبُ خالصاً صافياً ليس فيه إلاَّ ما ينفعُ الناس من العلم بالحقِّ وإيثاره والرغبة فيه؛ فالباطل يذهبُ ويَمْحَقُهُ الحقُّ؛ {إنَّ الباطل كان زهوقاً}، وقال هنا: {كذلك يضرِبُ الله الأمثال}: ليتَّضح الحقُّ من الباطل والهدى من الضلال.
- AyatMeaning
- [17] اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہدایت کو جسے قلب و روح کی زندگی کے لیے اپنے رسولe پر نازل فرمایا، پانی سے تشبیہ دی ہے جسے اس نے بدن کی زندگی کے لیے نازل فرمایا۔ ہدایت الٰہی میں جو عام اور کثیر نفع ہے اور بندے جس کے محتاج ہیں ، اس کو بارش میں موجود اس نفع عام سے تشبیہ دی ہے جو بندوں کے لیے بہت ضروری ہے اور ہدایت کے حامل قلوب اور ان کے تفاوت (باہمی فرق) کو ان وادیوں سے تشبیہ دی ہے جن کے اندر سیلاب بہتے ہیں ۔ پس بڑی وادی، جس میں بہت زیادہ پانی سما جاتا ہے اس بڑے دل کی مانند ہے جو بہت زیادہ علم سے لبریز ہے اور چھوٹی وادی جو تھوڑے سے پانی کی متحمل ہوتی ہے اس چھوٹے دل کی مانند ہوتی ہے جس میں بہت تھوڑا علم سماتا ہے۔ وصول حق کے وقت دلوں کے اندر جو شہوات و شبہات ہوتے ہیں ان کو اس جھاگ سے تشبیہ دی ہے جو سیلاب کے پانی کی سطح پر آ جاتا ہے اور یہ جھاگ اس وقت بھی اوپر آجاتا ہے جب زیور کو کھوٹ سے خالص کرنے کے لیے آگ میں تپایا جاتا ہے اور جھاگ برابر پانی کے اوپر رہتا ہے اور پانی کو مکدر کرنے والا میل کچیل پانی کی سطح پر تیرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ مضمحل ہو کر ختم ہو جاتا ہے اور صاف پانی اور خالص زیور باقی رہ جاتا ہے جو لوگوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ یہی حال شبہات و شہوات کا ہے قلب ان شبہات و شہوات کو ناپسند کرتا ہے، وہ دلائل و براہین اور پختہ ارادے کے ذریعے سے ان کے خلاف جدوجہد کرتا ہے حتیٰ کہ یہ شبہات و شہوات مضمحل ہو کر ختم ہو جاتے ہیں اور قلب پاک صاف اور خالص ہو جاتا ہے اور حق کے علم، اس کو ترجیح دینے اور اس کی رغبت کے سوا اس میں کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔ باطل زائل ہو جاتا ہے اور حق اس کو مٹا دیتا ہے۔ ﴿اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا﴾ (بنی اسرائیل: 17؍81) ’’بے شک باطل مٹنے ہی والا ہے۔‘‘ یہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ﴿ كَذٰلِكَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ﴾ ’’اس طرح بیان کرتا ہے اللہ مثالیں ‘‘ تاکہ باطل میں سے حق اور گمراہی میں سے ہدایت واضح ہو جائے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [17]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF