Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
9
SuraName
تفسیر سورۂ توبہ
SegmentID
583
SegmentHeader
AyatText
{117} يخبر تعالى أنه من لطفه وإحسانه {تاب على النبيِّ}: محمد - صلى الله عليه وسلم -، {والمهاجرين والأنصار}: فغفر لهم الزَّلاَّت ووفَّر لهم الحسنات ورقَّاهم إلى أعلى الدرجات، وذلك بسبب قيامهم بالأعمال الصعبة الشاقَّات، ولهذا قال: {الذين اتَّبعوه في ساعةِ العُسْرَةِ}؛ أي: خرجوا معه لقتال الأعداء في غزوة تبوك ، وكانت في حرٍّ شديد وضيق من الزاد والركوب وكثرة عدوٍ مما يدعو إلى التخلُّف، فاستعانوا الله تعالى، وقاموا بذلك {من بعدِ ما كاد يَزيغُ قلوبُ فريق منهم}؛ أي: تنقلب قلوبهم ويميلوا إلى الدَّعة والسكون، ولكنَّ الله ثبَّتهم وأيَّدهم وقوَّاهم. وزيغُ القلب هو انحرافُه عن الصراط المستقيم؛ فإن كان الانحراف في أصل الدين؛ كان كفراً، وإنْ كان في شرائعِهِ؛ كان بحسب تلك الشريعة التي زاغَ عنها: إما قصَّر عن فعلها، أو فَعَلَها على غير الوجه الشرعيِّ. وقوله: {ثمَّ تاب عليهم}؛ أي: قبل توبتهم. {إنَّه بهم رءوفٌ رحيمٌ}: ومن رأفته ورحمته أنْ مَنَّ عليهم بالتوبة وقبلها منهم، وثبَّتهم عليها.
AyatMeaning
[117] اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا لطف و احسان ہے کہ ﴿ تَّابَ اللّٰهُ عَلَى النَّبِیِّ﴾ ’’مہربان ہوا وہ اپنے پیغمبر پر‘‘ ﴿وَالْ٘مُهٰجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ﴾ ’’اور مہاجرین اور انصار پر‘‘ پس ان کی تمام لغزشیں معاف کر دیں ، انھیں بے شمار نیکیاں عطا کیں اور انھیں بلند ترین مراتب پر فائز فرمایا اور اس کا سبب یہ ہے کہ انھوں نے نہایت مشکل اور مشقت سے لبریز عمل کیے، اسی لیے فرمایا: ﴿ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ فِیْ سَاعَةِ الْ٘عُسْرَةِ﴾ ’’جو ساتھ رہے اس پیغمبر کے مشکل کی گھڑی میں ‘‘ یعنی وہ غزوہ تبوک میں دشمن کے ساتھ جنگ کے لیے آپ کے ساتھ نکلے، سخت گرمی کا موسم تھا، سامان سفر اور سواریوں وغیرہ کی قلت اور دشمن کی افرادی تعداد زیادہ تھی۔ یہ ایسے حالات تھے جو لوگوں کے پیچھے رہنے کا باعث بنتے ہیں ۔ پس اس صورت میں وہ اللہ تعالیٰ سے مدد کے طلب گار ہوئے اور اس پر قائم رہے ﴿ مِنْۢ بَعْدِ مَا كَادَ یَزِیْغُ٘ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِّؔنْهُمْ﴾ ’’بعد اس کے کہ قریب تھا کہ دل پھر جائیں ان میں سے کچھ لوگوں کے‘‘ یعنی ان کے دل آرام و راحت اور سکون کی طرف مائل تھے مگر اللہ تعالیٰ نے ان کو ثابت قدمی عطا کی، ان کی تائید کی اور ان کو قوت سے نوازا اور زیغ قلب (دل کے پھر جانے) سے مراد ہے قلب کا صراط مستقیم سے انحراف کرنا۔ اگر یہ انحراف اصول دین میں ہو تو یہ کفر ہے اور اگر انحراف شرائع کے احکام میں ہو تو یہ انحراف اس حکم شریعت کے مطابق ہوگا جس سے انحراف کیا گیا ہے۔ یہ انحراف یا تو اس حکم شریعت پر عمل کی کوتاہی کے سبب سے ہوتا ہے یا اس شرعی حکم پر غیر شرعی طریقے سے عمل کرنے کے باعث ہوتا ہے فرمایا: ﴿ ثُمَّؔ تَابَ عَلَیْهِمْ﴾ ’’پھر وہ مہربان ہوا ان پر‘‘ یعنی اللہ نے ان کی توبہ قبول فرمالی۔ ﴿ اِنَّهٗ بِهِمْ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ﴾ ’’بے شک وہ ان پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے۔‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت و رافت ہے کہ اس نے ان کو توبہ کی توفیق سے نوازا پھر ان کی توبہ کو قبول فرمایا اور ان کو اس توبہ پر ثابت قدم رکھا۔
Vocabulary
AyatSummary
[117
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List