Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
53
SegmentHeader
AyatText
{119} {إنا أرسلناك بالحق بشيراً ونذيراً}؛ فهذا مشتمل على الآيات التي جاء بها، وهي ترجع إلى ثلاثة أمور: الأول في نفس إرساله، والثاني في سيرته وهديه ودِلِّه، والثالث في معرفة ما جاء به من القرآن والسنة. فالأول والثاني قد دخلا في قوله: {إنا أرسلناك}؛ والثالث [دخل] في قوله: {بالحق}. وبيان الأمر الأول: وهو ـ نفس إرساله ـ أنه قد علم حالة أهل الأرض قبل بعثته - صلى الله عليه وسلم - وما كانوا عليه من عبادة الأوثان والنيران والصلبان وتبديلهم للأديان حتى كانوا في ظلمة من الكفر قد عمتهم وشملتهم، إلا بقايا من أهل الكتاب قد انقرضوا قبيل البعثة، وقد علم أن الله تعالى لم يخلق خلقه سدى ولم يتركهم هملاً، لأنه حكيم عليم قدير رحيم، فمن حكمته ورحمته بعباده أن أرسل إليهم هذا الرسول العظيم يأمرهم بعبادة الرحمن وحده لا شريك له، فبمجرد رسالته يعرف العاقل صدقه، وهو آية كبيرة على أنه رسول الله. وأما الثاني فمن عرف النبي - صلى الله عليه وسلم - معرفة تامة، وعرف سيرته وهديه قبل البعثة ونشوءه على أكمل الخصال، ثم من بعد ذلك قد ازدادت مكارمه وأخلاقه العظيمة الباهرة للناظرين، فمن عرفها وسبر أحواله عرف أنها لا تكون إلا أخلاق الأنبياء الكاملين؛ لأنه تعالى جعل الأوصاف أكبر دليل على معرفة أصحابها وصدقهم وكذبهم. وأما الثالث: فهو معرفة ما جاء به - صلى الله عليه وسلم - من الشرع العظيم والقرآن الكريم المشتمل على الإخبارات الصادقة والأوامر الحسنة والنهي عن كل قبيح، والمعجزات الباهرة، فجميع الآيات تدخل في هذه الثلاثة. قوله: {بشيراً}؛ أي: لمن أطاعك بالسعادة الدنيوية والأخروية، {نذيراً}؛ لمن عصاك بالشقاوة والهلاك الدنيوي والأخروي، {ولا تسأل عن أصحاب الجحيم}؛ أي: لست مسؤولاً عنهم، إنما عليك البلاغ وعلينا الحساب.
AyatMeaning
[119] فرمایا: ﴿ اِنَّـاۤ٘اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا﴾ ’’ہم نے آپ کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے‘‘ یہ ان آیات پر مشتمل ہے جنھیں رسول اللہeلے کر مبعوث ہوئے اور یہ تین امور کی طرف راجع ہیں۔ (۱)رسول اللہeکی رسالت۔ (۲) آپ کی سیرت طیبہ، آپ کا طریقہ اور آپ کی راہ نمائی۔ (۳) قرآن و سنت کی معرفت۔ پہلا اور دوسرا نکتہ، اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ اِنَّـاۤ٘اَرْسَلْنٰكَ ﴾ میں داخل ہے اور تیسرا نکتہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿ بِالْحَقِّ ﴾ میں داخل ہے۔ نکتہ اول۔۔۔ یعنی رسول اللہeکی بعثت اور رسالت کی توضیح یہ ہے کہ رسول اللہeکی بعثت سے قبل اہل زمین کی جو حالت تھی وہ معلوم ہے۔ اس زمین کے رہنے والے بتوں، آگ اور صلیب کی عبادت میں مبتلا تھے۔ ان کے لیے جو دین آیا انھوں نے اسے تبدیل کر کے رکھ دیا تھا۔ یہاں تک کہ وہ کفر کی تاریکیوں میں ڈوب گئے اور کفر کی تاریکی ان پر چھا گئی تھی۔ البتہ اہل کتاب کی کچھ باقیات تھیں (جو دین اسلام پر قائم رہیں) اور وہ بھی رسول اللہeکی بعثت سے تھوڑا سا پہلے ناپید ہو گئیں۔ یہ بھی معلوم ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو عبث اور بے فائدہ پیدا نہیں کیا اور نہ اس کو بے حساب و کتاب آزاد چھوڑا ہے، کیونکہ وہ حکیم و دانا، باخبر، صاحب قدرت اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔ پس اس کی حکمت اور اپنے بندوں پر اس کی بے پایاں رحمت کا تقاضا ہوا کہ وہ ان کی طرف ایک نہایت عظمت والا رسول مبعوث کرے جو انھیں ایک اللہ کی عبادت کا حکم دے جس کا کوئی شریک نہیں۔ ایک عقلمند شخص محض آپ کی رسالت ہی کی بنا پر آپ کی صداقت کو پہچان لیتا ہے اور یہ اس بات کی بہت بڑی علامت ہے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ رہا دوسرا نکتہ... تو جس نے رسول اللہeکو اچھی طرح پہچان لیا اور اسے آپ کی بعثت سے قبل آپ کی سیرت اور آپ کے طریق زندگی اور آپ کی کامل ترین خصلتوں پر آپ کی نشوونما کی معرفت حاصل ہو گئی۔ پھر بعثت کے بعد آپ کے مکارم ، عظیم اور روشن اخلاق بڑھتے چلے گئے۔ پس جنھیں ان اخلاق کی معرفت حاصل ہو گئی اور انھوں نے آپ کے احوال کو اچھی طرح جانچ لیا تو اسے معلوم ہو گیا کہ ایسے اخلاق صرف انبیائے کاملین ہی کے ہو سکتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اوصاف کو اصحاب اوصاف اور ان کے صدق و کذب کی معرفت کے لیے سب سے بڑی دلیل قرار دیا ہے۔ رہا تیسرا نکتہ۔۔۔ تو یہ اس عظیم شریعت اور قرآن کریم کی معرفت ہے جسے رسول اللہeپر نازل کیا گیا جو سچی خبروں، اچھے احکام، ہر برائی سے ممانعت اور روشن معجزات پر مشتمل ہے۔ پس تمام نشانیاں ان تین باتوں میں آ جاتی ہیں۔ ﴿ بَشِیْرًا ﴾ یعنی آپ اس شخص کو دنیاوی اور اخروی سعادت کی خوشخبری سنانے والے ہیں جس نے آپ کی اطاعت کی ﴿ وَّنَذِیْرًا﴾ اور اس شخص کو دنیاوی اور اخروی بدبختی اور ہلاکت سے ڈرانے والے ہیں جس نے آپ کی نافرمانی کی ﴿ وَّلَا تُ٘سْـَٔلُ عَنْ اَصْحٰؔبِ الْجَحِیْمِ ﴾ یعنی آپ سے اہل دوزخ کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔ آپ کا کام پہنچا دینا ہے اور حساب لینا ہمارا کام ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[119
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List