Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
8
SuraName
تفسیر سورۂ انفال
SegmentID
518
SegmentHeader
AyatText
{62 ـ 63} ولا يُخاف من السلم إلا خَصْلة واحدة، وهي أن يكون الكفار قصدهم بذلك خَدْع المسلمين وانتهاز الفرصة فيهم، فأخبرهم الله أنَّه حسبُهم وكافيهم خداعهم، وأنَّ ذلك يعود عليهم ضرره، فقال: {وإن يريدوا أن يَخْدَعوك فإنَّ حسبَك الله}؛ أي: كافيك ما يؤذيك، وهو القائم بمصالحك ومهمَّاتك؛ فقد سبق لك من كفايته لك ونصره ما يطمئنُّ به قلبك، فَلَهُوَ {الذي أيَّدك بنصره وبالمؤمنين}؛ أي: أعانك بمعونة سماويَّة، وهو النصر منه الذي لا يقاومه شيء، ومعونة بالمؤمنين بأن قيَّضهم لنصرك، {وألَّف بين قلوبهم}: فاجتمعوا، وائتلفوا، وازدادت قوَّتهم بسبب اجتماعهم، ولم يكن هذا بسعي أحدٍ، ولا بقوَّة غير قوَّة الله، فلو {أنفقت ما في الأرض جميعاً}: من ذهبٍ وفضة وغيرهما لتأليفهم بعد تلك النفرة والفرقة الشديدة، {ما ألَّفْتَ بين قلوبهم}: لأنه لا يقدر على تقليب القلوب إلا الله تعالى. {ولكنَّ الله ألَّف بينهم إنَّه عزيزٌ حكيمٌ}: ومن عزَّته أن ألَّف بين قلوبهم وجمعها بعد الفرقة؛ كما قال تعالى: {واذكُروا نعمة الله عليكم إذ كنتُم أعداءً فألَّفَ بين قلوبِكُم فأصبحتُم بنعمتِهِ إخواناً وكنتُم على شفا حُفْرَةٍ من النار فأنقذكم منها}.
AyatMeaning
[63,62] اس صلح میں صرف ایک بات کا خوف ہوتا ہے کہ کہیں کفار کا مقصد مسلمانوں کو دھوکہ دینا اور اس کے ذریعے سے صرف وقت اور مہلت حاصل کرنا نہ ہو .... اس لیے اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو آگاہ فرمایا ہے کہ وہ کفار کے مکر و فریب کے مقابلے میں ان کے لیے کافی ہے اور اس مکر و فریب کا ضرر انھی کی طرف لوٹے گا، چنانچہ فرمایا: ﴿وَاِنْ یُّرِیْدُوْۤا اَنْ یَّخْدَعُوْكَ فَاِنَّ حَسْبَكَ اللّٰهُ ﴾ ’’اور اگر وہ آپ کو دھوکہ دینا چاہیں تو آپ کو اللہ کافی ہے‘‘ یعنی آپ کو جو ایذا پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے کافی ہے وہی ہے جو آپ کے مصالح اور امور ضروریہ کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ آپ کے لیے اللہ تعالیٰ کی نصرت اور کفایت اس سے پہلے بھی تھی جس پر آپ کا قلب مطمئن تھا۔ ﴿هُوَ الَّذِیْۤ اَیَّدَكَ بِنَصْرِهٖ وَبِالْمُؤْمِنِیْنَ ﴾ ’’وہی ہے جس نے آپ کو اپنی مدد سے اور مومنوں (کی جمعیت) سے تقویت بخشی۔‘‘ یعنی وہی ہے جس نے آسمانی مدد کے ذریعے سے آپ کی اعانت فرمائی اور یہ اس کی طرف سے ایسی مدد ہے جس کا کوئی چیز مقابلہ نہیں کر سکتی نیز اللہ تعالیٰ کا اہل ایمان کے ذریعے سے آپ کی مدد فرمانا یہ ہے کہ ان کو آپ کی مدد پر مقرر فرما دیا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاَلَّفَ بَیْنَ قُ٘لُوْبِهِمْ﴾ ’’اللہ نے ان کے دلوں کو جوڑ دیا‘‘ پس وہ اکٹھے ہوگئے اور اس سبب سے، ان کی قوت میں اضافہ ہوگیا۔ یہ سب کچھ اللہ کی طاقت کے سوا کسی اور کی کوشش اور طاقت کے سبب سے نہ تھا۔ ﴿ لَوْ اَنْفَقْتَ مَا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا ﴾ ’’اگر آپ خرچ کر دیتے جو کچھ زمین میں ہے سارا‘‘ اس شدید نفرت اور افتراق کے ہوتے ہوئے جو ان میں پایا جاتا تھا اگر آپ زمین کا تمام سونا، چاندی وغیرہ ان کے دلوں کو جوڑنے کے لیے خرچ کر دیتے۔ ﴿ مَّاۤ اَلَّفْتَ بَیْنَ قُ٘لُوْبِهِمْ ﴾ ’’پھر بھی آپ ان کے دلوں کو کبھی جوڑ نہ سکتے‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی ہستی دلوں کو بدلنے پر قادر نہیں ۔ ﴿ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ اَلَّفَ بَیْنَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ﴾ ’’لیکن اللہ نے الفت ڈال دی ان میں ، بے شک وہ غالب ہے حکمت والا‘‘ یہ اس کا غلبہ ہی ہے کہ اس نے ان کے دلوں میں الفت ڈال دی اور ان کے افتراق اور تفرقہ کے بعد ان کو اکٹھا اور متحد کر دیا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ﴿وَاذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَآءًؔ فَاَلَّفَ بَیْنَ قُ٘لُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهٖۤ اِخْوَانًا١ۚ وَؔكُنْتُمْ عَلٰى شَفَا حُفْرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنْؔقَذَكُمْ مِّنْهَا﴾ (آل عمران: 3؍103) ’’اور اللہ کی نعمت کو، جو تم پر ہوئی یاد کرو، جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے اس نے تمھارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی ہوگئے۔ اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے، پس اللہ نے تمھیں اس سے بچا لیا۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[63,
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List