Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
463
SegmentHeader
AyatText
{44 ـ 45} يقول تعالى بعد ما ذكر استقرار كلٍّ من الفريقين في الدارين ووجدا ما أخبرت به الرُّسل ونطقتْ به الكتبُ من الثواب والعقاب: إن أهل الجنة نادوا أصحاب النار بأن قالوا: {أن قد وَجَدْنا ما وَعَدَنا ربُّنا حقًّا}: حين وعدنا على الإيمان والعمل الصالح الجنة، فأدخلناها وأرانا ما وصفه لنا، {فهل وجدتُم ما وعدكم ربكم}: على الكفر والمعاصي {حقًّا قالوا نعم}: قد وجدناه حقًّا، فتبين للخلق كلِّهم بياناً لا شكَّ فيه صدق وعد الله، ومن أصدق من الله قيلاً، وذهبت عنهم الشكوك والشبه، وصار الأمر حقَّ اليقين، وفرح المؤمنون بوعد الله واغتبطوا، وأيس الكفار من الخير، وأقروا على أنفسهم بأنهم مستحقون للعذاب. {فأذَّن مؤذنٌ بينهم}؛ أي: بين أهل النار وأهل الجنة بأن قال: {أن لعنةُ الله}؛ أي: بعده وإقصاؤه عن كل خير {على الظالمين}: إذ فتح الله لهم أبوابَ رحمتِهِ، فصدَفوا أنفسهم عنها ظلماً وصدُّوا عن سبيل الله بأنفسهم وصدُّوا غيرهم فضلُّوا وأضلُّوا. والله تعالى يريد أن تكون مستقيمةً ويعتدل سير السالكين إليه، وهؤلاء يريدونها {عِوَجاً}: منحرفةً صادةً عن سواء السبيل. {وهم بالآخرة كافرونَ}: وهذا الذي أوجب لهم الانحرافَ عن الصراط والإقبالَ على شهوات النفوس المحرَّمة عدمُ إيمانهم بالبعث، وعدم خوفهم من العقاب ورجائهم للثواب. ومفهوم هذا [النداء] أن رحمة الله على المؤمنين، وبرَّه شاملٌ لهم، وإحسانه متواترٌ عليهم.
AyatMeaning
[45,44] اللہ تعالیٰ، یہ ذکر کرنے کے بعد کہ اہل ایمان اور کفار جنت اور جہنم میں اپنے اپنے ٹھکانوں میں داخل ہو جائیں گے اور وہاں سب کچھ ویسا ہی پائیں گے جیسا انبیا و رسل نے ان کو خبر دی تھی اور جیسا کہ ثواب و عقاب کے بارے میں انبیا کی لائی ہوئی کتابوں میں تحریر تھا، فرماتا ہے کہ اہل جنت جہنمیوں کو پکار کر کہیں گے ﴿ اَنْ قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا ﴾ ’’کہ جو وعدہ ہمارے رب نے ہم سے کیا تھا ہم نے تو اسے سچاپالیا۔‘‘ جب اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے اور نیک عمل کرنے پر جنت کا وعدہ کیا تو ہم نے اس کے وعدہ کو سچا پایا، اس نے ہمیں جنت میں داخل کر دیا ہم نے وہاں وہ سب کچھ دیکھا جو اس نے ہمارے لیے بیان کیا تھا ﴿ فَهَلْ وَجَدْتُّمْ مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ﴾ ’’بھلا جو وعدہ تمھارے رب نے تم سے کیا تھا، کیا تم نے بھی اسے سچا پایا؟‘‘ یعنی تمھارے کفر اور معاصی پر تمھارے رب نے جو وعدہ کیا تھا کیا تم نے اسے سچا پایا؟ ﴿ قَالُوْا نَعَمْ ﴾ ’’وہ کہیں گے، ہاں !‘‘ ہم نے اسے سچ پایا۔ پس تمام مخلوق کے سامنے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ سچا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی بات سے زیادہ کس کی بات سچی ہو سکتی ہے؟ تمام شکوک و شبہات دور ہو جائیں گے اور معاملہ حق الیقین بن جائے گا۔ اہل ایمان اللہ تعالیٰ کے وعدے پر خوش ہوں گے، کفار بھلائی سے مایوس ہو جائیں گے۔ وہ اپنے بارے میں خود اقرار کریں گے کہ وہ عذاب کے مستحق ہیں ۔ ﴿ فَاَذَّنَ مُؤَذِّنٌۢ بَیْنَهُمْ ﴾ ’’تو (اس وقت) ان میں ایک پکارنے والا پکارے گا۔‘‘ پکارنے والا اہل جہنم اور اہل جنت کے درمیان پکار کر کہے گا ﴿ اَنْ لَّعْنَةُ اللّٰهِ ﴾ ’’کہ لعنت ہے اللہ کی‘‘ یعنی ہر بھلائی سے بُعد اور محرومی ﴿ عَلَى الظّٰلِمِیْنَ ﴾ ’’ظالموں پر‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے سامنے اپنی رحمت کے دروازے کھولے مگر انھوں نے اپنے ظلم کی وجہ سے ان سے منہ موڑا، خود اپنے آپ کو بھی اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکے رکھا اور دوسروں کو بھی اس راستے پر نہ چلنے دیا۔ پس وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کا راستہ سیدھا رہے اور اس پر چلنے والے اعتدال کے ساتھ اس پر گامزن رہیں ۔ ﴿وَ﴾ ’’اور‘‘ یہ کفار ﴿یَبْغُوْنَهَا عِوَجًا ﴾ ’’ڈھونڈتے ہیں اس میں کجی‘‘ یعنی سیدھے راستے سے ہٹا ہوا ﴿ وَهُمْ بِالْاٰخِرَةِ كٰفِرُوْنَ ﴾ ’’اور وہ آخرت کے منکر تھے‘‘ یہی کفر ہے جو راہ راست سے ان کے انحراف کا باعث بنا اور یہی کفر ہے جو نفس کی شہوات محرمہ کو محور بنانے، آخرت پر عدم ایمان، عذاب سے عدم خوف اور ثواب سے ناامیدی کا موجب بنا۔ اس کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اہل ایمان پر سایہ کناں ، اس کا فضل ان کے شامل حال اور اس کا احسان ان پر متواتر ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[45,
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List