Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
7
SuraName
تفسیر سورۂ اعراف
SegmentID
462
SegmentHeader
AyatText
{43} {ونزعنا ما في صُدورهم من غِلٍّ}: وهذا من كرمه وإحسانِهِ على أهل الجنة؛ أنَّ الغلَّ الذي كان موجوداً في قلوبهم والتنافس الذي بينهم أن الله يقلعه ويزيله حتى يكونوا إخواناً متحابِّين وأخلاَّء متصافين؛ قال تعالى: {ونزعنا ما في صدورهم من غلٍّ إخواناً على سُرُرٍ متقابلينَ}، ويخلُقُ الله لهم من الكرامة ما به يحصُلُ لكلِّ واحد منهم الغِبْطَةَ والسرور، ويرى أنه لا فوق ما هو فيه من النعيم نعيمٌ؛ فبهذا يأمنون من التحاسد والتباغض؛ لأنه قد فقدت أسبابه. [و] قوله: {تجري من تحتهم الأنهار}؛ أي: يفجِّرونها تفجيراً حيث شاؤوا وأين أرادوا، إن شاؤوا في خلال القصور أو في تلك الغرف العاليات أو في رياض الجنات من تحت تلك الحدائق الزاهرات، أنهار تجري في غير أخدود، وخيراتٌ ليس لها حدٌّ محدودٌ. {و} لهذا لما رأوا ما أنعم الله عليهم وأكرمهم به؛ {قالوا الحمدُ لله الذي هدانا لهذا}: بأن منَّ علينا وأوحى إلى قلوبنا فآمنت به وانقادتْ للأعمال الموصلةِ إلى هذه الدار، وحفظ الله علينا إيماننا وأعمالَنا حتى أوصَلَنا بها إلى هذه الدار، فنعم الربُّ الكريم الذي ابتدأنا بالنعم، وأسدى من النعم الظاهرة والباطنة ما لا يحصيه المحصون ولا يعدُّه العادُّون. {وما كنَّا لنهتديَ لولا أن هدانا الله}؛ أي: ليس في نفوسنا قابليةٌ للهدى، لولا أنَّه تعالى منَّ بهدايته واتِّباع رسله، {لقد جاءت رسُلُ ربِّنا بالحق}؛ أي: حين كانوا يتمتَّعون بالنعيم الذي أخبرت به الرسل وصار حقَّ يقينٍ لهم بعد أن كان علم يقينٍ لهم قالوا: لقد تحقَّقنا ورأينا ما وعدتنا به الرسلُ وأنَّ جميع ما جاؤوا به حقُّ اليقين لامِرْيَةَ فيه ولا إشكال. {ونودوا}: تهنئةً لهم وإكراماً وتحية واحتراماً {أن تِلْكُمُ الجنة أورثتموها}؛ أي: كنتم الوارثين لها، وصارت إقطاعاً لكم إذ كان إقطاع الكفار النار، أورثتموها {بما كنتم تعملونَ}: قال بعضُ السلف: أهل الجنة نَجَوْا من النار بعفو الله، وأدخلوا الجنة برحمة الله، واقتسموا المنازل، وورثوها بالأعمال الصالحة، وهي من رحمته، بل من أعلى أنواع رحمته.
AyatMeaning
[43] ﴿ وَنَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ ﴾ ’’اور نکال لیں گے ہم جو کچھ ان کے دلوں میں خفگی ہو گی‘‘ یہ اہل جنت پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور احسان ہوگا کہ دنیا میں ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف جو کینہ اور بغض اور ایک دوسرے سے مقابلے کی جو رغبت موجود تھی، اللہ تعالیٰ اس کو زائل اور ختم کر دے گا یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے سے محبت کرنے والے بھائی اور باصفا دوست ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿وَنَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰى سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْ٘نَ ﴾ (الحجر: 15؍47) ’’اور ان کے دلوں میں جو کینہ اور کدورت ہوگی ہم اسے نکال دیں گے اور وہ بھائی بھائی بن کر تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھیں گے۔‘‘اللہ تعالیٰ ان کو اکرام و تکریم عطا کرے گا جس پر ہر ایک کو خوشی اور مسرت ہوگی اور ہر ایک یہی سمجھے گا کہ جو نعمتیں اسے عطا ہوئی ہیں ان سے بڑھ کر کوئی اور نعمت نہیں اس لیے وہ حسد اور بغض سے محفوظ و مامون رہیں گے۔ کیونکہ حسد اور بغض کے تمام اسباب منقطع ہو جائیں گے۔ ﴿ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْ٘هٰرُ ﴾ ’’بہتی ہوں گی ان کے نیچے نہریں ‘‘ یعنی وہ جب چاہیں گے اور جہاں چاہیں گے نہریں نکال لیں گے۔ اگر وہ یہ نہریں اپنے محلات میں لے جانا چاہیں یا اپنے بلند و بالا خانوں میں یا پھولوں سے سجے ہوئے باغات کی روشوں میں لے جانا چاہیں تو لے جائیں گے۔ یہ ایسی نہریں ہوں گی جن میں گڑھے نہیں ہوں گے اور بھلائیاں ہوں گی جن کی کوئی حد نہ ہوگی۔ ﴿وَ﴾ ’’اور‘‘ اس لیے جب وہ اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام کو دیکھیں گے ﴿قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ هَدٰؔىنَا لِهٰؔذَا ﴾ ’’کہیں گے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں یہاں کا راستہ دکھایا۔‘‘ یعنی وہ پکار اٹھیں گے ہر قسم کی تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس نے ہم پر احسان فرمایا، ہمارے دلوں میں الہام فرمایا اور اس پر ایمان لے آئے اور ایسے اعمال کیے جو نعمتوں کے اس گھر تک پہنچاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ایمان و اعمال کی حفاظت کی حتیٰ کہ اس نے ہمیں اس جنت میں داخل کر دیا۔ بہت ہی اچھا ہے وہ رب کریم جس نے ہمیں نعمتیں عطا کیں ، ظاہری اور باطنی اتنی نعمتوں سے نوازا کہ کوئی ان کو شمار نہیں کر سکتا۔ ﴿وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِیَ لَوْ لَاۤ اَنْ هَدٰؔىنَا اللّٰهُ ﴾ ’’اور اگر اللہ ہم کو راستہ نہ دکھاتا تو ہم راستہ نہ پاسکتے۔‘‘ اگر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں اپنی ہدایت اور اتباع رسل سے نہ نوازا ہوتا تو ہمارے نفوس میں ہدایت کو قبول کرنے کی قابلیت نہ تھی۔ ﴿لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ ﴾ ’’یقینا لائے تھے ہمارے رب کے رسول سچی بات‘‘ یعنی جب وہ ان نعمتوں سے متمتع ہو رہے ہوں گے جن کے بارے میں انبیا و مرسلین نے خبر دی تھی اور یہ خبر ان کے لیے علم الیقین کے بعد حق الیقین بن گئی۔ وہ کہیں گے کہ ہمارے سامنے یہ بات متحقق ہوگئی اور ہم نے ہر وہ چیز دیکھ لی ہے جس کا انبیا و رسل نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا اور یہ حقیقت بھی واضح ہوگئی کہ وہ سب کچھ حق الیقین ہے جو انبیا و مرسلین لے کر مبعوث ہوئے۔ جس میں کوئی شک و شبہ اور کوئی اشکال نہیں ۔ ﴿وَنُوْدُوْۤا ﴾ ’’اور منادی کردی جائے گی۔‘‘ تہنیت و اکرام اور سلام و احترام کے طور پر انھیں پکارا جائے گا ﴿ اَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ اُوْرِثْتُمُوْهَا ﴾ ’’یہ جنت ہے، وارث ہوئے تم اس کے‘‘ یعنی تم اس کے وارث ہو اور یہ تمھاری جاگیر ہے جبکہ جہنم کافروں کی جاگیر ہوگی۔ ﴿ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ﴾ ’’اپنے اعمال کے بدلے میں ‘‘ سلف میں سے کسی نے فرمایا ہے کہ اہل جنت اللہ تعالیٰ کے عفو کی وجہ سے جہنم سے نجات پائیں گے، اس کی رحمت کی بنا پر جنت میں داخل ہوں گے اور اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث بنیں گے اور اس کی منازل کو باہم تقسیم کریں گے اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی ہے بلکہ اس کی رحمت کی بلند ترین نوع ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[43]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List