Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
6
SuraName
تفسیر سورۂ انعام
SegmentID
427
SegmentHeader
AyatText
{118 ـ 119} يأمر تعالى عباده المؤمنين بمقتضى الإيمان، وأنهم إن كانوا مؤمنين؛ فليأكلوا مما ذُكِرَ اسم الله عليه من بهيمة الأنعام وغيرها من الحيوانات المحلَّلة، ويعتقدوا حلَّها، ولا يفعلوا كما يفعله أهل الجاهلية من تحريم كثير من الحلال ابتداعاً من عند أنفسهم وإضلالاً من شياطينهم؛ فذكر الله أنَّ علامة المؤمن مخالفةُ أهل الجاهلية في هذه العادة الذميمة المتضمِّنة لتغيير شرع الله، وأنَّه أي شيء يمنعُهم من أكل ما ذُكِر اسم الله عليه؛ وقد فصَّل الله لعباده ما حرَّم عليهم وبيَّنه ووضَّحه، فلم يبق فيه إشكالٌ ولا شبهةٌ توجِبُ أن يمتنعَ من أكل بعض الحلال خوفاً من الوقوع في الحرام. ودلت الآية الكريمة على أن الأصل في الأشياء والأطعمة الإباحة، وأنه إذا لم يرد الشرعُ بتحريم شيءٍ منها؛ فإنَّه باق على الإباحة؛ فما سكتَ الله عنه؛ فهو حلالٌ؛ لأنَّ الحرام قد فصَّله الله؛ فما لم يفصِّله الله؛ فليس بحرام. ومع ذلك؛ فالحرام الذي قد فصَّله الله وأوضحه قد أباحه عند الضرورة والمخمصة؛ كما قال تعالى: {حُرِّمَتْ عليكمُ الميتةُ والدمُ ولحمُ الخنزيرِ ... } إلى أن قال: {فمنِ اضْطُرَّ في مخمصةٍ غير متجانفٍ لإثم فإنَّ الله غفورٌ رحيمٌ}. ثم حذر عن كثير من الناس، فقال: {وإنَّ كثيراً لَيُضِلُّونَ بأهوائهم}؛ أي: بمجرَّد ما تهوى أنفسهم {بغيرِ علم}: ولا حجَّة؛ فليحذرِ العبد من أمثال هؤلاء، وعلامتُهم كما وصَفَهم الله لعبادِهِ أنَّ دعوتَهم غير مبنيَّة على برهانٍ ولا لهم حجَّة شرعيَّة، وإنما يوجد لهم شبهٌ بحسب أهوائهم الفاسدة، وآرائهم القاصرة؛ فهؤلاء معتدونَ على شرع الله وعلى عبادِ الله، والله لا يحبُّ المعتدين؛ بخلاف الهادين المهتدين؛ فإنهم يدعون إلى الحقِّ والهدى، ويؤيِّدون دعوتهم بالحجج العقليَّة والنقليَّة، ولا يتَّبعون في دعوتهم إلا رضا ربِّهم والقرب منه.
AyatMeaning
[119,118] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو ایمان کے تقاضے پورے کرنے کا حکم دیتا ہے نیز وہ یہ بھی حکم دیتا ہے کہ اگر وہ مومن ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو وہ ان حلال مویشیوں کا گوشت کھائیں جن پر ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو اور ان جانوروں کی حلت کا اعتقاد بھی رکھیں اور اس طرح نہ کریں جس طرح اہل جاہلیت کیا کرتے تھے۔ انھوں نے شیاطین کے گمراہ کرنے کے باعث اپنی طرف سے گھڑ کے بہت سی حلال چیزوں کو حرام قرار دے رکھا تھا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ مومن کی علامت یہ ہے کہ وہ اس مذموم عادت میں ، جو اللہ تعالیٰ کی شریعت میں تغیر و تبدل کو متضمن ہے، اہل جاہلیت کی مخالفت کریں نیز یہ کہ کون سی چیز ہے جو انھیں اس جانور کو کھانے سے روکتی ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام لیا گیا ہو، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر مفصل طور پر بیان کر کے واضح کر دیا ہے کہ کون سی چیز ان پر حرام ٹھہرائی گئی ہے؟ تب کوئی اشکال اور کوئی شبہ باقی نہیں رہتا کہ حرام میں پڑنے کے خوف کی وجہ سے بعض حلال چیزیں بھی کھانی چھوڑ دی جائیں ۔ اور آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ تمام اشیا میں اصل اباحت ہے۔ اگر شریعت کسی چیز کو حرام قرار نہیں دیتی تو وہ اپنی اباحت پر باقی ہے۔ پس جس چیز کے بارے میں اللہ تعالیٰ خاموش ہے وہ حلال ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جس چیز کو حرام ٹھہرایا ہے اس کی تفصیل بیان کر دی ہے اور جس کے بارے میں کوئی تفصیل بیان نہیں کی وہ حرام نہیں ہے۔ بایں ہمہ وہ حرام چیزیں جن کو اللہ تعالیٰ نے وضاحت کے ساتھ کھول کھول کر بیان کر دیا ہے، ان کو بھی اللہ تعالیٰ نے سخت بھوک اور اضطراری حالت میں مباح کر دیا ہے ﴿حُرِّمَتْ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْ٘زِیْرِ ﴾ ’’تم پر مرا ہوا جانور، بہتا خون اور خنزیر کا گوشت حرام کردیا گیا ہے۔‘‘ اس کے بعد فرمایا ﴿فَ٘مَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَةٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَ٘فُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾ (المائدہ: 5؍3) ’’اگر کوئی بھوک کی شدت میں مجبور ہو جائے اور وہ گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے بہت سے لوگوں سے ڈراتے ہوئے فرمایا: ﴿وَاِنَّ كَثِیْرًا لَّیُضِلُّوْنَ بِاَهْوَآىِٕهِمْ﴾ ’’اور بہت لوگ بہکاتے ہیں اپنی خواہشات سے‘‘ یعنی مجرد خواہشات نفس کے ذریعے سے ﴿ بِغَیْرِ عِلْمٍ ﴾ بغیر کسی علم اور بغیر کسی دلیل کے۔۔۔ پس بندے کو اس قسم کے لوگوں سے بچنا چاہیے اور جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے سامنے ان کے اوصاف بیان کیے ہیں ۔ ان کی علامت یہ ہے کہ ان کی دعوت کسی دلیل اور برہان پر مبنی نہیں ہے اور نہ ان کے پاس کوئی شرعی حجت ہے۔ پس ان کی فاسد خواہشات اور گھٹیا آراء کے مطابق ان کو شبہ لاحق ہوتا ہے۔ پس یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی شریعت اور اس کے بندوں پر ظلم و تعدی کا ارتکاب کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اس کے برعکس راہ راست کی طرف راہنمائی کرنے والے ہدایت یافتہ لوگ حق اور ہدایت کی طرف دعوت دیتے ہیں اور اپنی دعوت کو دلائل عقلیہ و نقلیہ کی تائید فراہم کرتے ہیں اور وہ اپنی دعوت میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے تقرب کے سوا اور کوئی مقصد پیش نظر نہیں رکھتے۔
Vocabulary
AyatSummary
[119
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List