Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
6
SuraName
تفسیر سورۂ انعام
SegmentID
419
SegmentHeader
AyatText
{97} {وهو الذي جعل لكم النُّجومَ لِتَهْتَدوا بها في ظلمات البرِّ والبحر}: حين تشتبه عليكم المسالك، ويتحيَّر في سيره السالك، فجعل الله النجوم هدايةً للخلق إلى السبيل التي يحتاجون إلى سلوكها لمصالحهم وتجاراتهم وأسفارهم، منها نجومٌ لا تزال تُرى ولا تسيرُ عن محلِّها، ومنها ما هو مستمرُّ السير يعرِفُ سيرَه أهلُ المعرفة بذلك، ويعرفون به الجهاتِ والأوقاتِ. ودلَّت هذه الآيةُ ونحوها على مشروعيَّة تعلُّم سير الكواكب ومحالِّها الذي يسمَّى علم التسيير؛ فإنه لا تتمُّ الهداية ولا تُمْكِنُ إلاَّ بذلك. {قد فصَّلْنا الآياتِ}؛ أي: بيَّناها ووضَّحناها وميَّزنا كل جنس ونوع منها عن الآخر بحيث صارت آياتُ الله باديةً ظاهرة، {لقوم يعلمونَ}؛ أي: لأهل العلم والمعرفة؛ فإنَّهم الذين يوجَّه إليهم الخطاب، ويُطلب منهم الجواب؛ بخلاف أهل الجهل والجفاء المعرضين عن آيات الله وعن العلم الذي جاءت به الرسل؛ فإن البيان لا يفيدُهم شيئاً، والتفصيل لا يزيل عنهم ملتبساً، والإيضاح لا يكشف لهم مشكلاً.
AyatMeaning
[97] ﴿ وَهُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ النُّجُوْمَ لِتَهْتَدُوْا بِهَا فِیْ ظُلُمٰتِ الْـبَرِّ وَالْبَحْرِ ﴾ ’’وہی ہے جس نے بنائے تمھارے لیے ستارے تاکہ ان کے ذریعے سے تم راستے معلوم کرو، خشکی اور سمندر کے اندھیروں میں ‘‘ جب راستے تم پر مشتبہ ہو جاتے ہیں اور مسافر کا سفر تحیر کا شکار ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو راستے دکھانے کے لیے ستاروں کو تخلیق فرمایا۔ لوگ اپنے مصالح، سفر تجارت اور دیگر سفروں میں ان راستوں کی پہچان کے محتاج ہوتے ہیں ۔ کچھ ستارے ایسے ہیں جو ہمیشہ دکھائی دیتے ہیں اور اپنی جگہ نہیں چھوڑتے۔ کچھ ستارے ہمیشہ رواں دواں رہتے ہیں ۔ ستاروں کی معرفت رکھنے والے ستاروں کی رفتار کو پہچانتے ہیں ، بنابریں وہ سمتیں اور اوقات معلوم کر سکتے ہیں ۔ یہ آیت کریمہ اور اس قسم کی دیگر آیات دلالت کرتی ہیں کہ ستاروں کی رفتار اور ان کے محل و مقام کا علم حاصل کرنا مشروع ہے جسے ستاروں کی رفتار کے علم سے موسوم کیا جاتا ہے کیونکہ اس کے بغیر راستوں کے علم سے بہرہ ور ہونا ممکن نہیں ۔ ﴿ قَدْ فَصَّلْنَا الْاٰیٰتِ ﴾ ’’ہم نے آیات کھول کھول کر بیان کردیں ۔‘‘ یعنی ہم نے نشانیوں کو بیان کر کے واضح کر دیا ہے اور ہر جنس اور نوع کو ایک دوسری سے ممیز کر دیا، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کی آیات صاف ظاہر اور عیاں ہو گئیں ﴿ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ ﴾ ’’جاننے والوں کے لیے۔‘‘ یعنی ہم نے ان آیات کو ان لوگوں کے سامنے واضح کر دیا جو علم اور معرفت سے بہرہ ور ہیں کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جن کی طرف خطاب کا رخ ہے اور جن سے جواب مطلوب ہے۔ بخلاف جاہل اور اہل جفا کے جو اللہ تعالیٰ کی آیات اور اس علم سے منہ موڑتے ہیں جسے لے کر انبیاء و مرسلین مبعوث ہوئے۔ کیونکہ ان کے سامنے بیان کرنا ان کو کوئی فائدہ نہیں دیتا اور ان کے سامنے اس کی تفصیل بیان کرنے سے ان کا التباس رفع نہیں ہو سکتا اور اس کی توضیح سے ان کا اشکال دور نہیں ہوتا۔
Vocabulary
AyatSummary
[97]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List