Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
4
SuraName
تفسیر سورۂ نساء
SegmentID
323
SegmentHeader
AyatText
{172} لما ذكر تعالى غلوَّ النصارى في عيسى عليه السلام، وذَكَرَ أنَّه عبده ورسوله؛ ذَكَرَ هنا أنه لا يستنكِف عن عبادتِهِ ربَّه ؛ أي: لا يمتنع عنها رغبةً عنها، لا هو {ولا الملائكة المقربون}، فنزَّههم عن الاستنكاف، وتنزيههم عن الاستكبار من باب أولى، ونفي الشيء فيه إثباتُ ضدِّه؛ أي: فعيسى والملائكة المقربون قد رغبوا في عبادِة ربِّهم وأحبُّوها وسَعَوْا فيها بما يَليق بأحوالهم، فأوجب لهم ذلك الشرف العظيم والفوز العظيم، فلم يستنكِفوا أن يكونوا عبيداً لربوبيَّته ولا لإلهيَّته، بل يَرَوْنَ افتقارهم لذلك فوق كلِّ افتقار. ولا يُظَنُّ أنَّ رفع عيسى أو غيره من الخلق فوق مرتبته التي أنزله الله فيها وترفُّعه عن العبادة كمالاً، بل هو النقص بعينه، وهو محلُّ الذَّمِّ والعقاب، ولهذا قال: {ومن يَسْتَنكِفْ عن عبادتِهِ ويَسْتَكْبِرْ فسيحشُرهم إليه جميعاً}؛ أي: فسيحشر الخلق كلَّهم إليه المستنكِفين والمستكبِرين وعباده المؤمنين، فيحكم بينهم بحكمه العدل وجزائه الفصل.
AyatMeaning
[172] اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت عیسیٰu کے بارے میں نصاریٰ کے غلو کا ذکر فرمایا اور بیان فرمایا کہ جناب عیسیٰ اللہ کے بندے اور رسول ہیں تو اب یہاں یہ بھی واضح کر دیا کہ حضرت عیسیٰu اپنے رب کی عبادت میں عار نہیں سمجھتے تھے، یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت سے روگردانی نہیں کرتے تھے ﴿وَلَا الْمَلٰٓىِٕكَةُ الْ٘مُقَ٘رَّبُوْنَ۠ ﴾ ’’اور نہ اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے‘‘ اس کی عبادت سے منہ موڑتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو اس چیز سے پاک رکھا ہے کہ وہ اس کی عبادت کو عار سمجھیں اور تکبر و استکبار سے پاک ہونا تو بدرجہ اولیٰ ان کی صفت ہے۔ کسی چیز کی نفی سے اس کی ضد کا اثبات ہوتا ہے… یعنی عیسیٰu اور اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتے تو اپنے رب کی عبادت میں رغبت رکھتے ہیں ، اس کی عبادت کو پسند کرتے ہیں اور اپنے اپنے حسب احوال اس کی عبادت میں سعی کرتے ہیں ۔ ان کی یہ عبادت ان کے لیے بہت بڑے شرف اور فوز عظیم کی موجب ہے۔ پس انھوں نے اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور الوہیت میں اپنے آپ کو بندے سمجھنے میں عار محسوس نہیں کی بلکہ وہ ہر طرح سے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی بندگی کا محتاج سمجھتے ہیں ۔ یہ نہ سمجھا جائے کہ عیسیٰu یا کسی اور کو اس مرتبے سے بڑھانا جو اللہ تعالیٰ نے ان کو عطا کیا ہے، ان کے لیے کوئی کمال ہے بلکہ یہ تو عین نقص اور مذمت و عذاب کا محل و مقام ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَمَنْ یَّسْتَنْكِفْ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَیَسْتَؔكْبِرْ فَسَیَحْشُ٘رُهُمْ۠ اِلَیْهِ جَمِیْعًا ﴾ ’’اور جو شخص اللہ کا بندہ ہونے کو موجب عار سمجھے اور سرکشی کرے تو اللہ سب کو اپنے پاس جمع کرلے گا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی عبادت کو عار سمجھنے والوں ، متکبروں اور اپنے مومن بندوں ، سب کو عنقریب جمع کرے گا اور ان کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرے گا۔ اور اپنی جزا سے نوازے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[172
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List