Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 312
- SegmentHeader
- AyatText
- {144} لما ذكر أنَّ من صفات المنافقين اتِّخاذ الكافرين أولياء من دون المؤمنين؛ نهى عبادَهُ المؤمنين أن يتَّصفوا بهذه الحالة القبيحة، وأن يُشابهوا المنافقين؛ فإنَّ ذلك موجب لأن {تجعلوا لله عليكم سلطاناً مبيناً}؛ أي: حجة واضحةً على عقوبتكم؛ فإنه قد أنذرنا وحذَّرنا منها، وأخبرنا بما فيها من المفاسد؛ فسلوكها بعد هذا موجب للعقاب. و [في] هذه الآية دليل على كمال عدل الله، وأنَّ الله لا يعذِّب أحداً قبل قيام الحجة عليه. وفيها التحذير من المعاصي؛ فإنَّ فاعِلَها يجعل لله عليه سلطاناً مبيناً.
- AyatMeaning
- [144] چونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے منافقین کی یہ صفت بیان کی ہے کہ وہ اہل ایمان کو چھوڑ کر کفار کو دوست بناتے ہیں۔ اس لیے اس نے اپنے مومن بندوں کو اس قبیح حالت سے متصف ہونے سے روکا ہے۔ نیز انھیں منافقین کی مشابہت اختیار کرنے سے منع کیا ہے۔ کیونکہ تمھارا یہ عمل اللہ تعالیٰ کو حجت فراہم کرے گا فرمایا: ﴿ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰهِ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا مُّؔبِیْنًا ﴾ ’’یہ کہ تم اپنے اوپر اللہ کا صریح الزام لو۔‘‘ یعنی تمھیں عذاب دینے کے لیے یہ واضح دلیل ہو گی۔ کیونکہ ہم تمھیں اس رویے سے ڈرا چکے ہیں اور تمھیں اس سے بچنے کی تلقین کر چکے ہیں اور اس میں جو مفاسد پنہاں ہیں ان سے آگاہ کر چکے ہیں۔ اس کے بعد بھی اسی راہ پر چلنا عذاب کا موجب ہو گا۔ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے کامل عدل پر دلالت کرتی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے اس قانون پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ حجت قائم کرنے سے پہلے کسی کو سزا نہیں دے گا اور اس میں گناہوں سے بچنے کی تلقین ہے کیونکہ گناہوں کا ارتکاب کرنے والا اپنے خلاف اللہ تعالیٰ کو واضح دلیل فراہم کرتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [144
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF