Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 246
- SegmentHeader
- AyatText
- {21} وقد بيَّن تعالى حكمة ذلك بقوله: {وكيف تأخذونه وقد أفضى بعضكم إلى بعض وأخذن منكم ميثاقاً غليظاً}، وبيان ذلك أن الزوجة قبل عقد النكاح محرمةٌ على الزوج، ولم ترضَ بحلِّها له إلا بذلك المهر الذي يدفعُهُ لها؛ فإذا دخل بها وأفضى إليها وباشرها المباشرة التي كانت حراماً قبل ذلك والتي لم ترض ببذلها إلاَّ بذلك العوض؛ فإنَّه قد استوفى المعوَّض، فثبت عليه العِوَض؛ فكيف يَسْتَوفي المعوَّض ثم بعد ذلك يرجع على العوض؟ هذا من أعظم الظلم والجور، وكذلك أخذ الله على الأزواج ميثاقاً غليظاً بالعقد والقيام بحقوقها. ثم قال تعالى:
- AyatMeaning
- [21] اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد کے ذریعے سے اس کی حکمت بیان فرمائی ہے ﴿ وَؔ كَیْفَ تَاْخُذُوْنَهٗ وَقَدْ اَفْ٘ضٰى بَعْضُكُمْ اِلٰى بَعْضٍ وَّاَخَذْنَ مِنْكُمْ مِّؔیْثَاقًا غَلِیْظًا ﴾ ’’تم اسے کیسے لے لو گے؟ حالانکہ تم ایک دوسرے سے مل چکے ہو اور ان عورتوں سے تم نے مضبوط عہدوپیمان لے رکھا ہے‘‘ اور اس کی توضیح یوں ہے کہ بیوی شوہر کے لیے نکاح سے قبل حرام ہوتی ہے اس نے بیوی کے طور پر حلال ہونے کے لیے صرف حق مہر کے عوض رضامندی کا اظہار کیا تھا جو وہ بیوی کو ادا کرے گا۔ جب اس نے اپنی بیوی کے ساتھ خلوت صحیحہ میں صحبت اور مباشرت کی جو اس سے قبل حرام تھی اور وہ بیوی اس کے لیے اس عوض کے بغیر راضی نہ تھی، پس شوہر نے مہر کا معوض پوری طرح وصول کر لیا، تو اس پر عوض (مہر) کی ادائیگی واجب ہو گئی۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ شوہر معوض (یعنی صحبت و مباشرت) تو پورا پورا وصول کرے پھر اس کے بعد حق مہر ادا نہ کرے۔ یہ بہت بڑا ظلم اور جور ہے۔ (اس لیے ایسا نہ کرو) اور اسی طرح اللہ تعالیٰ نے عقد میں بیوی کے حقوق کے قیام کے لیے شوہروں سے پکا عہد لیا ہے۔ (اس کا بھی تقاضا عدل و کرم ہے نہ کہ ظلم و جبر) پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
- Vocabulary
- AyatSummary
- [21]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF