Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 4
- SuraName
- تفسیر سورۂ نساء
- SegmentID
- 241
- SegmentHeader
- AyatText
- {9} قيل: إن هذا خطاب لمن يحضُرُ من حَضَرَهُ الموت، وأجنف في وصيته أن يأمره بالعدل في وصيته والمساواة فيها؛ بدليل قوله: {وليقولوا قولاً سديداً}؛ أي: سداداً موافقاً للقسط والمعروف، وأنهم يأمرون من يريد الوصية على أولاده بما يحبُّون معاملةَ أولادهم بعدهم. وقيل: إن المراد بذلك أولياء السفهاء من المجانين والصغار والضعاف أن يعاملوهم في مصالحهم الدينية والدنيوية بما يحبون أن يعامل به مَنْ بعدهم مِنْ ذُرِّيَّتهم الضعاف؛ {فليتقوا الله}: في ولايتهم لغيرهم؛ أي: يعاملونهم بما فيه تقوى الله من عدم إهانتهم والقيام عليهم وإلزامهم لتقوى الله.
- AyatMeaning
- [9] کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد اس شخص کے لیے ہے جو کسی قریب المرگ شخص کے پاس موجود ہو اور مرنے والا اپنی وصیت میں ظلم اور گناہ کا مرتکب ہو رہا ہو۔ تو وہ اس شخص کو اس کی وصیت میں عدل و انصاف اور مساوات کی تلقین کرے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے ﴿ وَلْیَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا ﴾ یعنی ان سے درست بات کہو جو انصاف اور معروف کے موافق ہو۔ وہ ان لوگوں کو، جو اپنی اولاد کے بارے میں وصیت کرنا چاہتے ہیں، ان کی اولاد کے بارے میں ایسی تلقین کریں جو وہ خود اپنے بعد اپنی اولاد کے بارے میں پسند کرتے ہیں۔ بعض مفسرین کہتے ہیں کہ اس سے مراد بے سمجھ، یعنی پاگل، کم سن اور کمزور لوگوں کے سرپرست ہیں۔ ان کو حکم ہے کہ وہ ان بے سمجھ لوگوں کے دینی اور دنیاوی مفادات کا ایسا انتظام کریں جو وہ اپنے مرنے کے بعد اپنی کمزور اور بے سمجھ اولاد کے بارے میں پسند کرتے ہیں۔ ﴿ فَلْیَتَّقُوا اللّٰهَ ﴾ وہ دوسروں کی سرپرستی کرنے میں اللہ تعالیٰ سے ڈریں یعنی وہ ان کے ساتھ ایسا معاملہ کریں جو تقویٰ پر مبنی ہو جس میں ان لوگوں کی اہانت نہ ہو جو ان کی سرپرستی میں ہیں، ان کی دیکھ بھال کریں اور ان سے تقویٰ کا التزام کروائیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [9]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF