Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
3
SuraName
تفسیر سورۂ آل عمران
SegmentID
227
SegmentHeader
AyatText
{186} يخبر تعالى ويخاطب المؤمنين أنهم سيبتلون في أموالهم من النفقات الواجبة والمستحبة ومن التعريض لإتلافها في سبيل الله وفي أنفسهم من التكليف بأعباء التكاليف الثقيلة على كثير من الناس كالجهاد في سبيل الله والتعرض فيه للتعب والقتل والأسر والجراح وكالأمراض التي تصيبه في نفسه أو فيمن يحب، ولتسمعن من الذين أوتوا الكتاب والمشركين {أذى كثيراً} من الطعن فيكم وفي دينكم وكتابكم ورسولكم. وفي إخباره لعباده المؤمنين بذلك عدة فوائد: منها: أن حكمته تعالى تقتضي ذلك ليتميز المؤمن الصادق من غيره. ومنها: أنه تعالى يقدر عليهم هذه الأمور لما يريده بهم من الخير ليعلي درجاتهم ويكفر من سيئاتهم وليزداد بذلك إيمانهم ويتم به إيقانهم فإنه إذا أخبرهم بذلك ووقع كما أخبر، {قالوا هذا ما وعدنا الله ورسوله وصدق الله ورسوله وما زادهم إلا إيماناً وتسليماً}. ومنها: أنه أخبرهم بذلك لتتوطن نفوسهم على وقوع ذلك والصبر عليه إذا وقع لأنهم قد استعدوا لوقوعه فيهون عليهم حمله وتخف عليهم مؤنته ويلجؤون إلى الصبر والتقوى، ولهذا قال: {وإن تصبروا وتتقوا}؛ أي: إن تصبروا على ما نالكم في أموالكم وأنفسكم من الابتلاء والامتحان وعلى أذية الظالمين وتتقوا الله في ذلك الصبر بأن تنووا به وجه الله والتقرب إليه ولم تتعدوا في صبركم الحد الشرعي من الصبر في موضع لا يحل لكم فيه الاحتمال بل وظيفتكم فيه الانتقام من أعداء الله. {فإن ذلك من عزم الأمور}؛ أي: من الأمور التي يعزم عليها وينافس فيها ولا يوفق لها إلا أهل العزائم والهمم العالية، كما قال تعالى: {وما يلقاها إلا الذين صبروا وما يلقاها إلا ذو حظ عظيم}.
AyatMeaning
[186] اللہ تبارک و تعالیٰ اہل ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے آگاہ فرماتا ہے کہ انھیں ان کے اموال میں اللہ کی راہ میں واجب اور مستحب نفقات کے ذریعے سے آزمایا جائے گا اور خود ان کو ایسی بوجھلتکالیف میں مبتلا کیا جائے گا جو اکثر لوگوں کے لیے ناقابل برداشت ہوتی ہیں مثلاً جہاد فی سبیل اللہ، جہاد میں مشقت، قتل، اسیری اور زخموں سے واسطہ پڑتا ہے اور مثلاً امراض جو خود اسے یا اس کے کسی محبوب فرد کو لاحق ہو جاتے ہیں۔ ﴿ وَلَ٘تَ٘سْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَمِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَؔكُوْۤا اَذًى كَثِیْرًا﴾ یعنی تمھیں اہل کتاب اور مشرکین کی طرف سے خود تمھاری ذات، تمھارے دین، تمھاری کتاب اور تمھارے رسول کے بارے میں طعنے سننے پڑیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان امور کے بارے میں اپنے مومن بندوں کو آگاہ کرنے میں متعدد فوائد ہیں۔ ۱۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کی حکمت اس کا تقاضا کرتی ہے تاکہ مومن صادق اور دیگر لوگوں کے درمیان امتیاز واقع ہو جائے۔ ۲۔ جب اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کے ساتھ بھلائی چاہتا ہے تو وہ ان کے لیے شدائد اور تکالیف کو مقدر کر دیتا ہے تاکہ وہ ان کے درجات بلند کرے اور ان کی برائیوں کو مٹا دے اور تاکہ ان کے ایمان میں اضافہ ہو اور ان کے ایقان کی تکمیل ہو۔ جب اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں آگاہ فرمایا اور وہ اسی طرح واقع بھی ہوا جس طرح اللہ تعالیٰ نے خبر دی تھی۔ ﴿ قَالُوْا هٰؔذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ وَصَدَقَ اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗ١ٞ وَمَا زَادَهُمْ اِلَّاۤ اِیْمَانًا وَّتَسْلِیْمًا﴾ (الاحزاب:33؍22) ’’تو کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہمارے ساتھ وعدہ فرمایا تھا۔ اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا اس سے ان کے ایمان میں اضافہ اور تسلیم و رضا زیادہ ہو گئی۔‘‘ ۳۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اس کی خبر دی تاکہ ان کے نفوس اس قسم کے شدائد برداشت کرنے کے لیے آمادہ ہوں اور جب سختیاں آن پڑیں تو ان پر صبر کریں۔ کیونکہ جب شدائد کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں گے تو ان کا برداشت کرنا ان کے لیے آسان ہو جائے گا اور ان کا بوجھ ہلکا لگے گا، تب وہ صبر اور تقویٰ کی پناہ لیں گے۔ بنابریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا ﴾ یعنی تمھاری جان و مال میں تم جس ابتلا و امتحان میں پڑے ہوئے ہو اور تمھیں ظالموں کی اذیتوں کا جو سامنا کرنا پڑا ہے اگر تم اس پر صبر کرو اور اس صبر میں تقویٰ کا التزام یعنی اس صبر میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے تقرب کی نیت رکھو اور اپنے صبر میں صبر کی شرعی حدود سے تجاوز نہ کرو یعنی ایسے مقام پر صبر نہ کرو جہاں صبر کرنا جائز نہ ہو بلکہ وہاں تمھارا کام اللہ تعالیٰ کے دشمنوں سے انتقام لینا ہو ﴿ فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ ﴾ تو اس کا شمار ایسے امور میں ہوتا ہے جس پر عزم کیا جاتا ہے اور جس میں رغبت کے لیے سبقت کی جاتی ہے اور اس کی توفیق صرف انھیں عطا ہوتی ہے جو باعزم اور بلند ہمت لوگ ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ﴿ وَمَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا١ۚ وَمَا یُلَقّٰىهَاۤ اِلَّا ذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ ﴾ (فصلت:41؍35) ’’یہ بات صرف ان لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور اس بات سے صرف وہ لوگ بہرہ ور ہوتے ہیں جو نصیب والے ہیں۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[186
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List