Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 89
- SuraName
- تفسیر سورۂ فجر
- SegmentID
- 1716
- SegmentHeader
- AyatText
- {21 ـ 24} {كلاَّ}؛ أي: ليس كلُّ ما أحببتم من الأموال وتنافستُم فيه من اللَّذَّات بباقٍ لكم، بل أمامكم يومٌ عظيمٌ وهولٌ جسيمٌ تُدَكُّ فيه الأرض والجبال وما عليها حتى تُجْعَلَ قاعاً صفصفاً لا عِوَجَ فيه ولا أمتا، ويجيء الله لفصل القضاء بين عباده في ظُلَلٍ من الغمام، ويجيء الملائكة الكرام أهل السماواتِ كلُّهم {صفًّا صفًّا}؛ أي: صفّاً بعد صفٍّ، كلُّ سماءٍ يجيء ملائكتها صفًّا، يحيطون بمن دونَهم من الخلق، وهذه الصفوف صفوفُ خضوع وذُلٍّ للملك الجبار، {وجيء يومئذٍ بجهنَّم}: تقودُها الملائكة بالسلاسل؛ فإذا وقعت هذه الأمور؛ فَـ {يومئذٍ يتذكَّرُ الإنسان}: ما قدَّمه من خيرٍ وشرٍّ، {وأنَّى له الذِّكرى}: فقد فات أوانُها وذهب زمانها، {يقول}: متحسِّراً على ما فرَّط في جنب الله: {يا ليتني قدَّمتُ لحياتي}: الباقية الدائمة عملاً صالحاً؛ كما قال تعالى: {يقول يا ليتني اتَّخَذْتُ مع الرسولِ سبيلاً. يا ويلتى لَيْتَني لم أتَّخِذْ فلاناً خليلاً}، وفي هذا دليلٌ على أنَّ الحياة التي ينبغي السعي في كمالها وتحصيلها وكمالها وفي تتميم لَذَّاتها هي الحياة في دار القرار؛ فإنَّها دارُ الخُلد والبقاء.
- AyatMeaning
- [24-21] ﴿ كَلَّاۤ ﴾ یعنی ہرگز ایسا نہیں، تم جس مال سے محبت کرتے ہو اور اس کی لذتوں میں ایک دوسرے سے بڑھ کر رغبت رکھتے ہو ، تمھارے پاس باقی رہنے والی نہیں ہیں۔ بلکہ تمھارے سامنے ایک بہت بڑا دن اور ایک بہت بڑا خوف ہے۔ اس دن زمین، پہاڑوں اور اس پر موجود ہر چیز کو کوٹ کوٹ کر ہموار کر دیا جائے گا، حتیٰ کہ اسے ہموار چٹیل میدان بنا دیا جائے گا، اس میں کوئی نشیب و فراز نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے بادلوں کے سائے میں آئے گا، تمام اہل آسمان مکرم فرشتے﴿صَفًّا صَفًّا﴾ صف در صف آئیں گے، ہر آسمان کے فرشتے ایک صف میں آئیں گے اور اپنے سے کم تر مخلوق کو گھیر لیں گے۔ یہ صفیں بادشاہ جبار کے حضور خشوع اور عاجزی کی صفیں ہوں گی۔ ﴿ وَجِایْٓءَ یَوْمَىِٕذٍۭؔ بِجَهَنَّمَ﴾ ’’اور دوزخ اس دن حاضر کی جائے گی۔‘‘ فرشتے اسے زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے، پس جب یہ تمام امور وقوع پذیر ہوں گے ﴿ یَوْمَىِٕذٍ یَّتَذَكَّـرُ الْاِنْسَانُ﴾ اس روز انسان یاد کرے گا کہ اس نے کیا بھلائی یا برائی آگے بھیجی ہے ﴿ وَاَنّٰى لَهُ الذِّكْرٰى ﴾ ’’مگر اس تنبیہ سے اسے فائدہ کہاں مل سکے گا؟‘‘ اس کا وقت گزر چکا اور اس کا زمانہ بیت گیا۔ ﴿ یَقُوْلُ﴾ اس نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں جو کوتاہی کی، اس پر حسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہے گا: ﴿یٰلَیْتَنِیْ قَدَّمْتُ لِحَیَاتِیْ﴾ کاش میں نے اپنی دائمی اور ہمیشہ باقی رہنے والی زندگی کے لیے کچھ نیک عمل آگے بھیجا ہوتا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّؔخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا۰۰ یٰوَیْلَتٰى لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّؔخِذْ فُلَانًا خَلِیْلًا﴾ (الفرقان:25؍27-28) ’’کہے گا، کاش! میں نے رسول کے ساتھ راستہ اختیار کیا ہوتا، ہائے میری شامت! کاش! میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔‘‘ان آیات کریمہ میں دلیل ہے کہ وہ زندگی جس کے کمال کے حصول اور اس کی لذات کی تکمیل کی کوشش کرنی چاہیے وہ آخرت کے گھر کی زندگی ہے، کیونکہ آخرت کا گھر دارالخلد اور دارالبقاء ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [24-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF