Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
80
SuraName
تفسیر سورۂ عبس
SegmentID
1695
SegmentHeader
AyatText
{17 ـ 23} ولكنْ مع هذا أبى الإنسان إلاَّ كُفوراً، ولهذا قال تعالى: {قُتِلَ الإنسانُ ما أكفَرَه}: لنعمة الله، وما أشدَّ معاندته للحقِّ بعدما تبيَّن، وهو؛ ما هو؟ هو من أضعفِ الأشياء، خلقه الله من ماء مَهين، ثم قدَّر خلقه وسوَّاه بشراً سويًّا، وأتقن قواه الظاهرة والباطنة، {ثم السَّبيلَ يَسَّرَه}؛ أي: يسَّر له الأسباب الدينيَّة والدنيويَّة، وهداه السبيل، وبيَّنه، وامتحنه بالأمر والنهي، {ثم أماتَه فأقْبَرَهُ}؛ أي: أكرمه بالدفن، ولم يجعلْه كسائر الحيوانات التي تكون جِيَفُها على وجه الأرض، {ثم إذا شاءَ أنشَرَه}؛ أي: بعثه بعد موته للجزاء؛ فالله هو المنفرد بتدبير الإنسان وتصريفه بهذه التَّصاريف، لم يشارِكْه فيه مشاركٌ، وهو مع هذا لا يقوم بما أمره الله، ولم يقضِ ما فرضه عليه، بل لا يزال مقصِّراً تحت الطلب!
AyatMeaning
[23-17] لیکن اس کے باوجود انسان نے ناشکری ہی کی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُ٘تِلَ الْاِنْسَانُ مَاۤ اَكْفَرَهٗ﴾ ’’انسان ہلاک ہوجائے کیسا ناشکرا ہے۔‘‘ اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمت کی کیسے ناشکری کی، حق کے واضح ہو جانے کے بعد بھی اس کے ساتھ کتنا شدید عناد رکھا، حالانکہ وہ کمزور ترین چیز ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے ایک حقیر پانی سے پیدا کیا، پھر اس کی تخلیق کا اندازہ مقرر کیا اور اسے نک سک سے درست کر کے کامل انسان بنایا اور اس کے ظاہری اور باطنی قویٰ کو مہارت سے بنایا۔ ﴿ ثُمَّ السَّبِیْلَ یَسَّرَهٗ﴾ یعنی اس کے لیے دینی اور دنیاوی اسباب آسان کر دیے، اس کو سیدھا راستہ دکھایا اور اس کو واضح کر دیا اور امر و نہی کے ذریعے سے اس کو امتحان میں ڈالا ﴿ ثُمَّ اَمَاتَهٗ فَاَقْبَرَهٗ﴾ ’’ پھر اس کو موت دی، پھر قبر میں دفن کرادیا۔‘‘ یعنی تدفین کے ذریعے سے اس (کے مردہ جسم) کی تکریم کی اور تمام حیوانات کی طرح اس کے ساتھ سلوک نہیں کیا، جن کی لاشیں سطح زمین پر پڑی رہتی ہیں ﴿ ثُمَّ اِذَا شَآءَ اَنْ٘شَرَهٗ﴾ پھر اس کی موت کے بعد وہ جب چاہے گا جزا و سزا کے لیے اس کو اٹھا کھڑا کرے گا۔ پس انسان کی تدبیر کرنے اور ان کے تصرفات میں اللہ تعالیٰ متفرد ہے، اس میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ بایں ہمہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے جو حکم دیا ہے وہ اس کی تعمیل نہیں کرتا اور نہ وہ اس فرض ہی کو پورا کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر عائد کیا ہے، بلکہ اس کے برعکس وہ طلب کے تحت ہمیشہ کوتاہی کا مرتکب رہتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[23-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List