Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
80
SuraName
تفسیر سورۂ عبس
SegmentID
1695
SegmentHeader
AyatText
{11 ـ 16} يقول تعالى: {كلاَّ إنَّها تذكرةٌ}: أي: حقًّا إنَّ هذه الموعظة تذكرةٌ من الله يُذَكِّر بها عباده ويبيِّن لهم في كتابه ما يحتاجون إليه ويبيِّن الرُّشد من الغيِّ؛ فإذا تبيَّن ذلك؛ {فَمْن شاء ذَكَرَه}؛ أي: عمل به؛ كقوله تعالى: {وقلِ الحقُّ مِن ربِّكم فَمَن شاء فَلْيُؤْمِن ومَن شاءَ فَلْيَكْفُر}. ثم ذكر محلَّ هذه التذكرة وعظمها ورفع قدرها، فقال: {في صحفٍ مكرمةٍ. مرفوعةٍ}: القدر والرتبة، {مُطَهَّرَةٍ}: من الآفات وعن أن تنالها أيدي الشياطين أو يسترقوها، بل هي {بأيدي سفرةٍ}: وهم الملائكة الذين هم سفراء بين الله وبين عباده، {كرامٍ}؛ أي: كثيري الخير والبركة، {بَرَرةٍ}: قلوبهم وأعمالهم. وذلك كلُّه حفظٌ من الله لكتابه؛ أن جعل السفراء فيه إلى الرسل الملائكة الكرام الأقوياء الأتقياء، ولم يجعلْ للشياطين عليه سبيلاً، وهذا مما يوجب الإيمان به وتلقِّيه بالقَبول.
AyatMeaning
[16-11] اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ كَلَّاۤ اِنَّهَا تَذْكِرَةٌ﴾ ’’دیکھو یہ نصیحت ہے۔‘‘ یعنی حق بات یہ ہے کہ یہ نصیحت اللہ تعالیٰ کی طرف سے یاد دہانی ہے، جس سے اس کے بندے نصیحت کو یاد رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ہر وہ چیز بیان کر دی ہے جس کے بندے حاجت مند ہیں اور اس نے گمراہی میں سے رشد و ہدایت کو واضح کر دیا ہے۔ جب رشد و ہدایت واضح ہو گئی ﴿ فَ٘مَنْ شَآءَ ذَكَرَهٗ﴾ ’’تو جو چاہے اس کو یاد رکھے۔‘‘ یعنی اس پر عمل کرے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَقُ٘لِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكُمْ١۫ فَ٘مَنْ شَآءَ فَلْیُؤْمِنْ وَّمَنْ شَآءَ فَلْ٘یَكْ٘فُ٘رْ﴾ (الکہف:18؍29) ’’کہہ دیجیے، حق تمھارے رب کی طرف سے ہے پس جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے، انکار کر دے۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے اس تذکیر کا محل، اس کی عظمت اور اس کی رفعت قدر کا ذکر کیا، چنانچہ فرمایا: ﴿ فِیْ صُحُفٍ مُّكَرَّمَةٍۙ۰۰ مَّرْفُوْعَةٍ مُّ٘طَهَّرَةٍۭ﴾ ’’قابل ادب ورقوں میں، جو بلند مقام پر رکھے ہوئے اور پاک ہیں۔‘‘ یعنی قدر و منزلت میں بلند، تمام آفات سے سلامت اور اس بات سے محفوظ کہ شیاطین کے ہاتھ اس تک پہنچ سکیں یا وہ اسے چرا سکیں۔ بلکہ یہ ﴿ بِاَیْؔدِیْ سَفَرَةٍ﴾ ’’لکھنے والے کے ہاتھوں میں ہیں۔‘‘ اس سے مراد وہ فرشتے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے درمیان سفیر ہیں ﴿ كِرَامٍۭؔ﴾ یعنی وہ بہت زیادہ خیر و برکت والے ہیں ﴿ بَرَرَةٍ﴾ ان کے دل اور اعمال نیک ہیں۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنی کتاب کی حفاظت کے لیے ہے۔ اس نے بزرگ، طاقتور اور نیک فرشتوں کو رسولوں کے پاس بھیجنے کے لیے سفیر بنایا اور شیاطین کو اس پر کوئی اختیار نہیں دیا۔یہ چیز اس پر ایمان لانے اور اس کو قبول کرنے کی موجب ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[16-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List