Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
77
SuraName
تفسیر سورۂ مرسلات
SegmentID
1676
SegmentHeader
AyatText
{1 ـ 6} أقسم تعالى على البعث والجزاء على الأعمال بـ {المُرْسَلات عُرْفاً}: وهي الملائكةُ التي يرسِلُها الله تعالى بشؤونه القدريَّة وتدبير العالم، وبشؤونه الشرعيَّة ووحيه إلى رسله، و {عُرْفاً}: حال من المرسلات؛ أي: أرسلت بالعُرْف والحكمة والمصلحة، لا بالنُّكر والعبث. {فالعاصفاتِ عصفاً}: وهي أيضاً الملائكة التي يرسِلُها الله تعالى، وَصَفَها بالمبادرة لأمره وسرعة تنفيذ أوامره كالريح العاصف أو أنَّ العاصفات الرياح الشديدة التي يُسْرِعُ هبوبها، {والناشرات نشراً}: يُحتمل أنَّ المراد بها الملائكة ؛ تنشر ما دُبِّرت على نشره، أو أنَّها السحاب التي يَنْشُرُ الله بها الأرض فيحييها بعد موتها. {فالمُلْقِياتِ ذِكْراً}: هي الملائكة تلقي أشرفَ الأوامر، وهو الذِّكْرُ الذي يرحم الله به عباده، ويذكِّرهم فيه منافعهم ومصالحهم؛ تلقيه إلى الرسل {عُذْراً أو نُذْراً}؛ أي: إعذاراً وإنذاراً للناس؛ تنذر الناس ما أمامهم من المخاوف وتقطَعُ أعذارهم ؛ فلا يكون لهم حُجَّةٌ على الله.
AyatMeaning
[6-1] اللہ تبارک و تعالیٰ نے قیامت کے روز اور اعمال کی جزا و سزا پر فرشتوں کی قسم کھائی ہے، وہ فرشتے جن کو اللہ تعالیٰ کونی و قدری معاملات، تدبیر کائنات، شرعی معاملات اور اپنے رسولوں پر وحی کے لیے بھیجتا ہے ﴿عُرْفًا﴾ ﴿الْ٘مُرْسَلٰتِ﴾ سےحال ہے، یعنی ان کو محض ناشائستہ اور بے فائدہ کام کے لیے نہیں بھیجا گیا بلکہ ان کو عرف، حکمت اور مصلحت کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔ ﴿ فَالْعٰصِفٰتِ عَصْفًا﴾ اس سے بھی مراد فرشتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے، ان کا وصف یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو تیز ہوا کی مانند جلدی سے آگے بڑھ کر اخذ کرتے ہیں اور نہایت سرعت سے اس کے احکام کو نافذ کرتے ہیں یا اس سے مراد سخت ہوائیں ہیں جو نہایت تیز چلتی ہیں۔ ﴿ وَّالنّٰ٘شِرٰتِ نَ٘شْ٘رًا﴾ اس میں ایک احتمال یہ ہے کہ اس سے مراد فرشتے ہوں کہ انھیں جس کے پھیلانے کے انتظام پر مقرر کیا گیا ہے، اس کو پھیلاتے ہیں یا اس سے مراد بادل ہے جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ زمین کو سر سبز کرتا ہے اور اس کے مردہ ہو جانے کے بعد اس کو دوبارہ زندگی عطا کرتا ہے۔ ﴿ فَالْمُلْقِیٰؔتِ ذِكْرًا﴾ اس سے مراد وہ فرشتے ہیں جو افضل ترین احکام کا القا کرتے ہیں۔ یہ وہ ذکر ہے جس کے ذریعے سے اللہ اپنے بندوں پر رحم کرتا ہے اس میں ان کے سامنے ان کے منافع اور مصالح کا ذکر کرتا ہے اور اسے انبیاء و مرسلین کی طرف بھیجتاہے۔ ﴿ عُذْرًا اَوْ نُذْرًا﴾ یعنی لوگوں کا عذر رفع کرنے اور ان کو تنبیہ کرنے کے لیے، تاکہ وہ لوگوں کو خوف کے ان مقامات سے ڈرائیں جو ان کے سامنے ہیں، ان کے عذر منقطع ہو جائیں اور اللہ تعالیٰ پر ان کے لیے کوئی حجت نہ رہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[6-1
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List