Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 56
- SuraName
- تفسیر سورۂ واقعہ
- SegmentID
- 1561
- SegmentHeader
- AyatText
- {88 ـ 89} ذكر الله تعالى أحوال الطوائف الثلاث: المقرَّبين، وأصحاب اليمين، والمكذِّبين الضالِّين في أول السورةِ في دارِ القرارِ، ثم ذكر أحوالَهم في آخرها عند الاحتضارِ والموتِ، فقال: {فأمَّا إن كان من المقرَّبين}؛ أي: إن كان الميِّت من المقرَّبين إلى الله، المتقرِّبين إليه بأداء الواجبات والمستحبَّات وترك المحرَّمات والمكروهات وفضول المباحات، {فـ} لهم {روحٌ}؛ أي: راحةٌ وطمأنينةٌ وسرورٌ وبهجةٌ ونعيمُ القلب والروح، {ورَيْحانٌ}: وهو اسم جامعٌ لكل لذَّةٍ بدنيَّةٍ من أنواع المآكل والمشارب وغيرها، وقيل: الريحانُ هو الطيبُ المعروف، فيكون من باب التعبير بنوع الشيء عن جنسه العام، {وجنَّةُ نعيم}: جامعةٌ للأمرين كليهما، فيها ما لا عينٌ رأت ولا أذنٌ سمعت ولا خطر على قلب بشر، فيبشَّر المقرَّبون عند الاحتضار بهذه البشارة، التي تكاد تطير منها الأرواح فرحاً وسروراً ؛ كما قال تعالى: {إنَّ الذين قالوا ربُّنا الله ثم استقَاموا تَتَنَزَّلُ عليهم الملائكةُ أن لا تخافوا ولا تحزنوا وأبْشِروا بالجنَّةِ التي كُنتُمْ توعَدونَ. نحنُ أولياؤكم في الحياةِ الدُّنيا وفي الآخرةِ ولكم فيها ما تَشْتَهي أنفسُكم ولكم فيها ما تدَّعونَ. نُزُلاً من غفورٍ رحيم}، وقد فُسِّرَ قولُه [تبارك و] تعالى: {لهم البُشرى في الحياة الدُّنيا وفي الآخرة}: أنَّ هذه البشارة المذكورة هي البُشرى في الحياة الدنيا.
- AyatMeaning
- [88، 89] اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس سورۂ مبارکہ کے اوائل میں، قیامت کے دن تین گروہوں، یعنی مقربین، اصحاب یمین اور مکذبین کے احوال کا ذکر فرمایا، پھر اس کے آخر میں ان کے ان احوال کا ذکر فرمایا جب موت کا وقت آ پہنچے گا، چنانچہ فرمایا: ﴿ فَاَمَّاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الْ٘مُقَرَّبِیْنَ۠﴾ اگر مرنے والا اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں میں سے ہو گا۔ اور یہ وہ لوگ ہوں گے جو واجبات و مستحبات کی ادائیگی اور محرمات و مکروہات اور بے فائدہ مباحات سے اجتناب کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے تقرب کے حصول میں کوشاں رہے ہوں گے۔ ﴿ فَرَوْحٌ﴾ تب ان کے لیے راحت و اطمینان ، فرحت و سرور اور قلب و روح کی نعمتیں ہوں گی ﴿وَّرَیْحَانٌ﴾ یہ ایسی لذت بدنی کے لیے ایک جامع لفظ ہے جو مختلف انواع کےماکولات و مشروبات پر مشتمل ہو۔کہا جاتا ہے ’’ریحان‘‘ سے مراد معروف خوشبو ہے، تب یہ کسی چیز کی نوع کے ذریعے سے اس کی جنس عام کی تعبیر کے باب میں سے ہے۔ ﴿ وَّجَنَّتُ نَعِیْمٍ ﴾ ’’اور نعمتوں والی جنت ہے۔‘‘ جو دونوں امور کی جامع ہو گی، اس میں ایسی ایسی نعمتیں ہوں گی جو کسی آنکھ نے دیکھی ہیں، نہ کسی کان نے سنی ہیں اور نہ کسی بشر کے تصور میں ان کا گزر ہوا ہے۔ مقربین کی موت کے قرب کے وقت، ان کو ان نعمتوں کی بشارت دی جاتی ہے جس کی بنا پر فرحت اور سرور سے ان کی ارواح اڑنے لگتی ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْهِمُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ۰۰ نَحْنُ اَوْلِیٰٓؤُكُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَةِ١ۚ وَلَكُمْ فِیْهَا مَا تَ٘شْ٘تَهِیْۤ اَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِیْهَا مَا تَدَّعُوْنَؕ۰۰نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِیْمٍ۰۰﴾ ( حٰمۗ السجدۃ:41/30-32) ’’بے شک وہ لوگ جنھوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے، پھر اس پر قائم رہے، ان پر فرشتے نازل ہوں گے اور کہیں گے کہ تم ڈرو نہ غم کھاؤ ، اور جنت کی خوشخبری سے خوش ہو جاؤ جس کا تمھارے ساتھ وعدہ کیا گیا تھا، دنیا کی زندگی میں بھی ہم تمھارے دوست تھے اور آخرت (کی زندگی) میں بھی (ہم تمھارے دوست ہوں گے) اس جنت میں تمھارے لیے ہر وہ چیز ہو گی جس کی تمھارے دل خواہش کریں گے اور اس میں تمھیں ہر وہ چیز ملے گی جو تم طلب کرو گے۔ یہ سب کچھ رب غفور و رحیم کی طرف سے مہمانی کے طور پر ہو گا۔‘‘ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ارشاد : ﴿ لَهُمُ الْ٘بُشْرٰؔى فِی الْحَؔیٰؔوةِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَةِ ﴾ ’’(یونس:10/64) ’’ان کے لیے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوشخبری ہے۔‘‘ کی تفسیر یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ مذکورہ بشارت، دنیا کی زندگی کی بشارت ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [88،
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF