Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
49
SuraName
تفسیر سورۂ حجرات
SegmentID
1485
SegmentHeader
AyatText
{2} ثم قال تعالى: {يا أيُّها الذين آمنوا لا ترفعوا أصواتَكُم فوقَ صوتِ النبيِّ ولا تَجْهَروا له بالقولِ}: وهذا أدب مع الرسول - صلى الله عليه وسلم - في خطابه؛ أي: لا يرفع المخاطِبُ له صوتَهُ معه فوق صوتِهِ، ولا يجهرْ له بالقول، بل يغضُّ الصوتَ ويخاطبُه بأدبٍ ولينٍ وتعظيم وتكريم وإجلال وإعظام، ولا يكون الرسول كأحدهم، بل يميِّزونه في خطابهم كما تميَّز عن غيرِه في وجوبِ حقِّه على الأمَّة، ووجوب الإيمان به، والحبِّ الذي لا يتمُّ الإيمانُ إلا به؛ فإن في عدم القيام بذلك محذوراً وخشية أن يحبط عملُ العبد وهو لا يشعر؛ كما أن الأدب معه من أسباب حصول الثواب وقبول الأعمال.
AyatMeaning
[2] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ﴾ یہ رسول اللہe سے مخاطب ہونے میں آپ کا ادب ہے ،یعنی رسول اللہe سے مخاطب ہونے والے کو چاہیے کہ وہ اپنی آواز کو آپ سے بلند کرے نہ اونچی آواز میں آپ سے گفتگو کرے، بلکہ اپنے لہجے کو پست رکھے، آپ سے نہایت ادب و ملائمت، تعظیم و تکریم اور اجلال و اعظام کے ساتھ بات کرے۔ رسول اللہe ان میں سے کسی فرد جیسے نہیں ہیں۔ اس لیے آپ سے مخاطب ہونے میں آپ کے امتیاز کا خاص خیال رکھیں۔ جیسا کہ آپ اپنی امت پر اپنے حقوق، آپ پر ایمان اور آپ کے ساتھ محبت کے واجب ہونے میں امتیاز رکھتے ہیں، جس کے بغیر ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی۔ کیونکہ ان آداب کا لحاظ نہ رکھنے سے ڈر ہے کہ کہیں بندے کا عمل اکارت نہ جائے اور اسے شعور تک نہ ہو، جس طرح آپ کا ادب حصول ثواب اور قبولیت اعمال کا سبب ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[2]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List