Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 42
- SuraName
- تفسیر سورۂ شورٰی
- SegmentID
- 1393
- SegmentHeader
- AyatText
- {18} {يستعجل بها الذين لا يؤمنون بها}: عناداً وتكذيباً وتعجيزاً لربِّهم، {والذين آمنوا مشفِقونَ منها}؛ أي: خائفون؛ لإيمانهم بها، وعلمهم بما تشتمل عليه من الجزاء بالأعمال، وخوفهم لمعرفتهم بربِّهم أنْ لا تكون أعمالُهم منجيةً [لهم] ولا مسعدةً، ولهذا قال: {ويعلمون أنَّها الحقُّ}: الذي لامِرْيَةَ فيه، ولا شكَّ يعتريه. {ألا إنَّ الذين يُمارونَ في الساعةِ}؛ أي: بعدما امتروا فيها، ماروا الرسل وأتباعهم بإثباتها؛ فهم في شقاق {بعيدٍ}؛ أي: معاندةٌ ومخاصمةٌ غير قريبة من الصواب، بل في غاية البعد عن الحق. وأيُّ بعد أبعد ممَّن كذَّب بالدار التي هي الدار على الحقيقة؟ وهي الدار التي خُلِقَتْ للبقاء الدائم والخلود السرمد، وهي دارُ الجزاء التي يُظْهِرُ الله فيها عدلَه وفضلَه، وإنَّما هذه الدار بالنسبة إليها كراكبٍ قال في ظلِّ شجرةٍ ثم رَحَلَ وتركَها، وهي دار عبورٍ وممرٍّ لا محلُّ استقرارٍ، فصدقوا في الدار المضمحلَّة الفانية حيث رأوها وشاهدوها، وكذَّبوا بالدار الآخرة التي تواترت بالأخبار عنها الكتب الإلهية والرسل الكرام وأتباعهم، الذين هم أكمل الخلقِ عقولاً وأغزرُهم علماً وأعظمُهم فطنةً وفهماً.
- AyatMeaning
- [18] ﴿یَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهَا ﴾ ’’اس کی جلدی انھیں پڑی ہے جو اسے نہیں مانتے۔‘‘ یعنی منکرین حق عناد اور تکذیب کے طور پر اور اپنے رب کو قیامت قائم کرنے سے عاجز سمجھتے ہوئے قیامت کے لیے جلدی مچاتے ہیں۔ ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مُشْفِقُوْنَ مِنْهَا ﴾ ’’اور اہل ایمان اس سے ڈرتے ہیں۔‘‘ یعنی ان کے ڈرنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ قیامت کے روز اعمال کی جزا و سزا دی جائے گی اور وہ اپنے رب کی مغفرت کی بنا پر ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے اعمال نجات کے حصول میں مدد نہ کر سکیں۔ بنابریں فرمایا: ﴿وَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهَا الْحَقُّ ﴾ ’’اور وہ جانتے ہیں کہ یہ حق ہے۔‘‘ جس میں کوئی جھگڑا ہے نہ شک۔ ﴿اَلَاۤ اِنَّ الَّذِیْنَ یُمَارُوْنَ فِی السَّاعَةِ ﴾ ’’آگاہ رہو! جو لوگ قیامت کے بارے میں جھگڑتے ہیں۔‘‘ یعنی قیامت میں شک کرنے کے علاوہ قیامت کے بارے میں انبیاء اور ان کے پیرو کاروں سے جھگڑا کرتے ہیں، پس وہ دور کی مخالفت میں ہیں، یعنی صواب و درستی کے قریب نہیں ہیں بلکہ حق سے انتہائی دور معاندانہ اور مخاصمانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں ۔ اس شخص سے بڑھ کر حق سے کون دور ہو سکتا ہے جس نے آخرت کے گھر کو جھٹلایا، جو حقیقی گھر ہے جو دائمی طور پر باقی رہنے اور خلود سرمدی کے لیے پیدا کیا گیا ہے اور وہ دارالجزا ہے ، جہاں اللہ تعالیٰ اپنے فضل و عدل کو ظاہر کرے گا۔ دنیا کے گھر کی اس دائمی گھر سے بس اتنی سی نسبت ہے جیسے کوئی مسافر درخت کے سائے تلے آرام کرے ، پھر اس سایہ دار درخت کو چھوڑ کر کوچ کر جائے۔ یہ تو عبوری گھر اور گزرگاہ ہے، ہمیشہ رہنے کا ٹھکانا نہیں۔ چونکہ انھوں نے اس دارفانی کو دیکھا اور اس کا مشاہدہ کیا اس لیے انھوں نے اس کی تصدیق کی اور آخرت کے گھر کو جھٹلایا، جس کے بارے میں کتب الٰہیہ میں تواتر کے ساتھ اخبار وارد ہوئی ہیں اور انبیائے کرامo اور ان کے پیروکاروں نے آگاہ کیا، جو عقل میں سب سے زیادہ کامل، علم میں سب زیادہ وسعت کے حامل اور سب سے زیادہ فہم و فطانت رکھنے والے نفوس قدسیہ ہیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [18]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF