Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 41
- SuraName
- تفسیر سورۂ فصلت (حٰم السجدہ)
- SegmentID
- 1378
- SegmentHeader
- AyatText
- {33} هذا استفهامٌ بمعنى النفي المتقرِّر؛ أي: لا أحد {أحسنُ قولاً}؛ أي: كلاماً وطريقةً وحالة {ممَّن دعا إلى الله}: بتعليم الجاهلين، ووعظ الغافلين والمعرِضين، ومجادلةِ المبطِلين؛ بالأمر بعبادة الله بجميع أنواعها، والحثِّ عليها، وتحسينها مهما أمكن، والزجر عما نهى الله عنه، وتقبيحِهِ بكلِّ طريق يوجب تركَه، خصوصاً من هذه الدعوة إلى أصل دين الإسلام وتحسينه، ومجادلة أعدائِهِ بالتي هي أحسن، والنهي عما يضادُّه من الكفرِ والشرك، والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر. ومن الدعوة إلى الله تحبيبُهُ إلى عبادِهِ؛ بذِكْر تفاصيل نِعَمِهِ وسعةِ جودِهِ وكمال رحمتِهِ وذكرِ أوصاف كمالِهِ ونعوت جلاله. ومن الدعوة إلى الله الترغيبُ في اقتباس العلم والهدى من كتاب الله وسنَّة رسوله، والحثُّ على ذلك بكلِّ طريق موصل إليه. ومن ذلك الحثُّ على مكارم الأخلاق، والإحسانُ إلى عموم الخلق، ومقابلةُ المسيء بالإحسان، والأمرُ بصلة الأرحام وبرِّ الوالدين. ومن ذلك الوعظُ لعموم الناس في أوقات المواسم والعوارض والمصائب بما يناسبُ ذلك الحال، إلى غير ذلك ممَّا لا تنحصر أفرادُه بما يشمله الدعوة إلى الخير كله، والترهيبُ من جميع الشرِّ. ثم قال تعالى: {وعمل صالحاً}؛ أي: مع دعوته الخلق إلى الله بادَرَ هو بنفسِهِ إلى امتثال أمرِ الله بالعمل الصالح الذي يُرضي ربَّه، {وقال إنَّني من المسلمين}؛ أي: المنقادين لأمره، السالكين في طريقه، وهذه المرتبةُ تمامها للصدِّيقين الذين عملوا على تكميل أنفسِهم وتكميل غيرِهم وحصلت لهم الوراثةُ التامَّةُ من الرسل؛ كما أنَّ من أشرِّ الناس قولاً من كان من دعاة الضَّلال السالكين لسُبُله، وبين هاتين المرتبتين المتباينتين، التي ارتفعتْ إحداهما إلى أعلى علِّيين، ونزلت الأخرى إلى أسفل سافلين، مراتبُ لا يعلمُها إلاَّ الله، وكلها معمورةٌ بالخلق، ولكلٍّ درجاتٌ مما عملوا، وما ربُّك بغافل عما يعملون.
- AyatMeaning
- [33] یہ استفہام متحقق اور ثابت شدہ نفی کے معنوں میں ہے۔ یعنی کسی کا قول اچھا نہیں، یعنی کسی کا کلام، طریقہ اور حال اس شخص سے بڑھ کر اچھا نہیں ﴿مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَى اللّٰهِ ﴾ ’’جس نے اللہ کی طرف بلایا‘‘ جو جہلاء کو تعلیم کے ذریعے سے، غافلین اور اعراض کرنے والوں کو وعظ و نصیحت کے ذریعے سے اور اہل باطل کو بحث و جدال کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی تمام انواع کی عبادت کا حکم اور اس کی ترغیب دیتا ہے اور جیسے بھی ممکن ہو اس عبادت کی تحسین کرتا ہے۔ اور ہر اس چیز پر زجروتوبیخ کرتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے روکا ہو اور ہر اس طریقے سے اس کی قباحت بیان کرتا ہے جو اس کے ترک کرنے کا موجب ہے۔ خاص طور پر یہ دعوت اصول دین اسلام، اس کی تحسین اور اس کے دشمنوں کے ساتھ احسن طریقے سے مباحثہ و مجادلہ کی دعوت، اس دعوت کے متضاد امور ، مثلاً: کفروشرک سے ممانعت، امربالمعروف اور نہی عن المنکر پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی تفاصیل، اس کے لامحدود جودو احسان، اس کی کامل رحمت، اس کے اوصاف کمال اور نعوت جلال کے ذکر کے ذریعے سے اس کے بندوں میں اس کی محبت پیدا کرنا، اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینا ہے۔ کتاب اللہ اور سنت رسول سے علم و ہدایت کے حصول کی ترغیب اور ہر طریقے سے اس پر آمادہ کرنا، دعوت الی اللہ کے زمرے میں آتا ہے۔ مکارم اخلاق کی ترغیب، تمام مخلوق کے ساتھ بھلائی کرنا، برائی کرنے والے کے ساتھ بھلائی سے پیش آنا، صلہ رحمی اور والدین کے ساتھ حسن سلوک سب دعوت الی اللہ کا حصہ ہے۔ مختلف مواقع، حوادث اور مصائب پر حالات کی مناسبت سے عام لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنا دعوت الی اللہ میں شمار ہوتا ہے۔ الغرض ہر بھلائی کی ترغیب اور ہر برائی سے ترہیب دعوت الی اللہ میں شامل ہے۔ پھر فرمایا: ﴿وَعَمِلَ صَالِحًا ﴾ ’’اور نیک عمل کیے‘‘ یعنی لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے کے ساتھ ساتھ، خود بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کرتے ہوئے اپنے رب کو راضی کرنے کے لیے عمل صالح کرتا ہو ﴿وَّقَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْ٘مُسْلِمِیْنَ ﴾ ’’اور کہے کہ میں ان لوگوں میں سے ہوں جو اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہیں‘‘ یعنی جو اس کے حکموں کے تابع اور اس کی راہ پر گامزن ہیں اور یہ تمام ترصدیقین کا مرتبہ ہے، جو اپنی تکمیل اور دوسروں کی تکمیل کے لیے عمل پیرا رہتے ہیں۔ انھیں انبیاء و مرسلین کی مکمل وراثت حاصل ہوئی ہے۔ اسی طرح گمراہی کے راستے پر چلنے والے گمراہ داعیوں کا قول بدترین قول ہے۔ ان دو متباین مراتب کے درمیان، جن میں ایک اعلی علیین کا مرتبہ اور دوسرا اسفل السافلین کا مرتبہ ہے، اتنے مراتب ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ہر مرتبہ لوگوں سے معمور ہے ﴿وَلِكُ٘لٍّ دَرَجٰؔتٌ مِّؔمَّا عَمِلُوْا١ؕ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ ﴾ (الانعام: 6؍132) ’’اور ہر شخص کے لیے اس کے عمل کے مطابق درجہ ہے اور آپ کا رب ان اعمال سے بے خبر نہیں جو یہ لوگ کرتے ہیں۔‘‘
- Vocabulary
- AyatSummary
- [33]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF