Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 40
- SuraName
- تفسیر سورۂ غافر (مؤمن)
- SegmentID
- 1352
- SegmentHeader
- AyatText
- {13} يذكر تعالى نعمه العظيمة على عباده بتبيين الحقِّ من الباطل بما يُري عباده من آياته النفسيَّة والآفاقيَّة والقرآنيَّة الدالَّة على كل مطلوب مقصودٍ، الموضِّحة للهدى من الضلال، بحيث لا يبقى عند الناظر فيها والمتأمِّل لها أدنى شكٍّ في معرفة الحقائق، وهذا من أكبر نعمه على عباده حيث لم يبق الحق مشتبهاً ولا الصواب ملتبساً بل نوَّع الدلالات ووضَّح الآيات؛ ليهلك من هلك عن بيِّنة ويحيا من حيَّ عن بيِّنة، وكلما كانت المسائل أجلَّ وأكبر؛ كانت الدلائل عليها أكثر وأيسر؛ فانظر إلى التوحيد، لما كانت مسألتُه من أكبر المسائل، بل أكبرها؛ كثرت الأدلة عليها العقليَّة والنقليَّة وتنوَّعت، وضرب الله لها الأمثال، وأكثر لها من الاستدلال، ولهذا ذكرها في هذا الموضع، ونبَّه على جملة من أدلتها، فقال: {فادْعوا اللهَ مخلصينَ له الدينَ}. ولما ذكر أنَّه يري عباده آياته؛ نبَّه على آية عظيمة، فقال: {وينزِّلُ لكم من السماء رزقاً}؛ أي: مطراً به ترتزقون وتعيشون أنتم وبهائمكم، وذلك يدلُّ على أن النعم كلَّها منه؛ فمنه نعم الدين، وهي المسائل الدينيَّة والأدلة عليها وما يتبع ذلك من العمل بها، والنعم الدنيويَّة كلها كالنعم الناشئة عن الغيث الذي تحيا به البلاد والعباد، وهذا يدلُّ دلالةً قاطعةً أنه وحده هو المعبودُ الذي يتعيَّن إخلاص الدين له؛ كما أنه وحده المنعم. {وما يتذكَّرُ}: بالآيات حين يُذَكَّر بها {إلاَّ مَن ينيبُ}: إلى الله تعالى بالإقبال على محبَّته وخشيته وطاعته والتضرُّع إليه؛ فهذا الذي ينتفع بالآيات، وتصير رحمةً في حقِّه، ويزداد بها بصيرة.
- AyatMeaning
- [13] اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اپنی عظیم نعمتوں کا ذکر کرتا ہے کہ اس نے باطل میں سے حق کو واضح کیا، وہ اپنے بندوں کو آیات نفسیہ، آیات آفاقیہ اور آیات قرآنیہ کا مشاہدہ کراتا ہے جو ہر مطلوب و مقصود پر اس طرح دلالت کرتی ہیں کہ ان میں غوروفکر کرنے والے کے لیے معرفت حقائق میں ادنیٰ سا بھی شک نہیں رہتا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر سب سے بڑی نعمت ہے کہ اس نے حق کو مشتبہ رکھا ہے نہ صواب کو مشکوک۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے دلائل کو متنوع طریقوں سے بیان اور آیات کو واضح کیا تاکہ جو ہلاک ہو وہ دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور جوزندہ رہے وہ دلیل کے ساتھ زندہ رہے۔ مسائل جتنے اہم اور بڑے ہوں گے، ان کے دلائل اتنے ہی زیادہ اور آسان ہوں گے۔ آپ توحید میں غور کیجیے، توحید کا مسئلہ بڑے مسائل میں شمار ہوتا ہے، بلکہ یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے اس لیے اس کے عقلی اور نقلی دلائل بہت زیادہ اور متنوع ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تمثیلیں بیان کی ہیں اور بہت کثرت سے استدلال کیا ہے اس لیے اس مقام پر توحید کے جملہ دلائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿فَادْعُوا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ ﴾ ’’پس اللہ کی عبادت کو خالص کر کے اسی کو پکارو۔‘‘ جب اس نے ذکر فرمایا کہ وہ اپنے بندوں کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے، تو ایک بڑی نشانی کی طرف اشارہ کیا ، چنانچہ فرمایا: ﴿وَیُنَزِّلُ لَكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ رِزْقًا ﴾ ’’اور وہ آسمان سے تمھارے لیے رزق اتارتا ہے۔‘‘ یعنی وہ آسمان سے بارش نازل کرتا ہے، جس سے تمھیں رزق دیا جاتا ہے، جس سے تم اور تمھارے مویشی زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ تمام نعمتیں اسی کی طرف سے ہیں۔ دینی نعمتیں بھی اسی کی طرف سے ہیں اس سے مراد دینی مسائل، ان کے دلائل اور ان پر عمل ہے اور دنیاوی نعمتیں بھی اسی کی طرف سے ہیں، مثلاً: وہ تمام نعمتیں جو بارش سے وجود میں آتی ہیں، بارش سے زمین اور بندوں کو زندگی عطا ہوتی ہے اور یہ چیز قطعی طور پر دلالت کرتی ہے کہ وہ اکیلا ہی معبود برحق ہے جس کے لیے اخلاص دین متعین ہے جیسا کہ وہ اکیلا ہی منعم حقیقی ہے۔ ﴿وَمَا یَتَذَكَّـرُ ﴾ جب اللہ تعالیٰ ان آیات کے ذریعے سے نصیحت کرتا ہے تو اس سے نہیں نصیحت حاصل کرتا ہے ﴿اِلَّا مَنْ یُّنِیْبُ ﴾ مگر وہی شخص جو اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی محبت، اس کی خشیت، اس کی اطاعت اور اس کے سامنے عاجزی اور فروتنی اختیار کرتا ہے۔ پس یہی وہ شخص ہے جو آیات الٰہی سے فائدہ اٹھاتا ہے اور یہ آیات اس کے حق میں رحمت بن جاتی ہیں اور ان آیات سے اسی کی بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [13]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF