Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
33
SuraName
تفسیر سورۂ اَحزاب
SegmentID
1233
SegmentHeader
AyatText
{71} ثم ذَكَرَ ما يترتَّب على تقواه وقول القول السديدِ، فقال: {يُصْلِحْ لكم أعمالَكم}؛ أي: يكون ذلك سبباً لصلاحها وطريقاً لقَبولها؛ لأنَّ استعمال التقوى تُتَقَبَّلُ به الأعمال؛ كما قال تعالى: {إنَّما يتقبَّلُ الله من المتَّقينَ}: ويوفَّق فيه الإنسان للعمل الصالح، ويُصْلِحُ الله الأعمال أيضاً بحفظها عما يُفْسِدُها وحفظِ ثوابها ومضاعفتِهِ؛ كما أنَّ الإخلال بالتقوى والقول السديد سببٌ لفسادِ الأعمال وعدم قَبولها وعدم ترتب آثارِها عليها، {ويَغْفِرْ لكم}: أيضاً {ذنوبكم}: التي هي السببُ في هلاكِكُم؛ فالتَّقْوى تستقيمُ بها الأمور، ويندفعُ بها كلُّ محذور، ولهذا قال: {ومَن يُطِع اللهَ ورسولَه فقد فاز فوزاً عظيماً}.
AyatMeaning
[71] پھر اللہ تعالیٰ نے ان امور کا ذکر فرمایا جو تقویٰ اور قول سدید پر مترتب ہوتے ہیں، چنانچہ فرمایا: ﴿یُّ٘صْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ ﴾ یعنی تقویٰ اعمال کی اصلاح کا سبب اور ان کی قبولیت کا ذریعہ ہے کیونکہ تقویٰ کے استعمال ہی سے اعمال اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبولیت کا شرف پاتے ہیں، جیسا کہ فرمایا: ﴿اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ ﴾ (المائدۃ : 5؍ 27) ’’اللہ تعالیٰ صرف متقین ہی کا عمل قبول فرماتا ہے۔‘‘ تقویٰ کے وجود سے انسان کو عمل صالح کی توفیق عطا ہوتی ہے، تقویٰ ہی کی بنا پر اللہ تعالیٰ اعمال کی اصلاح کرتا ہے اور ان کے ثواب کی مفاسد سے حفاظت کرتا ہے اور ثواب کو کئی گنا زیادہ کرتا ہے۔اسی طرح تقویٰ اور قول سدید میں خلل اور فساد اعمال، ان کی عدم قبولیت اور ان کے اثرات مترتب نہ ہونے کا سبب بنتا ہے۔ ﴿وَیَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ ﴾ ’’اور اللہ تعالیٰ تمھارے گناہوں کو بخش دے گا‘‘ جو تمھاری ہلاکت کا سبب ہیں۔ تقویٰ ہی سے تمام معاملات درست اور تمام برائیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ بنا بریں فرمایا: ﴿وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا ﴾’’اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا تو وہ بہت بڑی مراد پائے گا۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[71]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List