Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
33
SuraName
تفسیر سورۂ اَحزاب
SegmentID
1221
SegmentHeader
AyatText
{46} الرابع: كونُه {داعياً إلى الله}؛ أي: أرسله الله يدعو الخلق إلى ربِّهم ويشوِّقُهم لكرامته ويأمُرُهم بعبادتِهِ التي خُلقوا لها، وذلك يستلزم استقامتَه على ما يدعو إليه وذِكْرَ تفاصيل ما يدعو إليه؛ بتعريفهم لربِّهم بصفاتِهِ المقدَّسة، وتنزيهه عما لا يَليق بجلالِهِ، وذكر أنواع العبوديَّة، والدعوة إلى الله بأقرب طريق موصل إليه، وإعطاء كلِّ ذي حقٍّ حقَّه، وإخلاص الدَّعوة إلى الله لا إلى نفسه وتعظيمها؛ كما قد يعرضُ ذلك لكثير من النفوس في هذا المقام، وذلك كلُّه بإذن ربه له في الدعوة وأمره وإرادتِهِ وقدره. الخامس: كونه {سراجاً منيراً} وذلك يقتضي أنَّ الخلق في ظلمة عظيمة، لا نور يُهتدى به في ظلماتها، ولا علم يُستدلُّ به في جهاتها، حتى جاء الله بهذا النبيِّ الكريم، فأضاء الله به تلك الظلمات، وعلَّم به من الجهالات، وهدى به ضلالاً إلى الصراط المستقيم، فأصبح أهل الاستقامة قد وَضَحَ لهم الطريق، فَمَشَوْا خلف هذا الإمام، وعرفوا به الخير والشرَّ وأهلَ السعادة من أهل الشقاوة، واستناروا به لمعرفةِ معبودِهم، وعرفوه بأوصافِهِ الحميدةِ وأفعالِهِ السَّديدة وأحكامه الرشيدة.
AyatMeaning
[46] (۴) ﴿دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس لیے مبعوث فرمایا تاکہ آپ مخلوق کو ان کے رب کی طرف دعوت دیں، ان میں اللہ تعالیٰ کے اکرام و تکریم کا شوق پیدا کریں اور ان کو اس کی عبادت کا حکم دیں جس کے لیے ان کو تخلیق کیا گیا ہے۔ یہ چیز ان امور پر استقامت کا تقاضا کرتی ہے جس کی دعوت دی گئی ہے اور یہ چیز ان کے اپنے رب کی، اس کی صفات مقدسہ کے ذریعے سے معرفت اور جو صفات اس کے جلال کے لائق نہیں ان صفات سے اس کی ذات مقدس کی تنزیہ جیسے امور کی تفاصیل کا تذ کرہ ہے جن کی طرف انھیں دعوت دی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عبودیت کی مختلف انواع کا ذکر کیا، قریب ترین راستے کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینا، ہر حق دار کو اس کا حق عطا کرنا، دعوت الیٰ اللہ اپنے نفس کی تعظیم کے لیے نہ ہو بلکہ خالص اللہ تعالیٰ کے لیے ہو جیسا کہ اس مقام پر بہت سے نفوس کو کبھی کبھی یہ عارضہ لاحق ہوتا ہے اور یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوتا ہے۔ (۵) ﴿سِرَاجًا مُّنِیْرًا ﴾ ’’روشن چراغ‘‘ یہ لفظ دلالت کرتا ہے کہ تمام مخلوق بہت بڑی تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی جہاں روشنی کی کوئی کرن نہ تھی جس سے راہ نمائی حاصل کی جا سکتی، نہ کوئی علم تھا کہ اس جہالت میں کوئی دلیل مل سکتی۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس نبی کریمe کو مبعوث فرمایا، آپ کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے تاریکیوں کا پردہ چاک کر دیا، آپ کے ذریعے سے جہالتوں کے اندھیروں میں علم کی روشنی پھیلائی اور آپ کے ذریعے سے گمراہوں کو سیدھا راستہ دکھایا۔ پس اہل استقامت کے لیے راستہ واضح ہو گیا اور وہ اس راہنما(e)کے پیچھے چل پڑے۔ انھوں نے اس کے ذریعے سے خیروشر، اہل سعادت اور اہل شقاوت کو پہچان لیا۔ انھوں اپنے رب کی معرفت کے لیے اس سے روشنی حاصل کی اور انھوں نے اپنے رب کو اس کے اوصاف حمیدہ، افعال سدیدہ اور احکام رشیدہ کے ذریعے سے پہچان لیا۔
Vocabulary
AyatSummary
[46]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List