Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 33
- SuraName
- تفسیر سورۂ اَحزاب
- SegmentID
- 1211
- SegmentHeader
- AyatText
- {24} {لِيَجْزِي اللهُ الصادقينَ بصِدْقِهم}؛ أي: بسبب صدقهم في أقوالهم وأحوالهم ومعاملتهم مع الله واستواء ظاهِرِهم وباطِنِهم، قال الله تعالى: {هذا يومُ يَنفَعُ الصادقينَ صدقُهم لهم جناتٌ تجري من تحتها الأنهارُ خالدين فيها أبداً ... } الآية؛ أي: قدَّرنا ما قدَّرنا من هذه الفتن والمحن والزلازل ليتبيَّن الصادق من الكاذب، فيَجِزْيَ الصادقين بصدقهم، {ويعذِّبَ المنافقين}: الذين تغيَّرتْ قلوبُهم وأعمالُهم عند حلول الفتن، ولم يَفوا بما عاهدوا الله عليه، {إن شاءَ}: تعذيبَهم؛ بأنْ لم يشأ هدايتهم، بل علم أنَّهم لا خير فيهم، فلم يوفِّقْهم، {أو يتوبَ عليهم}: بأنْ يوفِّقَهم للتوبة والإنابة، وهذا هو الغالب على كرم الكريم، ولهذا ختم الآية باسمين دالَّيْنِ على المغفرة والفضل والإحسان، فقال: {إنَّ الله كان غفوراً رحيماً}؛ غفوراً لذنوب المسرفين على أنفسهم، ولو أكثروا من العصيان، إذا أتَوْا بالمتاب. {رحيماً}: بهم؛ حيث وفَّقَهم للتوبة، ثم قَبِلها منهم، وستر عليهم ما اجْتَرحوه.
- AyatMeaning
- [24] ﴿لِّیَجْزِیَ اللّٰهُ الصّٰؔدِقِیْنَ بِصِدْقِهِمْ ﴾ ’’تاکہ اللہ سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے‘‘ یعنی ان کے اقوال، احوال اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان کے معاملہ میں ان کے صدق اور ان کے ظاہر و باطن کے یکساں ہونے کے سبب سے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ هٰؔذَا یَوْمُ یَنْ٘فَ٘عُ الصّٰؔدِقِیْنَ صِدْقُهُمْ١ؕ لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْ٘هٰرُ خٰؔلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا ﴾ (المائدۃ:5؍119) ’’آج وہ دن ہے کہ سچوں کو ان کی سچائی فائدہ دے گی، ان کے لیے جنتیں ہیں، جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، جہاں وہ ابد الآباد تک رہیں گے۔‘‘ یعنی ہم نے یہ آزمائشیں، مصائب اور زلزلے اپنے اندازے کے مطابق مقدر کیے تاکہ سچا جھوٹے سے واضح ہوجائے اور اللہ تبارک وتعالیٰ راست بازوں کو ان کی راستی کی جزا دے ﴿وَیُعَذِّبَ الْ٘مُنٰفِقِیْنَ ﴾ ’’اور منافقوں کو عذاب دے‘‘ جن کے دل اور اعمال آزمائشوں کے نازل ہونے پر بدل گئے اور وہ اس عہد کو پورا نہ کر سکے جو انھوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیا تھا۔ ﴿اِنْ شَآءَ ﴾ یعنی اگر اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینا چاہے گا، یعنی وہ ان کو ہدایت دینا نہ چاہے گا، بلکہ اسے علم ہے کہ ان کے اندر کوئی بھلائی نہیں اس لیے وہ ان کو توفیق سے نہیں نوازے گا۔﴿اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْهِمْ ﴾ یعنی وہ ان کو توبہ اور انابت کی توفیق سے نواز دے گا۔ اس کریم کی کرم نوازی پر یہی چیز غالب ہے، اس لیے اس نے آیت کریمہ کو اپنے ان دو اسمائے حسنیٰ پر ختم کیا ہے جو اس کی مغفرت، اس کے فضل و کرم اور احسان پر دلالت کرتے ہیں۔ ﴿اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾ ’’بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے جب توبہ کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان کو بخش دیتا ہے، خواہ ان کے گناہ کتنے ہی زیادہ کیوں نہ ہوں ﴿رَّحِیْمًا﴾ وہ ان پر نہایت مہربان ہے، کیونکہ اس نے ان کو توبہ کی توفیق بخشی ، پھر ان کی توبہ قبول کی ، پھر ان کے ان گناہوں کی پردہ پوشی کی جن کا انھوں نے ارتکاب کیا تھا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [24]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF